کراچی یونین آف جرنلٹس نے کراچی کے ایک مقامی اخبار روزنامہ امت میں بازاری زبان کے استعمال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور اسے صحافتی اقدار کی سنگین پامالی قرار دیتے ہوئے امت اخبار کے مالک رفیق افغان سے نیوز ایڈیٹر سمیت تمام ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے کراچی یونین آف جرنلسٹس نے رفیق افغان سے اخبار میں فوری طور معذرت شایع کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے کے یو جے کے صدر نظام الدین صدیقی، جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام ارکان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کے یو جے چند روز سے اخبارات میں صحافتی اقدار اور اظہار رائے کے غیر مناسب برتاؤ کو بغور دیکھ رہی ہے اور اس سلسلے میں بطور خاص روزنامہ امت کراچی کے غیر صحافتی انداز کا جائزہ لیا گیا اور کے یو جے یہ سمجھتی ہے امت اخبار کا یہ طرز عمل معاشرے میں انتشار پھیلانے کی کوششوں کے مترادف ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امت اخبار کی موجودہ صحافت کسی طور صحافتی قدروں کے شایان شان ہے اور نہ ہی اشتعال پر مبنی خبریں اظہار رائے کے مسلمہ اصولوں کے عین مطابق ہیں، ملک میں صحافیانہ اقدار کو ہمیشہ سر بلند رکھنےوالی تنظیم کراچی یونین آف جرنلٹس ایسے اقدامات پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتی ہے اور اخباری مالکان کی تنظیم اے پی این ایس اور ایڈیٹرز کی تنظیم سی پی این ای سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس سلسلے کو فوری طور پر روکیں اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کریں کراچی یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اختلاف رائے سب کا حق ہے لیکن اس کے لیے اخبار کا استعمال قابل مذمت ہے امت اخبار جس زبان کا استعمال کررہا ہے وہ انتہائی گری ہوئی زبان ہے جو کسی صحافی یا صحافتی ادارے کو زیب نہیں دیتی بیان کے آخر میں ایک دفعہ پھر ذمے داروں کیخلاف کارروائی اور معذرت کی اشاعت کا مطالبہ دہرایا گیاہے۔
دریں اثنا کراچی یونین آف جرنلسٹس نے روزنامہ امت میں خواتین کے بارے میں غیر اخلاقی اور توہین آمیز زبان استعمال کرنے کی مذمت کی ہے اور ایسی زبان کے استعمال کو صحافتی اخلاقیات کی منافی قرار دیا ہے۔ کے یو جے کے صدر اعجاز احمد۔ نائب صدر لبنی جرار۔ جنرل سیکریٹری عاجز جمالی۔ جوائنٹ سیکریٹری رفیق بلوچ اور کراچی یونین آف جرنلسٹس کی ایگزیکٹو کونسل کے اراکین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کے یو جے نے ہمیشہ آزادی اظہار پر ایک منٹ کی بھی مصلحت اختیار نہیں کی لیکن امت اخبار نے جو زبان لکھی ہے وہ کسی بھی ریت نہ آزادی اظہار کے دائرے میں آتی ہے نہ صحافتی اقدار اور صحافتی اخلاقیات کسی بھی اخبار کو اس طرح کے بے ہودہ الفاظ لکھنے کی اجازت دیتی ہیں۔ کے یو جے سمجھتی ہے کہ یہ صحافیوں اور صحافت کو بھی بدنام کرنے کی کوشش ہے اور اخبارات کے قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس طرح کے عمل کی وجہ سے معاشرے کے مختلف طبقات کے درمیاں فساد اور فتنہ پھیلنے کا خدشہ ہے مذہب اسلام بھی کسی صورت میں ایسے عمل کی اجازت نہیں دیتا جس سے معاشرے میں فساد اور بد امنی پھیل سکے۔ کے یو جے نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ اخبار کو نوٹس دیا جائے۔ اور وضاحت لی جائے کہ خواتین کے خلاف اس طرح کے بیہودہ الفاظ کس طرح شایع کیئے۔ کے یو جے ملک بھر کی خواتین اور سماجی انجمنوں کو احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے اخبار کے خلاف کسی بھی قسم کا احتجاج سول سوسائٹی کو حق ہے۔ کے یو جے نے مذکورہ اخبار کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے ملک بھر کی خواتین سے معافی مانگی جائے۔
