صحافی عمر چیمہ کا کہنا ہے کہ ۔۔ سنسر شپ کا سب سے پہلا ٹارگٹ قائد اعظم محمد علی جنا ح بنے تھے ۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر صحافی منیر احمد نے کہا قائد دنیا سے گئے تو وزیر اعظم لیاقت علی خاں تک بدل گئے،انہوں نے فاطمہ جناح کو بھائی کی برسی پر ریڈیو پر قوم سے براہ راست خطاب کی اجازت نہ دی اور کہا پہلے تقریر بھیجیں،مادر ملت نے تقریر نہ کرنا تو قبول کیا مگر سنسرشپ قبول نہ کی۔لیاقت علی کو ڈر تھا فاطمہ انکے خلاف بات نہ کر دیں۔ سنسر شپ کا پہلا ٹارگٹ قائد اعظم کی ایک تقریر تھی جس بارے اسوقت کے پرنسپل انفارمیشن آفیسر کرنل مجید ملک نے ڈان کے ایڈیٹر کو فون کیا کہ تقریر میں شہریوں کے حقوق اور مذہبی آزادی بارے کی گئی باتیں شائع نہ کی جائیں تاہم ایڈیٹر نے شائع کر دیں (ضمیر نیازی کی کتاب سے اقتباس)۔واضح رہے کہ آج کل بہت سے صحافی میڈ یا پر سنسر شپ کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں ۔
صحافتی سنسرشپ کا پہلا نشانہ کون بنا۔۔؟؟
Facebook Comments