ایپل اور فیس بک کی طرف سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان کی میسجنگ سروسز آئی میسج اور واٹس ایپ اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہیں اور ان پر لوگوں کی گفتگو انتہائی محفوظ ہوتی ہے تاہم اب ایک ایسی دستاویز منظرعام پر آ گئی ہے جس نے دونوں کمپنیوں کے اس دعوے کو غلط ثابت کردیا ہے۔ دی سن کے مطابق یہ دستاویز میگزین رولنگ سٹون کی طرف سے حاصل کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آئی واٹس ایپ اور آئی میسج کے صارفین کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔اس دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح ایک سرچ وارنٹ کے ساتھ واٹس ایپ اور آئی میسج ایڈریس بک رسائی دیں گے۔ اے سی ایل یو کے سینئر سٹاف ٹیکنالوجسٹ ڈینیئل کاہن جلمور کا کہنا ہے کہ ”اس دستاویز میں جو انکشاف کیا گیا ہے وہ تباہ کن ہے کہ کس طرح صارفین کی انتہائی نجی معلومات واٹس ایپ اور آئی میسج پر محفوظ نہیں ہیں۔“ ڈینیئل کاہن کے کولیگ ناتھن فریڈ ویسلر کا کہنا تھا کہ ”جب کسی شخص کی ڈیوائس ایف بی آئی یا کسی دوسرے تحقیقاتی ادارے کے ہاتھ لگ جاتی ہے تو واٹس ایپ، آئی میسج یا ایسا کوئی بھی پلیٹ فارم اس صارف کی معلومات کو مخفی نہیں رکھ سکتا اور اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن اس مرحلے پر آ کر ناکارہ ہو جاتی ہے۔ایک کورٹ آرڈر کے ساتھ بھی آئی میسج اور واٹس ایپ کے صارفین کی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اگر کسی صارف نے آئی کلاؤڈ پر اپنے آئی میسج کا بیک اپ رکھا ہوا ہے تو اس تک بھی رسائی دی جا سکتی ہے۔سنٹر فار ڈیموکریسی اینڈ ٹیکنالوجی کی ماہر میلوری نوڈیل کا کہنا تھا کہ ”ایپل کا آئی کلاؤڈ انکرپٹڈ ہے لیکن ایپل کے پاس اس کی ’چابیاں(کیز) ہوتی ہیں اور جب اس کی چابیاں ایپل کے پاس ہے تو ایف بی آئی یقینا ایپل سے وہ چابیاں مانگ سکتی ہے۔“ واٹس ایپ کے ترجمان کی طرف سے اس دستاویز میں کیے گئے انکشاف کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ایف بی آئی صارفین کے حقیقی میسجز تک رسائی حاصل نہیں کر سکتی، تاہم یہ ظاہر کیا جا سکتا ہے کہ کس وقت صارف کسی دوسرے شخص کے ساتھ بات کر رہا تھا۔ ایپل کی طرف سے تاحال اس دستاویز کے متعلق ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
