(خصوصی رپورٹ)
یہ 16 ستمبر کی بات ہے۔ میں اس وقت لاہور میں تھا اور ایک دوست سے ملاقات کے لیے اس کے آفس گیا جو کہ ہال روڈ پر تھا۔ سلام دعا کے بعد ہم اپنے نے اپنے بزنس کے بارے میں بات چیت شروع کر دی اور جب بزنس سے فارغ ہوئے تو پھر حالات پر تبصرے ہونے لگے۔ کیونکہ ہماری فیلڈ ایک ہی ہے اس لیے ہماری ساری گفتگو موبائلز کے حوالے سے تھی باتوں باتوں میں اس نے بتایا کہ ہماری پچھلے دنوں PTA ( پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی) حکام کے ساتھ میٹنگ تھی۔ جس میں انہوں نے ایک نئے سسٹم کے بارے میں آگاہی دینی تھی اور ہم سے اس کے بارے میں رائے لینی تھی۔
پی ٹی اے والے ایک نیا سسٹم متعارف کروا رہے تھے جس کا نام انہوں نے DIRBS رکھا ہے۔ جس کا پورا نام Device Identification, Registration and Blocking System ہے۔ جس میں پی ٹی اے والے ایک ایسا سسٹم متعارف کروا رہے تھے جس سے پاکستان میں سمگل شدہ موبائلز بند کرنے کا ارادہ تھا۔
پی ٹی نے درج ذیل پوائنٹ بتائے۔
1: یہ ایک ایسا سسٹم ہو گا جس سے ایک IMEI پر صرف ایک موبائل چل سکے گا۔
2: پاکستان میں سمگل شدہ موبائلز کی کمی ہو گی۔
3: پاکستان میں ٹیکس کی مد میں حکومت کو فائدہ ہو گا۔
4: دکان داروں کے لئے لازم ہو گا کہ وہ اپنے سٹاک کو رجسٹرڈ کروائیں تاکہ غلط کام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو۔
اس نے مجھے بتایا کہ ہم نے بھی بہت سے سوالات کئے کہ
اگر یہ کیسے کریں گے کہ ایک IMEI پر ایک موبائل استعمال ہو پائے کیونکہ آج کل کے جو حالات چل رہے ہیں اس میں ایک IMEI پر تو سینکڑوں موبائل چل رہے ہیں (یاد رہے QMobile کمپنی پر بھی اسی چیز کا مقدمہ ہوا تھا کہ وہ ایک IMEI بہت سے موبائلز پر استعمال کرتے تھے اور ایک موبائل PTA سے رجسٹر کرواتے تھے اور بہت سے موبائل سمگل کر لیتے تھے)
تو انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ایسا سوفٹویئر تیار کر لیا ہے جس سے ہم ایک کلک سے معلوم کر سکیں گے کہ کون سا موبائل رجسٹرڈ ہے اور اوریجنل موبائل کونسا ہے اور فیک کونسا اور ہم ایک کلک سے باقی موبائل بند کر دیں گے۔
اس نے کہا پھر ہم نے سوال کیا کہ آپ سمگلنگ کو کیسے روک سکتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ جو IMEI رجسٹرڈ نہیں ہو گی اسے ہم چلنے ہی نہیں دیں گے اور ہم عوام کو اتنی آگاہی دے دیں گے کہ ایک بچہ بھی موبائل لیتے وقت پہلے چیک کرے گا کہ آیا یہ موبائل رجسٹرڈ ہے یا نہیں۔
ہم نے کہا کہ اب تک اربوں روپے مالیت کے موبائل سمگل ہو چکے ہیں آپ ان کی ویری فیکیشن کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ ہم فی الحال کوئی موبائل نہیں بند کریں گے اور ہر موبائل کو آٹومیٹک اس بندے کے نام رجسٹرڈ کر دیں گے جس کی سم اس موبائل میں لگی ہو گی۔
ہم نے پوچھا کہ اربوں روپے مالیت کا سٹاک دکانوں پر پڑا ہے آپ اس کو کیسے رجسٹرڈ کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ ہم ہر دکان دار کے اسٹاک کو اس دکان دار کے نام رجسٹرڈ کرنے کے لیے اس کو اطلاع کریں گے کہ وہ اپنا اسٹاک رجسٹر کروا لیں اس کے بعد جب وہ سیل ہو گا تو رجسٹریشن اس صارف کے نام کر دی جائے گی۔
ہم نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے؟
انہوں نے کہا کہ جیسے ایک شناختی کارڈ پر پانچ سم رجسٹرڈ ہو سکتی ہیں اسی طرح ہم موبائل کی IMEI کو شناختی کارڈ کے ساتھ لنک کر دیں گے اور ایک بندہ سال میں پانچ موبائل خرید اور فروخت کر سکتا ہے۔ اور ہم ایک طریقہ کار بھی متعارف کروائیں گے جس سے رجسٹریشن دکاندار سے صارف میں ٹرانسفر ہو گی۔
دیکھا جائے تو یہ سسٹم بہت ہی زبردست ہے مگر اس کو صحیح طریقہ سے شروع کرنے میں بہت وقت درکار ہو گا۔ ابھی آپ فکر نہ کریں آپ کا موبائل بند نہیں ہو گا اور آج کل جو افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں کہ PTA کے نمبر پر میسج کرنے سے آپ کا نمبر رجسٹرڈ ہو جائے گا ایسا بالکل نہیں ہے آپ کا موبائل آٹومیٹک رجسٹر ہو جائے گا آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور نہ ہی نئی حکومت کو گالیاں دی جائیں کیونکہ یہ سسٹم 2017 سے تیار کیا جا رہا تھا اور اب PTA والے ٹیسٹنگ کے لئے اس کا استعمال شروع کرنے جا رہے ہیں۔ امید ہے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اس سسٹم کو بہت بہتر بنائے گی جس سے پاکستان میں جرائم پیشہ افراد کی حوصلہ شکنی ہو گی اور ملک بہتری کی طرف گامزن ہو گا۔