تحریر: سید بدر سعید
ہمارے ایک دوست اینکر نے کچھ دن قبل ہمارے موجودہ وزیر اطلاعات کے خلاف پروگرام کر دیے جس کا انہوں نے اتنا ہی برا منایا جتنا کہ منایا جا سکتا تھا۔ کل اس دوست کا فون آیا تو آج کا وعدہ کر لیا کہ ہر صورت اس کے ڈیرے سے ہو کر جاؤں گا ۔ ابھی وہاں سے اٹھ کر گھر آیا ہوں لیکن ہنسی ہے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی ۔ خیر دوست کے یہاں گیا تو پوری محفل سجی ہوئی تھی ۔ شاعر ، موسیقار ، ہارمونیم ،ایک دو عسکری دوست اور نمکو کے کچھ پیکٹ بھی موجود تھے ۔ میں نے سرگوشی کی ۔ یار وہ وزیر اطلاعات کے حوالے سے سنا تھا کہ انہوں نے تمہیں” تن” دینے کا پروگرام بنایا ہوا ہے۔ اینکر دوست نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا : وہ سامنے ان کا لیگل نوٹس آیا پڑا ہے ، تم ہی پڑھ کر بتا دو اب اس کا کیا جواب دوں ۔ میں نے لفافہ اٹھا کر دیکھا ، نوٹس ان کے وکیل کی جانب سے بھیجا گیا تھا ،لفافے پر اینکر کے نام کا دوسرا حصہ غلط لکھا ہوا تھا ، لفافہ کے اندر تہہ کیا ہوا اے فور سائز کا ایک صفحہ تھا جو بالکل سادہ تھا ۔ ایک لمحہ کے لیے تو میں بھی چکرا گیا ۔ دوست سے پوچھا ،ایہہ کی اے ؟اس نے قہقہہ لگایا اور کہنے لگا : ایہہ تبدیلی آئی اے ۔۔۔ قصہ مختصر ہمارے وزیر اطلاعات نے جب ہمارے دوست اینکر کو لیگل نوٹس بھیجا تو حالت خمار یا حالت فشار میں لیگل نوٹس لفافہ میں رکھنا ہی بھول گئے ۔۔اب یہ بوکھلاہٹ ہے ، جھنجھلاہٹ تھی یا پھر جلد بازی کا نتیجہ تھا ۔ عین ممکن ہے انہوں نے پیار بھری شرارت کی ہو ۔ بہرحال مستقبل کے لیے ایک اور ایسی یادداشت مل گئی جو چسکے لے لے کر سنائی جا سکے گی ۔خبر بس اتنی سی ہے کہ حاضر سروس وزیر اطلاعات نے اینکر کو جلد بازی میں لیگل نوٹس کی جگہ خالی سفید کاغذ بھیج دیا ہے ۔
نوٹ : اس درویش نے اینکر کو مشورہ دیا ہے کہ ایک بار اس سفید کاغذ کو آگ کے قریب کر کے بھی چیک کر لے ، عین ممکن ہے لیگل نوٹس بکری کے دودھ ، پیاز کے پانی یا آک کے دودھ سے لکھا گیا ہو ۔
نوٹ نمبر 2 : وزیراطلاعات سے گزارش ہے کہ اس اینکر کو اصلی لیگل نوٹس بھی بھجوا دیں ، وہ کمبخت آپ کے لیگل نوٹس کے ہجر میں محفلیں سجائے بیٹھا ہے (سید بدر سعید )