سینیٹ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ وزارت اطلاعات میں ابھی تک پیکا کے حوالے سے بات نہیں ہوئی، پیکا کا معاملہ آئی ٹی سے تعلق رکھتا ہے، اس پر ابھی کوئی بحث نہیں ہو سکی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو جوائنٹ ایکشن کمیٹی ہے انہوں نے کمیٹی کے اجلاس میں آنے سے معذرت کی ہے۔ پیکا کے حوالے سے میڈیا کے کچھ خدشات ہیں۔اس حوالے سے جو کمیٹی بنائی ہے ان کو سنے آپ کو سہولت ہو گی۔وزیراعظم آزادی اظہار رائے، میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگانا چاہتے،اگر پیکا کے حوالے سے میڈیا کی تجاویز اچھی آتی ہیں تو اس کو لازمی شامل کرنا چاہئے۔ وزارت پیکا سے اپنے آپ کو بری الزمہ نہیں کر سکتی۔ فیصل جاوید نے کہا جعلی خبروں کا سدباب کیسے کرنا چاہئے اس پر اتفاق پیدا کرنے کی ضروری ہے۔سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ غلط خبریں چلا کر لوگوں کی پگڑیاں نہیں اچھالنی چاہئے۔چیئرمین کمیٹی نے اگلے اجلاس میں ژوب ریڈیو اسٹیشن میں تمام عملے کی تفصیلات طلب کرلیں۔وفاقی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعظم کی اکثر تقاریر لکھی ہوئی نہیں ہوتیں، وہ زبانی بولتے ہیں۔ جس پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر اور وزیر اعظم کی زبانی تقاریر بھی ریکارڈ ہوتی ہیں جنہیں محکمہ تحریری شکل دے لیتا ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید کے بار بار کے استفسار پر بھی کوئی واضح جواب نہ ملا۔