ummar or takbeer ke malik rafique afghan chal base

امت اور تکبیر کے مالک رفیق افغان چل بسے۔۔

اردو اخبار روزنامہ امت کے مالک اور چیف ایڈیٹر رفیق افغان مختصر علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے۔روزنامہ امت کے مالک اور چیف ایڈیٹر رفیق افغان ایک ہفتے سے علیل اور نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے،ان کے پھیپھڑوں میں انفیکشن ہوگیا تھا، علاج جاری تھا لیکن جانبر نہ ہوسکے۔رفیق افغان روزنامہ امت کراچی کے چیف ایڈیٹر اور ہفت روزہ تکبیر کے مدیر اعلی تھے۔ ان کی عمر 64 برس تھی۔ سنئیر صحافی کے پسماندگان میں بیوہ اور دو بیٹے حمزہ افغان اور اسدافغان کو سوگوار چھوڑا ہے۔رفیق افغان پاکستان کے نامور صحافی، لکھاری اور ہفت روزہ تکبیر کے بانی صلاح الدین شہید کے داماد تھے۔ رفیق افغان ایک بہترین منتظم ہونے کے علاوہ نامور صحافی بھی تھے۔انہوں نے تحقیقی صحافت میں بڑا نام پیدا کیا۔ جہاد افغانستان کے حوالے سے انہوں نے رپورٹنگ میں خصوصی نام پیدا کیا۔اس کے علاوہ کراچی کے مسائل، تعصبات کے خلاف سرگرم عمل رہے۔ وہ اس وقت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مقابلے دائیں بازو یعنی جماعت اسلامی کے قریب تصور کیے جاتے تھے۔ رفیق افغان پاکستان سے نظریاتی محبت اور مضبوط وابستگی رکھنے والی سربرآوردہ شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔ان کے والد کا نام عبدالحمید افغان تھا۔ وہ کے ڈی اے کے ملازم تھے۔ 1970 اور 80 کی دہائی کے آخر میں رفیق افغان نے مجاہدین کے ترجمان کی حیثیت سے کام کیا۔ اس کے بعد وہ ہفتہ وار تکبیر کے مالک اور ایڈیٹر صلاح الدین سے ملے اور اشاعت کے لیے رپورٹنگ شروع کی۔ اس نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں شادی ہوئی۔رفیق افغان کے دور میں روزنامہ امت اخبار نے اسامہ بن لادن کا ایک انٹرویو 28 ستمبر کو نائن الیون کے فورا بعد شائع کیا تھا، جس میں اس نے کہا تھا کہ القاعدہ کا امریکا میں 9/11 کے حملوں سے کوئی تعلق نہیں تاہم اس نٹرویو میں جگہ اور تاریخ نہیں بتائی گئی تھی۔ان کی نماز جنازہ ظہر کی نماز کے بعد ہل پارک کے قریب شہید مسجد الفتح میں ادا کی گئی جبکہ تدفین میوہ شاہ قبرستان میں کی گئی۔ دریں اثنا کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکرٹری محمد رضوان بھٹی،دیگر عہدیداروں و گورننگ باڈی کے ارکان نے نامور صحافی، روزنامہ امت،ہفت روزہ غازی اور ہفت روزہ تکبیر کے مدیر اعلی رفیق افغان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیاہے پیر کو کراچی پریس کلب سے جاری تعزیتی بیان میں کراچی پریس کلب کے عہدیداروں نے کہاکہ رفیق افغان ایک بہترین منتظم ہونے کے علاوہ نامور صحافی بھی تھے۔ انہوں نے تحقیقی صحافت میں بڑا نام پیدا کیاتحقیقاتی صحافت  کے حوالے سے انہوں نے اپنا لوہا منوایا اس کے علاوہ کراچی کے مسائل، تعصبات کے خلاف عمر بھر قلمی محاذ پر سرگرم عمل رہے۔ انہوں نے کہاکہ رفیق افغان نے صلاح الدین شہید کے صحافتی مشن کو آگے بڑھانے میں عمر وقف کردی وہ پاکستان سے محبت رکھنے والے پختہ نظریاتی وابستگی پر کاربند صحافی تھے۔انہوں نے کہاکہ رفیق افغان نے پاکستانی صحافت میں اپنی قلمی اور انتظامی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔  کراچی بلکہ پاکستان آج ایک نڈر صحافی سے محروم ہوگیاہے۔ کراچی پریس کلب کے عہدیداروں اور گورننگ باڈی کے ارکان نے  دعاکی کہ اللہ تعالی رفیق افغان مرحوم کی کامل مغفرت فرمائے، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے اور اہل خانہ سمیت روزنامہ امت کے تمام ورکرز کو صبر جمیل دے۔ واضح رہے کہ رفیق افغان گزشتہ ایک ہفتے سے کلفٹن کراچی کے ایک نجی اسپتال میں کورونا کی وجہ سے زیرعلاج تھے، طبعیت بگڑنے پر انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیاگیا۔ پیر کی علی الصبح وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انہوں نے پسماندگان میں بیوہ اور دو بیٹے حمزہ افغان اور اسد افغان کو سوگوار چھوڑا ہے۔ رفیق افغان پاکستان کے نامور صحافی، لکھاری اور ہفت روزہ تکبیر کے بانی صلاح الدین شہید کے داماد تھے۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں