تحریر: امتیاز عالم۔۔
اس تاریک سناٹے میں پھر سے جمہوری شمع جلانی ہے بھی تو وکلا اور صحافیوں نے مل کر۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور سافما کے اشتراک سے ایک بہت ہی نمائندہ اور تاریخ ساز کنونشن منعقد کیا جس نے 1980ء میں جنرل ضیا الحق کی آمریت کے خلاف لاہور میں وکلا کنونشن کی یاد تازہ کردی جس کے بعد تحریک بحالی جمہوریت کا آغاز ہوا اور ایک طویل عظیم جمہوری جدوجہد شروع ہوئی جو 1988ء کے انتخابات کے انعقاد کے بعد جمہوری حکومت کی بحالی پر منتج ہوئی۔ جمہوریت کی یہ بحالی بھی گہنائی ہوئی ثابت ہوئی اور پھر جنرل مشرف کا طویل مارشل لا مسلط ہوگیا۔ اس کے خلاف موثر تحریک وکلا اور میڈیا نے مل کر چلائی، انتخابات کا انعقاد کرنا پڑا اور عدلیہ کی خود مختاری اور میڈیا کی آزادی بحال ہوئی۔ عدلیہ کی خود مختاری کو گہن تو خود بحال شدہ چیف جسٹس افتخار چوہدری اور بعدازاں چیف جسٹس ثاقب نثار کے ہاتھوں لگا اور یہ اپنی اندرونی کمزوریوں کے باعث ماورائی قوتوں کے عقابی حربوں کی نذر ہوگئی۔ دو معزز جج صاحبان کے خلاف ریفرنسز نے عدلیہ کی خود مختاری کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔ آزاد میڈیا کا معاملہ مختلف تھا کہ ففتھ جنریشن اور ہائبرڈ وار فیئرز میں اسے ریاست کا ’’چوتھا ستون‘‘ یا آلہ کار بنایا جانا تھا۔ حکومت نے اس کی ایسی معاشی گردن مروڑی کہ میڈیا موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہوکر ہتھیار گرا بیٹھا۔ جو حق کی آواز بلند رکھنے پہ مصر تھے وہ میڈیا بدر ہوئے، ہزاروں بے روزگار اور بہت سے المناک مثال بنادئیے گئے۔ جمہوری اور انسانی حقوق کی جو حاصلات تھیں وہ قصہ پارینہ ہوئیں۔ جب جمہوریہ ہی نشان عبرت ٹھہری تو عدلیہ کی خود مختاری اور میڈیا کی آزادی کس کھیت کی مولی تھی۔ وکلا کنونشن نے ایک بہت ہی زوردار اعلامیہ جاری کر کے اس پر عملدرآمد کے لیے لائحہ عمل ترتیب دینے کا اعلان کیا ہے جس میں سول /ملٹری، انتظامیہ / عدلیہ اور ملٹری / میڈیا تعلقات کو 1973ء کے آئین کی اصل روح کے مطابق ازسر نو تشکیل دینے کا عہد کیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم کے انتشار کے بعد پھر سے وکلا، صحافی، سول سوسائٹی اور جمہوری قوتیں مل کر ایک نئی تحریک کی شروعات کرنے کے لیے پر تول رہی ہیں۔ کاش! آل پاکستان وکلا کنونشن کا اعلامیہ محض ایک کاغذہ دعویٰ بن کے طاق نسیاں کی نذر نہ ہوجائے۔ شاید یہ ایک فیصلہ کن جدوجہد کا نکتہ آغاز بن سکے، اس سے پہلے کہ (خدا نخواستہ) مملکت کے چراغوں میں روشنی نہ رہے۔(بشکریہ جنگ)۔۔!