تحریر : کامران شیخ
وزیراعظم عمران خان پھر کراچی پہنچےعوام کوکیا……بلکہ کیا.. کیا دیاذراایک نظرڈالتے چلیں آفس نےاسائمنٹ دیاکہ وزیراعظم کی مصروفیات پر مکمل کوریج آپ نےکرنی ہےاور پھرصبح دس بجےڈی ایس این جی دیکرروانہ کردیا،فوارہ چوک پہنچےاور تقریباگیارہ بجکردس منٹ پرفضاء میں ہیلی کاپٹر کی آوازسنائی دی اوریوں وزیر اعظم نےگورنرہاوس میں لینڈ کیا سب سےپہلےتوگورنرسندھ عمران اسمعیل سےون ٹوون ملاقات کی،پاکستان تحریک انصاف کےممبران اسمبلی،رہنماء کےوفودسےملے،ایم کیوایم پاکستان اورجی ڈی اے کے وفدسےملےہم بھی اپنا بیپر دیتےرہےاوربتایاکہ وزیر اعظم وفاق کےتحت کراچی میں جاری منصوبوں پر پیشرفت سنیں گے،حب میں پاورپلانٹ کا افتتاح کرینگے،اتحادی جماعتوں کےمسائل سنیں گےوغیرہ وغیرہ کچھ ہی دیرمیں پاکستان تحریک انصاف سےوابستہ گرم گرم باتیں کرنےوالےرہنماء حلیم عادل شیخ خودہی میڈیا کے کیمروں کےسامنے پہنچ گئے ویسے موصوف اکثر اس طرح خودہی پہنچاکرتےہیں انکے ہمراہ ڈاکٹرعمران شاہ اوردیگراراکین بھی تھے،انھوں نےآکردھواں دھار میڈیاٹاک کم تقریرکی اپنےوفداورکپتان کےدرمیان ہونیوالی ملاقات کی کہانی بتائی اورکہاکہ کپتان قوم سے کیا ایک ایک وعدہ پوراکرینگے لیکن چندہی لمحوں بعدوہی روایتی الزم تراشیاں۔۔۔ کہنےلگے کہ سندھ کی عوام کرپٹ، چور اوربےرحم پیپلزپارٹی کےرحم و کرم پرہیں اوروہی تمام باتیں جو وہ اکثرکرتےہیں کہ شہر کو گٹرستان بنادیاگیاانھوں نے وزیر اعظم کی طرف سےخوشخبری دی کہ جلدہی میگاپروجیکٹس کراچی آرہےہیں لاڑکانہ میں پی پی کی ہارکوبھی خوب مزے سے بیان کیاپھرچلتےچلتےمولانا فضل الرحمن پربھی تنقید ٹھوکی کہ سندھ حکومت مولانا کےحلوےاورڈیزل کابندوبست کررہی ہے، انکےچند ہی لمحے بعد پی ٹی آئی کےایک اوررہنماء خرم شیرزمان اپنےلشکرجن میں مختلف اراکین اسمبلی شہزاد قریشی،دعابھٹو، اوردیگر بھی تھےوہ بھی کیمروں کےسامنے آئے اورگفتگوشروع کی اور وہی تنقیدی اندازکہ کراچی میں صفائی کےنام پرٹوپی ڈرامہ کیا جارہاہےمیں کل خودشہرمیں نکلونگااوروزیراعلی کوبےنقاب کرونگا ان سے جب سوال پوچھا کہ ایسی بھی کیاسیاسی چپقلش کہ وزیراعظم کی آمدپر صوبےکےچیف ایگزیکٹیویعنی وزیراعلی مرادعلی شاہ کوکیوں نہیں بلایا گیا اورنہ ہی سندھ کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی سےملاقات کی گئی توکہنےلگے کہ نیب زدہ وزیراعظم کی ملاقات وزیراعظم سےنہیں کرائی جاسکتی پہلےخودکو صاف اورکرپشن سےپاک کریں پھر جب مجھےکہیں گےمیں انھیں وزیراعلی سےملوادونگا غرض کہ ہمیشہ کی طرح الزام تراشیوں، فسادی باتوں، تنقیدکےتیروں کےساتھ ہی وہ جانےلگےاس ہی اثناء میں وہاں ایک خاتون جوکافی دیرسے کھڑی تھیں انھوں نےمیڈیانمائند گان سےگفتگوبھی کی اوروزیر اعظم سمیت تبدیلی سرکار کو خوب لپیٹا ،، جوں ہی خرم شیر زمان جانےلگےوہ خاتون ان سے مخاطب ہوئیں اوراپنی مختصر رودادبیان کی توخرم شیر دوبارہ کیمروں کےسامنےآئے سب کوکہاکہ ریکارڈکیاجائےکہ یہ میری بہن یہ خاتون جنھیں زمان ٹاون پولیس کی سرپرستی میں تنگ کیاجارہاہے،دھمکایا جارہاہے زورزورسےپوچھنےلگےکہ ایس ایچ اوزمان ٹاون کون ہےپھر خاتون کےبعدخودمیڈیاسے بات کی اورخاتون جوکہ گھریلو معاملات اورکچھ کاروباری مشکلات کہ وجہ سےدربدرکی ٹھوکریں کھارہی تھیں انکی مشکلات کاذمہ داربھی پیپلزپارٹی کوہی ٹھہرادیا وہ خاتون شایداس امیدمیں تھیں کہ انکامسلہ اب حل ہوجائیگا لیکن وہ نہیں جانتی تھیں کہ یہ تبدیلی سرکار ہے۔۔۔۔ کچھ دیر بعدخالدمقبول صدیقی کی قیادت میں ایم کیوایم پاکستان کاوفدبھی پہنچا خالدمقبول نےگفتگومیں کہاکہ کراچی کےمسائل حیدرآبادیونیورسٹی کےعلاوہ ایم کیوایم کےبند دفاترکوکھولنے، لاپتہ اور اسیرکارکنوں کےحوالےسے بھی وزیر اعظم سے بات ہوئی، ان سےجب سوال پوچھا کہ کیا آپ کی جماعت نےجس بنیاد پر پی ٹی آئی کااتحادی بننےکاارادہ کیاتھا وہ آپکوملا؟ یا ملنےکی امید ہےتوکہنےلگےکام ہورہاہے لیکن رفتارسست ہے۔۔
شام چاربجے گورنرسندھ عمران اسمعیل نے وزیرمنصوبہ بندی خسرو بختیارکےہمراہ پریس کانفرنس کی جس میں انھوں نے کافی اچھی اچھی اوردل کو تسلی دینےوالی باتیں بتائیں کہ وفاق کراچی میں اٹھترارب روپے کی لاگت سےماس ٹرانزٹ کےنئےمنصوبے،سمیت یلو اورریڈلائین جلد شروع کردیگاخسروبختیار بھی بہت ہی عمدہ گفتگوکرتے رہےاورجب سوالات کادور شروع ہوااورگورنرسندھ سےیہ پوچھا کہ وزیراعلی کوکیوں مدعو نہیں کیاگیا توانکاجواب یہ تھا کہ وزیراعظم ملک کےچیف ایگزیکٹیو ہیں، سی ایم کو دعوت نامہ کےبغیرہی ائیرپورٹ آناچاھیےتھا اورجب وزیر اعلی چاہیں انکی ملاقات وزیر اعظم سےکرادی جائیگی، جبکہ کچھ ہی دیرقبل گورنرسندھ ہی کی جماعت کےرہنماء نےیہ کہاتھا کہ نیب زدہ وزیراعلی پہلےخودکو شفاف کریں بہرحال چند ہی گھنٹوں میں وزیراعظم اسلام آباد واپس روانہ ہوچکےتھے لیکن کراچی کےعوام سوال کررہےہیں کہ انھیں روزگارکب ملیگا؟ انکی جان ٹوٹی ہوئی سڑکوں سےکب چھوٹےگی؟ انھیں پینےکاپانی کب ملیگا؟ روزگارکےدروازےکھلنےکی امید توفوادچوہدری کےبیان نےپوری کردی ۔۔۔۔ ایک کروڑ نوکریوں پر موصوف نےچند ہی دن قبل یوٹرن لیااورکہاکہ نوکریاں دینا حکومت کاکام نہیں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔
