راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام سینئر صحافی وقار ستی کے خلاف پنجاب حکومت کی جانب سے توہین مذہب کی ایف آئی آر کے اندراج کے خلاف نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرے میں صحافیوں کی کثیر تعداد نےشرکت کی، احتجاجی مظاہرے میں پنجابحکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ سینئر صحافی وقار ستی کیخلاف درج مقدمے کو فوری طور پر واپس لیا جائے بصورت دیگر احتجاج کا سلسلہ پورے پاکستان تک بڑھا دیا جائیگا احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئےصدر فیڈرل یونین آف جرنلسٹس افضل بٹ نے کہا کہ وقار ستی کے خلاف رات کے اندھیرے میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہےوہ سیاسی جماعت جو دوماہ پہلے توہین مذہب کی دفعات ختم کرنا چاہتی تھی پنجاب حکومت وقار ستی کا بال بیکا بھی نہیں کرسکی گی کسی آمر نے بھی کسی صحافی پر توہین مذہب کا مقدمہ درج نہیں کیا یہ کریڈٹ عمران خان اور پرویز الہیٰ کو جاتا ہے ۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی سابق سیکرٹری جنرل ممبر ایف ای سی فوزیہ شاہد نے کہا کہ وقار ستی کے خلاف مقدمہ نہیں بلکہ مقدمہ خود عمران خان کے خلاف بنتا ہے، جنرل سیکرٹری آر آئی یو جے طارق علی ورک نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں صحافیوں کو اغوا کیا گیا،نیشنل پریس کلب کے سیکرٹری خلیل راجہ نے کہا کہ وقار ستی کیخلاف مقدمہ فوری واپس لیا جانا چاہیے نیشنل پریس کلب کے سابق صدر طارق چوہدری نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں آزادی صحافت منانے والی جماعت نے وقار ستی کے خلاف مذہبی منافرت کی ایف آئی آر درج کی ہے ایک وزیر نے براہ راست اسکا کریڈٹ لینے کی بھی کوشش کی ہے۔عندیہ بھی دیا کیا مزید صحافیوں کے خلاف بھی پرچے کاٹے جاسکتے ہیں۔وقار ستی نے اپنے طور پر کچھ نہیں کہا اس نے عمران خان کی اپنی باتوں پر مشتمل ویڈیو ٹویٹ کی ہے پنجاب حکومت فوری طور پر ایف آئی آر واپس لے ورنہ اگلا مظاہرہ ایف آئی آر درج کرنیوالوں کے گھر کے باہر ہوگا۔
وقار ستی پر مقدمے کے خلاف احتجاج۔۔
Facebook Comments