bonay qad ke baray log

وطن عزیز،طاقتور کی کنیز

تحریر: انورحسین سمرا، تحقیقاتی صحافی۔۔

کسی بھی حکومت میں انتظامی عہدوں پر تعیناتیاں اگر میرٹ، شفافیت اور اہلیت کی بنیاد پر نہ کی جائیں تو اس معاشرے میں انصاف قائم رکھنے اور عوام کی فلاح و بہبود کے دعوے ثمرات دینے سے قاصر ہو جاتے ہیں. ان حالات میں ہر طرف نفسانفسی اور لٹ پے جاتی ہے. عوام توقع کررہے ہوتے ہیں کہ حکومت گورننس کے معاملے میں میرٹ، شفافیت اور ایمانداری کو فروغ دے کر ان کے مسائل حل کرے گی لیکن عوام کا اعتماد اس وقت خاک میں مل جاتا ہے جب اہل اقتدار منی لانڈرنگ، کرپشن میں خود ملوث پائے جاتے ہیں اور اہم انتظامی عہدوں پر نااہل، بے ایمان اور اہلیت کے معیار پورا نہ کرنے والے کرپٹ افسران کو تعینات کرتی ہے. ایسے لوگوں کو جان بوجھ کر اہم عہدوں پر تعینات اس لیے کیا جاتا ہے کہ وہ صاحب اقتدار کے ہر ناجائز کام کی بجاآوری سے انکار نہ کر سکیں۔۔

پچھلے دنوں پنجاب حکومت نے ایک ماسٹر کو ڈپٹی ڈائریکٹر خوراک راولپنڈی تعینات کیا کیونکہ موصوف بچوں کو پڑھانا کمتر کام سمجھتے تھے اور کرپشن کے مواقع بھی نایاب تھے. چونکہ پنڈی میں سب سے زیادہ فلور ملز ہیں اور سرکاری کوٹے کی گندم و آٹا یہاں سے سب سے زیادہ اسمگل ہوتا ہے اور مال بڑی مقدار میں اکٹھا ہوتا ہے اور موجاں ای موجاں لگی رہتی ہیں۔ افسر کو اپنی اور اپنے آقاؤں کی غربت دور کرنے کے بیش بہا مواقع مل جاتے ہیں۔اب پنجاب حکومت نے اک ہور ماسٹر کو محکمہ اوقاف میں زونل ایڈمنسٹریٹر لگایا ہے شاید اس ماسٹر کو بھی محکمہ تعلیم میں وڈھے لیول تے ہتھ مارن دا موقع نی ملا تے اپنے اور اپنے آقاؤں کی کرپشن کا ایجنڈا لے کر اوقاف میں آنی پان آئے نے۔۔ متعلقہ رولز کے مطابق زونل ایڈمنسٹریٹر اس افسر کو ڈیپوٹیشن پر لگایا جا سکتا ہے جو صوبائی سول سروس سے ہو اور اس کا عملی طور پر ریونیو کے معاملات میں تجربہ ہو یا وہ محکمہ اوقاف کا افسر ہو. ذونل ایڈمنسٹریٹر کو درباروں، املاک، جائیدادوں اور ماتحت عملے کے انتظامی و ریونیو کے معاملات کو دیکھنا اور فیصلے کرنا ہوتا ہے. اس ماسٹر کو لاہور میں تعینات کیا گیا ہے جہاں محکمہ کی املاک سب سے زیادہ ہیں اور ناجائز متولی و قبضہ مافیا کا راج ہے۔۔ اب ماسٹر صاحب نے طاقت کے نشے میں ایک پوسٹ پر غیر قانونی تعیناتی کروا کر جہاں اہل اور حقدار افسران کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے وہاں گڈ گورننس کے منہ پر زناٹے دار تماچہ بھی رسید کیا ہے. اب ماسٹر صاحب کھل کر موجود مافیا کے ساتھ مل کر کرپشن و اختیارات کا بلا جھجک استعمال بھی کریں گے اور سسٹم کوٹھینگا  بھی دکھائیں گے۔۔ ماسٹر صاحب کا ایسی سیٹ پر تعیناتی کا مطلب ہے کہ وہ نااہل اور نالائق استاد تھے جو اس قوم کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرتے کرتے گریڈ 18 وچ ترقی وی پا گئے اور ریونیو و انتظامی سیٹ پر تعیناتی سے مہا کلاکار بیوروکریٹس جو ان سیٹوں پر تعیناتی کے اہل و استحقاق رکھتے تھے کو دھول بھی چٹوا گئے. ایسی تعیناتیاں سے حکومت کی نیک نامی نی بلکہ اصل چہرہ بھی بے نقاب ہوتا ہے اوراہل افسران میں بددلی بھی پیدا ہوتی ہے. اگر حکمران خود ہی میرٹ، شفافیت اور اہلیت کا قتل کریں گے تو ادارے کیسے مضبوط اور تناور ہونگے. عوام کا اعتماد کیسے بحال ہوگا اور گورننس کیسے بہتر ہوگی. یہ سب وارداتیں کپی تان کے دعوے مدینہ کی ریاست میں بلا خوف جاری ہے نہ کسی کو احتساب کا ڈر ہے نہ اللہُ تعالیٰ کی ناراضگی کا خوف۔۔(انورحسین سمرا ، تحقیقاتی صحافی)۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں