وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ دے دیا۔اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا پیکا پر تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت تاحال جاری ہے، وزارت داخلہ، اطلاعات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مابین پیکا پر مشاورت ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون مستقل نہیں ہوتا، یہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ کسی بھی قانون میں کسی بھی وقت ترمیم کرے۔اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اگر سب کسی بات پر متفق ہوئے تو اس کو مناسب انداز میں دیکھا جاسکتا ہے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ قانون میں تبدیلی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے اور اگر تمام متعلقہ فریق کسی ایک نکتے پر متفق ہو گئے تو اس قانون کو دوبارہ دیکھا جا سکتا ہے۔خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، جبکہ 24 جنوری کو پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد اس بل کی توثیق کی۔ اس بل کے تحت آن لائن فیک نیوز پھیلانے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔ترمیمی بل میں سیکشن 26 (اے) شامل کی گئی ہے، جس کے مطابق جو شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلائے یا دوسروں کو بھیجے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پیدا ہو، اسے تین سال تک قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