کراچی کوکیاملایہاں برسوں حکمرانی کرنیوالی جماعت ایم کیوایم جس کےنام سے اب کراچی والےغصےسےلال پیلے ہوجاتےہیں انکابےاختیارمئیر انکےماتحت بےاختیارافسران اور ادارے۔۔سندھ حکومت فنڈزکی کمی کاروناوفاق سےروتی رہتی ہے اورمئیرکراچی وسیم اختر نے تواپنےآپ کواتنابےاختیاراور بے بس ظاہرکیاہواہیکہ اب شہرقائد کےعوام کوبھی انکےجملےرٹ چکےہیں،سندھ حکومت اور بلدیہ عظمی کراچی کی سرد جنگ کانقصان کراچی کی عوام تعلیم،صحت،تباہ حال انفرااسٹرکچر، اورگندے پانی کی صورت میں بھگت رہی ہے. اورسندھ حکومت کےوزراء، مشیر، حتی کہ وزیراعلی بھی اکثروفاقی حکومت پر تنقید کے وار اورفنڈزکی کٹوتی یا کمی کادکھڑاسناتےنظرآتےہیں
سوشل میڈیا پرجہاں تنقیدپی ٹی آئی اورنون لیگ کےخلاف سامنےآتی رہتی ہےوہیں ایم کیو ایم اورپیپلزپارٹی کی ناقص پالیسیاں، اورکرتوت بھی عیاں دکھائی دیتےہیں
وزیراعظم کےاس دورےمیں کہیں بھی عام انسان، عام شہری کےلیےکوئی پلان نہیں تھا، میرےوزیراعظم عمران خان صاحب کراچی والوں کامسلہ آپکےپروجیکٹس سےحل نہیں ہورہا۔۔۔۔۔ انکا مسلہ صاف پانی کی فراہمی ہے،انکامسلہ صحت کی سہولیات ہیں،انکامطالبہ سڑکوں کی مرمت ہے،انکامطالبہ روزگار کاحصول ہےپہلےہی کیاکم بیروزگاری تھی جواس دور حکومت میں مزیدکردی گئی ہے؟؟
کہاجاتاہیکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعدیہ ذمہ داریاں صوبائی حکومتوں کی ہیں ۔۔لیکن ایک عام شہری صرف یہ جانتاہیکہ تبدیلی کانعرہ لگاکر اقتدارمیں آنیوالی جماعت سوا سال گذرجانےکےبعدبھی سوائے لالی پاپ کےکچھ نہیں دےسکی ہے۔
سندھ کی حکمراں جماعت پیپلزپارٹی ہویاپھرکراچی کی ماضی میں بااثرجماعت ایم کیو ایم ہو۔۔ کسی نےپانی چھینا تو کسی نےبجلی، کسی کےنام پر نوکریاں بکتی رہیں توکہیں پارکوں اورمکانوں پرقبضے کرلیے گئےتعلیم کراچی سے چھین لی گئی آج سرکاری اسکول ویران اورحالت نزع میں ہیں جبکہ صحت کی سہولیات شرمناک حدتک کم ہوچکی ہیں روزانہ سینکڑوں لوگ ڈینگی، ملیریا، ٹائیفائیڈ، کتےاورسانپ کےکاٹنےسےمتاثرہورہےہیں لیکن سندھ کی حکمراں جماعت اور بلدیہ عظمی کراچی صرف پریس ریلیزاورکیمرےپرچل رہی ہے
عمران خان صاحب آپ تووزیر اعظم ہیں ۔۔۔۔ان سےپوچھیے نا!! آپ کراچی کےعام لوگوں سے ملیے نا!!! انکادردسمجیےنا!!
یہاں کےنوجوان بھی اچھی جامعات میں پڑھناچاہتےہیں لیکن انکےپاس پیسےنہیں ہیں اور جوپڑھ چکےوہ روزگار چاہتے ہیں جومیسرنہیں ہے، گھرسے نکل کر کاموں پر جانے والے حضرات کودفاتر پہنچ کردوبارہ منہ دھوناپڑتاہےکیونکہ سڑک پرجابجاگڑھوں ، بوسیدہ حالت کی بسیں، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور دھول مٹی سےمنہ کانقشہ ہی بدل جاتاہے
جناب وزیراعظم میرےکراچی کو کچھ تودیں تاکہ ہم بھی اپنی آنےوالی نسلوں کویہ بتاسکیں کہ تبدیلی کانعرہ بلند کرکےآنیوالےوزیراعظم نےشروع کےسال میں مشکلات تو دیں لیکن بعدمیں کراچی پھر روشنیوں کاشہربن گیا۔۔(کامران شیخ)