Why Shoiab Sheikh is Not Arrest By Umar Chema

شعیب شیخ اب تک گرفتار کیوں نہیں ؟؟

تحریر: عمرچیمہ

تین اہم مقدمات سے نمٹنے کے لیے تین مختلف طریقے استعمال کیے جارہے ہیں۔ سزاکے 70روز بعد بھی شعیب شیخ کو گرفتار کرنے میں ایف آئی اے ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔عدالت میں دائر درخواست میں ملزمان نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ گرفتاری دینے کیلیے تیار ہیں مگر ایف آئی اےانہیں گرفتار نہیں کررہی ۔جب کہ ایف آئی اے عہدیدارکا کہنا ہے کہ شعیب شیخ کے گرفتاری دیئے جانے تک کسی کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے۔تفصیلات کے مطابق،رواں برس 5جولائی کو ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل میں شعیب شیخ کو 7برس کی سزا سنائی گئی تھی یعنی میاں نواز شریف ان کی بیٹی اور داماد کو ایون فیلڈ اپارٹمنٹ ریفرنس میں مجرم ٹھہرائے جانے سے صرف ایک روز قبل یہ سزا سنائی گئی تھی۔جس کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے ادارےحرکت میں آگئے تھے اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے 24گھنٹے کے اندر گرفتاری دیدی تھی۔جب کہ نواز شریف اور مریم نواز نے ایک ہفتے بعد لندن سے واپسی پر گرفتاری دی اور کلثوم نواز کو اسپتال میں وینٹی لیٹر پر چھوڑ آئے ، جن کا اب انتقال ہوچکا ہے۔اس وقت سے یہ جیل میں ہیں۔تاہم، شعیب شیخ70روز گزر جانے کے باوجود تاحال آزاد ہیں اور انہیں گرفتار کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ایف آئی اے جو کہ اس کیس میں مستغیث تھی اور اسےان کی گرفتاری سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل درآمد پر کی ہدایت کی گئی تھی ، وہ تاحال اس مسئلے پر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔اسی لیے اس مسئلے میں سازش کی بو آرہی ہے۔ایف آئی اے کے ایک سینئر عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں کوئی حکم نامہ موصول نہیں ہوا ۔یہ دعویٰ اس تحریری حکم نامے سے متصادم ہے ، جو ایف آئی اے کے تفتیشی افسر گوہر کو فراہم کیا گیا تھا۔اس حکم نامے کے آخری پیراگراف میں کہا گیا تھا کہ ۔لہٰذا ان کی ضمانتیں اور یقین دہانی بانڈ کو معطل کیا جارہا ہے اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ، علیحدہ سزا کا وارنٹ بنام سپرنٹنڈنٹ ، اڈیالہ جیل راولپنڈی ، سب انسپکٹر/تفتیشی افسر گوہر علی کے حوالے کیا گیا ہے تاکہ مجرمان کو گرفتار کیا جائے۔جب سینئر افسر سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ شعیب شیخ بیرون ملک میں ہیں ، یہ ایسی افواہ تھی جس کے لیے ایف آئی اے خود بھی تیار نہیں تھی بلکہ اس کا ماننا تھا کہ وہ پاکستان میں ہیں کیوں کہ ان کی بیرون ملک روانگی کا ریکارڈ امیگریشن میں آجاتا ، جس پر ایف آئی اے ہی کام کرتی ہے۔سینئر افسر سے جب پوچھا گیا کہ کیا ان پر دبائو ڈالنے کے لیے ان کی کسی جائداد کو ضبط کیا گیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا ۔پولیس کے متعدد چھاپوں کے باوجود ایس ایس پی رائو انوار نے گرفتاری نہیں دی تھی بلکہ سپریم کورٹ کی جانب سے یقین دہانی کے بعد گرفتاری دی تھی۔ایف آئی اے شعیب شیخ کو گرفتار کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہی ہے، جہاں 64ہزار ڈالرز کا سوال ہے۔شعیب شیخ کو ان کے 22ساتھیوں کے ساتھ جعلی ڈگری اسکینڈل میں مجرم قرار دیا گیا تھا ۔ان میں سے کوئی بھی فیصلے کے وقت وہاں موجود نہیں تھا، شعیب شیخ ضمانت پر تھے اور انہیں حاضری سے استثنا دیا گیا تھا ۔اس کے برعکس نواز شریف کے کیس میں 100سے زائد مرتبہ دوران سماعت استثنا دینے سے انکار کیا گیا بلکہ انہیں ہدایت دی گئیں کہ وہ فیصلے کے وقت عدالت میں حاضری یقینی بنائیں۔شعیب شیخ اور دیگر مجرموں نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تو جسٹس اطہر من اللہ نے ان کی گرفتاری تک اسے سننے سے انکار کردیا۔اس کے جواب میں جعلی ڈگری کیس کے 4مجرموں نے درخواست جمع کرائی کہ وہ گرفتاری دینے کے لیے تیار ہیں لیکن ایف آئی اے اس میں دلچسپی ظاہر نہیں کررہی ۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ درخواست گزار وں نے عدالتی حکم پر اپیل دائر کی ہے ، موجودہ درخواست گزار افراد 10جولائی 2018کو اپنی حاضری یقینی بنائیں ، لیکن معزز عدالت کا کہنا تھا کہ تمام ملزمان قانون نافذ کرنے والے اداروں (ایف آئی اے)کو گرفتاری دیں ۔اس کے بعد سے درخواست گزاروں نے ایف آئی اے حکام(تفتیشی افسر)سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہیں اس میں ناکامی ہوئی ۔اس میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزاروں نے ڈی جی ، ایف آئی اے کو کوریئر سروسز کے ذریعے درخواست بھجوائی جو زیر التوا ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ گرفتاری دینے کو تیار ہیں لیکن ایف آئی اے ایسا کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی۔ایف آئی اے کے ایک عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ شعیب شیخ کے گرفتاری دیئے جانے تک کسی کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے۔درخواست گزاروں میں حسیب احمد ، محمد امجد، ایس اے شیخ اور ڈینیئل ونسٹ شامل ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایس اے شیخ کے علاوہ تمام ناموں کا ذکر ہے اور کسی مجرم کی عرفیت شیخ نہیں ہے سوائے شعیب احمد شیخ کے ،ا ب ایسا یا تو عدالت کو گمراہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے یا نامکمل معلومات غلطی سے دی گئی  ، یہ ایک معمہ ہی ہے۔درخواست دو وکلا کی جانب سے دائر کی گئی ہے ، ان کے نام نائلہ نورین اور راز علی شاہ ہیں، جو کہ ایگزیکٹ کیس کے وکیل رضوان عباسی ایڈوکیٹ کے معاونین ہیں۔دی نیوز نے راز علی شاہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اقرار کیا کہ درخواست ان کی جانب سے دائر کی گئی ہےاور دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے گرفتاری سے متعلق ان کی درخواست پر عمل نہیں کررہی۔ان سے جب پوچھا گیا کہ ایس اے شیخ کیا شعیب احمد شیخ ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں یاد نہیں ہے لیکن تمام درخواست گزار’’ بول ایگزیکٹ‘‘ کے ملازمین ہیں ۔ان سے جب اصرار کیا گیا کہ ملزمان میں شعیب شیخ کے سوا کوئی اور شیخ نہیں ہے تو کیا یہ وہ ہی ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ وہ بغیر سوچے سمجھے کچھ نہیں کہہ سکتے۔۔(بشکریہ جنگ)

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں