تحریر: جاوید صدیقی۔۔
اٹھارہ اگست سن بیس سو اٹھارہ عیسوی کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بائیس ویں وزیراعظم عمران خان منتخب ہوئے اور اب تیسرے سال کے قریب وقت ھوا چاہتا ہے۔ میں جاوید صدیقی سینئر جرنلسٹ کالمکار ممبر کراچی یونین آف جرنلسٹ اور کراچی پریس کلب اپنے انتہائی معزز وزیراعظم جناب عمران خان صاحب سے براہ راست ہمکلام ہونے کی سعادت حاصل کرتے ہوئے کراچی سمیت پاکستان بھر کی یوجیز کی آواز آپ تک پہنچانا اپنا دینی ملی اور اخلاقی فریضہ جانتے ہوئے آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے اقتدار پر برجمان ھونے کے بعد سن دو ہزار انیس کو الیکٹرونک میڈیا میں ڈاؤن سائزنگ کے تحت بیشمار صحافی میڈیا پرسن بیروزگار اور متاثر ھوئے البتہ وہ رپورٹرز اور میڈیا پرسن جن کی بیٹ تحریک انصاف تھی انھیں مزید ترقی اور مشاہروں میں اضافہ دیا گیا۔ آپ بخوبی واقف ہیں جو آپ کے گُن گاتے تھکتے نہیں انہیں مکمل آزادی میسر آئی کہ انھوں نے بے دریغ معاشی قتل کو اپنا شیوہ بنالیا جو تا حال جاری ہے۔ ایک جانب انیس انیس بیس بیس سالوں سے جڑے مخلص ایماندار سچے ملازمین کو بناء کسی اضافی مالی و اخلاقی تعاون سے طوطا چشم کی طرح آنکھیں پھیرلیں اور مالکان و افسران نے بھرپور جھوٹ کا سہارا لیا اور خود کو مجبور و بے بس ظاہر کیا جبکہ دوسری جانب کھربوں کے کئی نئے پروجیکٹ لگائے جو یہ سلسلہ تواتر کیساتھ جاری ہے۔ اگر صرف پی ایس ایل کی ہی بات کرلی جائے تو یہ خفیہ ایجنسیوں, ایف بی آر, ایف آئی اے, انکم ٹیکس اور نیب سے پوشیدہ نہیں کہ کس قدر کمائی کا ذریعہ ہے لیکن ہر سال خسارہ اور نقصان کا ڈھونگ رچاکر مظلوم بننے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ جناب عمران خان صاحب وہ اینکر جنہیں آپ عزت و تکریم اور مقام بخشتے ہیں انھوں نے اپنے بھاؤ آسمان پر چڑھائے ہوئے ہیں ان بدبختوں سے کوئی پوچھے کہ کیا تمہاری ذات پروگرام پیش کرتی ہے یقیناً ہرگز نہیں کیونکہ کوئی ایک خبر ہو یا خبرنامہ یا پروگرام ہو یا ایونٹ تمام تر ٹیم کی کاوشیں اور محنت کارفرما ہوتی ہیں حتیٰ کہ ڈرائیور اور سیکورٹی گارڈ بھی اہمیت کے حامل ہوتا ہے لیکن سر پرائز صرف اینکر کو ملتا ہے بقیہ ٹیم گویا یتیم۔ الیکٹرونک میڈیا کے اینکرز اس قدر خود غرض, مطلب پرست, موقع پرست اور دین سے دور ہوتے ہیں کہ انھیں حق و سچ اور عدل و انصاف کیلئے ایک لفظ نہیں ملتا کیونکہ یہ مالکان کی خوشامد میں اس قدر گر جاتے ہیں کہ انھیں احساس نہیں ہوتا کہ جو ٹیم برسوں سے انکے ساتھ انکے پروگرام کو بہتر بنانے اور چینل کو بلندی پر پہنچانے کیلئے انتھک محنت جسم و جاں لگادیتے ہیں۔ ان اینکروں میں ایسے بھی ہیں جو چینل کی ریٹنگ کیلئے مصنوعی اسٹرنگ آپریشن کرتے ہیں تو کبھی جرائم اور رشوت کو بے نقاب کرتے تھکتے نہیں گویا عوام الناس کی نظر میں فرشتے بن جاتے ہیں اور اگر انہیں انہی اداروں کے اشتہار مل جائیں تو تعریف کے پل بناتے رہتے ہیں انکے دوہرے روئیے اور دوہرے چہرے عوام تو نہیں دیکھ پاتے لیکن ٹیم اچھی طرح واقف ہوتی ہے۔ مالکان کے مفادات کو الله اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں دنیا پرستی اور ہوس میں میڈیا مالکان اور اینکرزوں کو کچھ سوجتا نہیں۔ جناب وزیراعظم عمران خان صاحب آپ کہتے ہیں کہ نیا پاکستان مدینۃ الثانی ہے آپ کے اسی بیان پر کراچی سے کشمیر تک کے صحافی و میڈیا پرسن آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سب سے پہلے ڈاؤن سائزنگ کے ذریعے فارغ ملازمین کو فی الفور ادارہ پیمرا کے ذریعے احکامات جاری کیئے جائیں کہ وہ انہیں واپس پچھلی تاریخوں سے لیں بصورت ان کے نئے پروجیکٹ پر پابندی عائد کردی جائے کیونکہ آجر کا جو حق اسلام میں دیا ہے اسی قدر مزدور کا بھی حق ہے بلکہ مزدور کا تو آجر سے کچھ زیادہ ہی ہوگا۔ تمام یوجیز آپ سے جاننا چاہتی ہے کہ میڈیا مالکان کیا ریاست پاکستان میں قانون سے مبرا ہیں, کیا میڈیا انڈسٹریز احتساب سے آزاد ہیں, کیا میڈیا انڈسٹریز میں تنخواہوں کے بے ربط توازن کی اجازت ہے کہ کسی کو ستر اسی لاکھ سے زائد مع دیگر مراعات اور بیشمار تیس چالیس ہزار تک وہ بھی خوف میں کہ کب ڈاؤن سائزنگ کی تلوار میں ہلاک ہوجائیں۔یوں تو آپ عدل و انصاف اور بیروزگاری کے خاتمے کیلئے مراعات دے رہے ہیں دوسری جانب آپ کے سامنے آپ کو اور ریاست کو آنکھیں دکھاتے ہوئے ڈاؤن سائزنگ کا ظالمانہ رویہ رکھا ھوا ہے۔ جناب وزیراعظم عمران خان صاحب چھ سے آٹھ سال بیت گئے میڈیا انڈسٹریز میں انکریمنٹ ملازمین کو نہیں دیا جارہا ہے بس چند شوز کی خاک کو عنایت کردیا جاتا ہے یہ کیسا پاکستان ہے یہ کیسی مدینہ ثانی ریاست ہے میں نے اپنی صحافتی فرائض کو انجام دیدیا ہے گر میری موت واقع ہوجائے تو میری روح مطمعین ہوگی کہ میں نے اپنے پیشے منصب کیساتھ انصاف کیا اور آپ کو وہ حقیقت دکھادی جیسے آپ کی آنکھوں سے مسلسل اوجھل رکھا جاتا رہا ہے۔ یہاں میں آپ سے عرض کرتا ہوں کہ چھوٹے چینلز کو جاری رکھنے کیلئے توجہ فرمادیں تاکہ میڈیا بیروزگاری میں کمی ہوسکے اور بڑے چینلز پر کھلی آنکھیں رکھیں تاکہ وہ بیروزگار نہ کریں ان سب بڑے چینلز اخبارات کیساتھ ساتھ بڑے اینکرز اور کالمکاروں کا از سر نو مالی احاطہ کرکے مکمل جانچ پڑتال کے عمل سے گزارا جائے کیونکہ ریاست کے اس چوتھے ستون کو بلیک میلنگ کے بجائے ریاست کیلئے معاون بنایا جائے تب ہی ہم ترقی و بہتری کی جانب بڑھ سکیں گے اگر آپ نے ہم صحافیوں اور میڈیا پرسن کی آواز نہ سنی اور انصاف نہ کیا تو ہم تو صبر کرلیں گے مگر الله کی بارگاہ میں آپ اور آپکی پارٹی الله کی پکڑ سے بچ نہ سکے گی۔ (جاوید صدیقی )