پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)نے حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے بنائے گئے منصوبے کو یکسر مسترد کردیا ہے، پی ایف یو جے کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق فیس بک، ٹوٹر، یوٹیوب اور ٹک ٹاک کےلئے بنایا گیا منصوبہ آئین کے آرٹیکل 19 کی کھلی خلاف ورزی ہے،پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذالفقارجنرل سیکریٹری ناصر زیدی کا کہنا تھا کہ جب سے موجودہ حکومت عمل میں آئی ہے کسی نہ کسی طرح عوام کی آواز بند کرنے اور میڈیا پر دباؤ بڑھتا جارہاہے، یہ تمام رحجانات ڈکٹیٹر شپ کی علامات ہیں اور یہ کہ حکومت تنقید نہیں سننا چاہتی، حکومت کی وجہ سے میڈیا گروپ پر ہر طرح کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے، اور یہ کہ کئی منصوبے بشمول سوشل میڈیا پر قدغن سمیت معاملات میں پارلیمنٹ کوبائی پاس کررہی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ پارلیمنٹ کی حکومت کی نظر میں کیا اہمیت ہے۔ دریں اثناپاکستان بار کونسل نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا قوانین بادی النظر میں آزادی رائے روکنے کے مترادف ہیں، پاکستان بار کونسل نے سوشل میڈیا کے نئے قوانین کو صحافیوں کی زبان بندی اور سنسر شپ قرار دیتے ہوئے مسترد اور نئے قوانین واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ، پارلیمنٹ، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیاں نئے قوانین کو مسترد کردیں۔بار کونسل کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں بھی سنسرشپ کے خلاف آواز بلند کریں، ظالمانہ قوانین کے خلاف سیاسی طاقتیں مزاحمت کریں ۔پاکستان بار کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے نئے قوانین آئین کے آرٹیکل 14،19 اور 19 اے سے متصادم ہیں، جبکہ نئے قوانین بین الاقومی قانون اور معاہدوں کی بھی خلاف ہیں
وکلا،صحافیوں نے کنٹرولڈ سوشل میڈیا مستردکردیا۔۔
Facebook Comments