تحریر: خرم علی عمران۔۔
ہمارے ایک بہت مشہور اور معصوم سے شاعر جو کہ اب مرحوم ہوچکے ہیں اور جدیداردو شعراء میں بلند مقام کے حامل ہیں ،کے بارے میں شنید ہے کہ وہ مشاعرے کے اختتام کے بعد اسٹیج پر قلابازیاں لگایا کرتے تھےاور اس حوالے سے کئی بڑے معتبر لکھنے والوں نے اپنے اپنے واقعات لکھے ہیں۔ یہ بات پڑھ اور سن کر ایک عجیب سا خیال آیا جو ابھی تک کسی کو نہیں آیا اور دل بے تاب ہوگیا کہ اس اچھوتے اور نادر روزگارخیال کو فورا مقتدر حلقوں تک پہنچایا جائے کہ ان کے لئے بہت مفید ثابت ہوگا اور اگر واقعتا مفید ثابت ہوا تو اپنے بھی وارے نیارے ہو سکتے ہیں تو چانس لینے میں کیا حرج ہے اور وہ خیالِ نوآمدہ یہ ہے کہ سرکار کو پارلیمنٹ سے منظوری لے کر ایک نئی وزارت اوراس وزارت کے وزیرِ کے عہدے کا قیام عمل ہنگامی بنیادوں پرمیں لانا چاہیئے اور اس وزارت کو وزارت قلابازی اور وزیر موصوف کو جو یقینا ہمہ صفت موصوف بھی ہوا کریں گے وزیر قلابازی کا نام دیا جاسکتا ہے۔ یقین کیجئے یہ کوئی بلیغ طنز نہیں ہے کہ طنز و مزاح لکھنا تو سنا ہے کہ ادب کی سب سے مشکل اور باریک صنف ہے اور جہاں حدود و قیود و احتیاط سے ذرا نگاہ چوکی تو طنز و مزاح پھکڑ پن اور جگت سازی بن کر رہ جاتا ہے اور بائیس سالہ محنت اور جد و جہد کے بعد منصہء شہود پر جلوہ گر اور منتخب شدہ تبدیلی سرکار کا ایک ادنی عقیدت مند ہونے کی حیثیت سے کبھی گوارا نہیں کروں گا اپنی محبوب سرکار کے ساتھ کسی بھی قسم جگت بازی اور پھکڑ پن کا مرتکب ہوکر اپنی دنیا خراب کروں اور اپنی ہی نظروں میں گر جائوں، یہ تو ایک مخلصانہ مشورہ ہے بلکہ مجھے قدرے حیرت بھی ہے کہ یہ خیال آخر ابتک ہمارے ذہانت کی بلندیوں پر متمکن مقتدر حلقوں کو کیوں نہیں آیا کہ ایسی وزارت اور اسکے وزیرمحترم تو موجودہ صورتحال میں بہت ضروری اور بے شمارفوائد کے حامل ہو سکتے ہیں۔
پہلا فائدہ تو یہ ہوگا کہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد قلابازی المعروف بہ یوٹرن کو سرکاری حیثیت حاصل ہوجائے گی اور کس کی مجال ہوگی کہ سرکاری سرپرستی مل جانے کے بعد قلابازی کے بارے میں کوئی منفی تبصرہ کرسکے اور پھر اس لفظ سے جڑی بے شمار افواہیں خود بخود ہچکیاں لے کر دم توڑ جائیں گے اور دنیاء علم وادب اور حرف و الفاظ کے ساتھ ساتھ سیاسی دنیا میں بھی اس لفظ کو وہ باوقار مقام مل جائے گا جو کہ اسکا استحقاق ہے ، اچھا ایک بات یقینی ہے کہ اپوزیشن اس تجویز کی کبھی بھی مخالفت نہیں کرے گی کیونکہ ان کی باری پر مذکورہ وزارت اور وزیر ان کے لئے بھی تو فائدہ مند ہو سکیں گے۔ پھر ایک اور فائدہ یہ ہوگا کہ کارِسرکار کی الجھنوں میں کبھی کبھار جب اپنی ہی کہی ہوئی باتوں کی تردید کرنا پڑ جائے تو خوامخواہ کی خفت اور کلفت برادشت کرنے سے جان چھوٹ جائے گی اور سینہ تان کے کہا جاسکے گا کہ وہ تو سیاسی قلابازی تھی یقین نہیں آتا تو وزیر قلابازی سے پوچھ لیجئے اور جید قسم کے لفاظ صحافی اور اینکر اس دلیل پر لاجواب ہوکر اپنا سا منہ لے کر رہ جایا کریں گے اور ہمارے سرکاری درباری یہ منہ دیکھ کر مسکرا کر کہا کریں گے کہ یہ منہ اور مسور کی دال!
ویسے ذرا تصور تو کریں کہ ایک باوقار وزیر قلابازی جید صحافیوں کے ایک پینل کو انٹر ویو دے رہے ہیں اور اپنی چند لمحے پہلے ہی کہی کسی بات کی بڑے اعتماد سے تردید کرتے ہیں اور متوجہ کئے جانے پر بڑی شان بے نیازی سے فرماتے ہیں کہ وہ تو قلابازی تھی تو پھر کوئی کیا کرسکے گا سوائے دانت پیس کر مسکرانے کے؟ کوئی صحافی پوچھتے ہیں کہ جناب آپ کی حکومت نے اقتدار میں آنے سے پہلے جو جو وعدے عوام سے کئے تھے اور جن کی ریکارڈنگز بھی موجود ہیں تو وہ تو نہ صرف پورے نہیں ہوئے بلکہ یوں لگتا ہے کہ الٹے بانس بریلی کو والا معاملہ ہوگیا ہے تو کتنا آسان ہوگا وزیر قلابازی کے لئے مدبرانہ مسکراہٹ کے ساتھ اپنی حکومت کا دفاع یہ کہتے ہوئے کرنا کہ ارے بھائی قلابازی بھی تو کوئی چیز ہوتی ہے کہ نہیں؟ وہ سب لفظی اور سیاسی قلابازیاں تھیں اور اس دلیل محکم کے بعد آپ کے پاس تنقیدی سوالات کے لئے کوئی راستہ بچے گا؟ تو آج کے منہ زور میڈیا کو قابو کرنے کے لئے ایک ایسی گیدڑ سنگھی مل جائے گی جس کے اثرات لاجواب ہونگے۔
اور مزید فوائد ملاحظہ فرمائیں کہ ایک نئی وزارت کے قیام سے کتنے سارے نئے بیروزگار لوگوں کو روزگار ملے گا اور کئی نئی ملازمتیں تخلیق ہونگی بہرحال ایک کروڑ لوگوں کو تو اس وزارت میں نوکری نہیں دی جا سکے گی لیکن پھر بھی کچھ نا کچھ افراد کو تو ملازمت مل ہی جائے گی اور ملک میں بے روزگاری میں نمایاں کمی کا امکان پیدا ہوجانے کا امکان یقینی طور پر پیدا ہوجائے گا۔ پھر آپ دیکھیں کہ کیسے کیسے معتبر اور باوقارعہدے تخلیق ہونگے جیسے ، ڈپٹی،جوائنٹ کے ساتھ ساتھ سیکرٹری وزارت قلابازی کا معتبرعہدہ، اور پھر درجہ بہ درجہ سیکشن آفیسر قلابازی تک یہ ترتیب چلے گی، پھر ترجمانِ قلابازی بھی ہونگےاچھا پھر یہ بھی ہے کہ وفاقی وزارت قلابازی اور وفاقی وزیر قلابازی کے ساتھ ساتھ صوبے اس دوڑ میں کہاں پیچھے رہیں گے اور قلابازی کی صوبائی وزارتیں اور وزراء اور پھر انکے سیکٹیریٹ اور ترجمان، واہ کیا زبردست موج میلا ہوجائے گا۔ نوکر شاہی میں بھی خوشی کی لہر دوڑ جائے گی۔
ایک اور فائدہ یہ بھی ہوگا کہ دکھوں کی ماری مجبور،مظلوم اور مقہورعوام کے پژمردہ چہروں پر بھی اس وزارت کے قیام سے ایک مسرت بھری چمک اجائے گی اوران کے دکھی دلوں میں سکھ کی پھوار پڑ جائے گی اور کچھ سامانِ مسرت انہیں اپنی دکھ بھری زندگی میں میسر آ سکے گا۔ پھر مزید یہ کہ تمام وزارتوں میں یہ واحد وزارت ہوگی جس کے بارے میں پورے یقین اور اعتماد سے کسی بھی قومی یا بین الاقوامی فورم پر کہا جاسکے گا کہ یہ بلکل سو فیصد سچ بولتی ہے۔ پھر ایک اور فائدہ یہ بھی متوقع ہوسکتا ہے کہ اس نادر روزگار خیال کو عملی جامہ پہنانے سے اس کے حیرت انگیز فوائد دیکھ کر ساری دنیا نہ صرف واہ واہ کرے بلکہ ہماری تقلید میں ہم سے پوچھ پوچھ کر رہنمائی لیتے ہوئےاپنے اپنے ملکوں میں بھی یہ وزارت قائم کرلیں اور ہم اس وزارت کے قیام سے ایک بار پھر دنیا کی قیادت کرنے والے ممالک میں شمار ہونے لگیں گے۔
تو آخر میں امید ہے کہ موجودہ سرکار مزید وقت ضائع کئے بغیر اس تجویز پر نہ صرف خود غوروغوض کرے گی یا غوض نہ کرسکے تو کم از کم غور ضرور کرے گی بلکہ اپوزیشن سے بھی مشورہ کرے گی جس کے لئے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کی جاسکتی ہے یا سیاسی قائدین سے انفرادی مشورہ بھی کیا جاسکتا ہے،بہرحال جو بھی صورت ہو،لیکن اب اس تجویز کے سامنے آجانے کے بعد اس پر روایتی تاخیری انداز اختیار کرنا نہ صرف موجودہ سرکار کے لئے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے بلکہ مستقبل کی منتخب شدہ سرکاریں بھی ایک بہت مفید وزارت سے محرومی کا دکھ جھیلیں گی اور پھر بین الاقوامی سطح پر نیک نامی کمانے اور پہل کرنے کا ایک سنہری موقع بھی ہاتھ سے نکل جائے گا اگر کسی اور ملک نے اس وزارت کے قیام میں پہل کردی تو۔(خرم علی عمران)۔۔
(مصنف کی تحریر کے مندرجات سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں، علی عمران جونیئر)۔۔