تحریر: علی جبران۔۔
واہ خان صاحب! سوشل میڈیا کو بھی الیکٹرانک میڈیا سمجھ لیا اور بند کر دیا۔۔۔ ایک جماعت سنبھالی نہیں جا رہی۔۔۔
عالمی سطح پر آپ کی حکومت اور ملک کی کیا امیج گئی ہوگی؟
ایف اے ٹی ایف کو آپ نے بتا دیا کہ ہمارا ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے اس لئے ہم نے سوشل میڈیا پر پابندی لگادی کہ دہشتگردی نا پھیلے! گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں ڈالنے کا خان صاحب نے پورا انتظام کرلیا ہے۔۔۔
آپ نے دنیا کو بتا دیا کہ پاکستان میں ترقی کا گلا اس طرح دبا دیا جاتا ہے لہذا کوئی بھی ترقی سے متعلق نئی ایپ یا ویب سائٹ پاکستان میں متعارف کروانے کی نا سوچے کیوں کہ یہاں کبھی بھی سوشل میڈیا انٹرنیٹ بند کر دیا جاتا ہے، اس لئے فیس بک ایمازون گوگل ہمارے ملک میں اپنے دفاتر نا کھولیں۔۔
پڑوسی ملک میں دنیا کا تقریبا ہر بڑا ٹیک جائنٹ
اپنے دفاتر کھول رہا ہے اور آپ یہاں پابندی لگا رہے ہیں۔
وزیر داخلہ ایسے بندے کو لگایا ہے کہ جس کے راز حریم شاہ جیسی طوائفوں کے پاس ہیں وہ صبح اٹھ کر کہتا ہے کہ سوشل میڈیا بند کردو۔۔۔
اللہ کا شکر ہے کہ اللہ نے آکسیجن کا اختیار اپنے پاس رکھا ہے ورنہ خان صاحب کی حکومت نے کہہ دینا تھا کہ تحریک لبیک کے کارکنان سانس بھی نہ لیں لہذا ملک بھر میں آکسیجن بند کردی جائے۔۔۔۔۔
خان صاحب! مجھ سمیت پاکستان کے کروڑوں نوجوانوں کا روزگار سوشل میڈیا سے جڑا ہے، اللہ اللہ کر کے ہم فری لانسگ میں اپنا نام خود بنا رہے ہیں، دنیا میں پاکستان کا نام اجاگر کر رہے ہیں، آپ کم از کم نوکریاں دینے کا وعدہ پورا نہیں کر سکتے تو نوجوانوں کو اپنی نااہلی بچانے کے لئے سوشل میڈیا پر پابندی لگا کر بیروزگار بھی نہ کیجئے۔۔۔۔
پاکستان سے محبت کرنے دیں ہمیں اتنا ملک کو تباہ نہ کریں کہ نوجوان ملک چھوڑ کر باہر جانے کو پھر ترجیح دینے لگیں۔۔۔۔۔
مہنگائی، بیروزگاری، کو کنٹرول کریں، ڈالر کو کنٹرول کریں، ترقیاتی منصوبے، عوام کے لئے آسانیاں پیدا کیجئے۔۔لوگوں کو انصاف دلوائیے۔ یہ کام ہیں حکومت کے کرنے کے۔۔۔۔
حکومت نہیں ہو رہی تو چھوڑ دیں۔۔۔ آپ سے بہتر تو چور اور ڈاکو ہی تھے۔۔۔۔
پاکستان میں حکومت پاکستان رہنے دیں حکومت خان نہ چلائیں۔۔(علی جبران)۔۔