خصوصی رپورٹ۔۔۔
سینٹ قائمہ کمیٹی اطلاعات نے سفارش کی ہے کہ میڈیا پر غیر اعلانیہ سینسر شپ اور ڈان میڈیا گروپ کی کنٹو نمنٹ بورڈ ایریا ز میں سرکیشن و نشریات میں رکاوٹوں کا معاملہ وفاقی کابینہ میں اْٹھایا جائےاور سیکرٹری اطلاعات اس سے متعلق ہونے والے فیصلے کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کریں،کمیٹی کا اجلاس فیصل جاویدکی زیر صدار ت ہوا،صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کمیٹی کو بتا یا کہ ماضی میں کہا جاتا تھا کہ یہ خبریں لگاؤ یہ نہ لگاؤ ، ا س عمل سے صحافی اور میڈیا ہاوس کی ساکھ بچ جایا کرتی تھی اس وقت ملک میں مارشل لاء ہے اور نہ ہی کسی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہے لیکن اس ملک میں دو قانون اور دو حکومتیں کیوں ہیں ، ہمیں کہا گیا کہ ساتھ والی بلڈنگ میں بڑے فیصلے ہو رہے ہیں وہاں چلے جائیں لیکن ہم نے پارلیمنٹ آنے کو ترجیح دی کیونکہ اس پارلیمنٹ کی بحال کیلئے پی ایف یو جے نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور ہم اسے ہی سب سے بڑاو اہم فورم سمجھتے ہیں ۔دنیا بھر کا سلوگن ہے کہ آزاد میڈیا کے بغیر شفاف و غیر جانبدارانہ انتخابات نہیں ہو سکتے ہیں ۔دنیا بھر میں ایسے بہت سےافراد ہیں جو پاکستان کے خلاف بولنے کیلئے موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ایسے کام نہ کریں جس سے مخالفین کوبولنے کا موقع ملے ، پہلےکہتے رہے کہ کوئی میڈیا ہاوس یہ نہیں کہہ رہا کہ اْس پر کوئی پابندی عائد ہے لیکن اب نہ صرف صحافی بلکہ سیاستدان بھی کہہ رہے کہ میڈیا پر غیر اعلانیہ سینسر شپ عائد ہے ، سیاسی جماعتیں میڈیا پر اعتراضات کررہی ہیں کہ ان کی باتیں کاٹی یا روکی جارہی ہیں،اگر آپ چاہیں تو اس مسئلہ پر متعلقہ حکام کو بلا کر ان کیمرہ سیشن کر لیں تو ہم اس پر بھی تیار ہیں ۔صدر آر آئی یو جے مبارک زیب نے کہا کہ میڈیا ہاوسز کو کہا جا رہا ہے کہ آپ یہ چلائیں اوریہ نہ چلائیں لیکن یہ لوگ سوشل میڈیا کو کنٹرول نہیں کر سکتے جو روکا جاتا ہے وہ سوشل میڈیا پر چل جاتا ہے یعنی سوشل میڈیا کو کنٹرول نہیں کر سکے ، گل بخاری کو اْٹھایا گیا ذمہ داروں کو آج تک تعین نہ ہو سکا ،ماروی سرمد کے گھر پر تلاشی و چوری کی گئی اس کے علاوہ بہت سے صحافیوں کے ساتھ بھی بہت کچھ ہو رہا ہے ،کنٹو نمنٹ بورڈ ایریا ز اور عسکری اپارٹمنٹس میں زیادہ لوگ سویلین رہتے ہیں لیکن آپ کیسے یہ پابندی عائد کر سکتے ہیں کہ نجی چینل یا اخبار دیکھا یا پڑھا نہ جائے،سندھ اور بلوچستان میں نجی اخبار کی سرکیشن اور چینل کی نشریات کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے ان تمام باتوں کے ثبوت بھی موجود ہیں، سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا نے کہا کہ نگران حکومت کی نہایت واضح ہدایت ہے کہ انتخابات میں ہم نے مکمل طور پر غیر جانبدار رہنا ہے ، اگرا سٹیٹ نے کسی میڈیا ہاوس کے خلاف کوئی کارروائی کرنی ہو تو سب سے پہلے اْس کے اشتہارات بند کئے جاتے ہیں لیکن کسی بھی میڈیا ہاوس کے اشتہارات بند نہیں ہیں لہذا حکومت نے کسی بھی میڈیا ہاوس پر کوئی سینسر شپ عائد نہیں کی ہے اس پر سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا کہ یہ تو بتا رہے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک تو پھر ہنگامہ کیوں برپا ہے ؟ احمد نواز سکھیرا نے کہا کہ پیمرا اور پریس کونسل آف پاکستان میں بھی کسی بھی میڈیا ہاوس کی طرف سے اس مسئلہ پر کوئی شکایات درج نہیں ہو ئی ،اس پر افضل بٹ نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مسئلہ صرف کنٹو نمنٹ بورڈ ایریا ز میں ہے اورانگریزی اخبار اس بارے میں اپنا اداریہ بھی لکھ چکا ہے ۔ ،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پیمرا کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ ہمارے انتخابی اشتہاروں پر پابندی عائد کی گئی اس پر سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ کیونکہ آپ کے اشتہارات کا مواد سب سے زیادہ خراب ہے ، سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اشتہارات میں دوسری جماعتوں کا نام لیا گیا جو رولز کے خلاف ہے اگر میں چیئرمین پیمرا ہوتا تو پی ٹی آئی کے اشتہارات چلنے ہی نہ دیتا ، اگر کسی ادارے یا ایجنسی کو ملکی قومی سلامتی سے متعلق تحفظات ہیں تو اسے بھی کمیٹی میں بلا کر سن لیں، سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ جب ریاست نے سرکاری ٹی وی پر کوئی پابندی عائد نہیں کی تو کسی دوسرے پر کیسے عائد کر سکتے ہیں ، جس سے شکایت ہے اْس سے پوچھ لیں ، اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ میڈیا کا ہے اس لئے آپ اس کی ذمہ داری لیں اس پر سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ میں رولز کے مطابق اپنی وزارت کا ذمہ دار ہوں کسی دوسرے کی جگہ جواب دے سکتا ہوں اور نہ ہی پوچھ سکتا ہوں ،سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے پوچھا کہ کس سے شکایت ہے وفاقی سیکرٹری نے جواب دیا مجھے معلوم نہیں ہے اس پر سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ آپ نے بھی ن لیگ والی باتیں شروع کر دی ہیں ، بعض بیماریوں کا علاج صرف روحانی ہوتاہے یہ بھی کچھ ایسا ہی لگ رہا ہے لہذا اللہ ہی سے فریاد کریں ۔ افضل بٹ نے کہا کہ وفاقی سیکرٹری کہہ رہے ہیں کہ یہ معاملہ ان کے انڈر نہیں آتا ہے تو پھر وزیر دفاع و سیکرٹری دفاع کو کمیٹی میں بلا لیں، مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ریاست کے حقیقی نمائندوں کو بلا کر رہنمائی لے لیں۔چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر پیمرا، الیکشن کمیشن و انتخابی ضابطہ اخلاق کو مد نظر رکھتے ہوئے بعض انتخابی اشتہارات پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔ افضل بٹ نے کہا کہ کنٹو نمنٹ بورڈ ایریا ز میں پابندیا ں عائد ہیں اْنہیں کمیٹی کی طرف سے خط لکھا جائے۔سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ انتخابات کے بعد یہ سارے مسئلے حل ہو جائیں گے۔ا چیئرمین قائمہ کمیٹی سینٹرفیصل نے معاملہ کابینہ کو بھجواتے ہوئے اگلے اجلاس میں وزیر اطلاعات کو کمیٹی اجلاس میں طلب کرلیا۔