court reporting par pemra ki pabandi ka ladam qaraar

ٹی وی ریٹنگ کنٹرول نہیں کرتے، چیئرمین پیمرا۔۔

پیمرا کے چیئرمین محمد سلیم بیگ نے کہا ہے کہ پیمرا تمام انٹرٹینمنٹ ٹی وی چینلز کی بھی دیگر لائسنس یافتہ ٹی وی چینلوں کی طرح مانیٹرنگ کرتاہےکہ وہ تمام پیمرا قوانین کی پابندی کررہے ہیں یا نہیں، ان قوانین میں پیمرا آرڈی نینس رولز اور الیکٹرانک میڈیا ضابطہ اخلاق 2015ء شامل ہیں، وہ سینئر صحافی محمود شام کی زیر ادارت شائع ہونے والے ماہنامہ ’اطراف‘ کے ٹی وی ڈراما نمبر کے لئے خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیمرا کسی ڈرامے یا پروگرام کونشر ہونے سے پہلے نہیں دیکھتا لیکن پیمراکا مانیٹرنگ نظام 24؍ گھنٹے چینلز کی مانیٹرنگ کررہاہے،وہاں سے پیمرا قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے چینلز کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ پیمرا مانیٹرنگ ونگ کی رپورٹ ’آپریشن براڈ کاسٹ ونگ‘ تادیبی کارروائی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام لائسنس یافتگان پرلازم ہے کہ وہ پروگراموں کے تخلیقی عمل کے دوران ضابطہ اخلاق کو مدنظر رکھیں اور اپنی پروڈکشن ٹیموں کو ان قوانین سے مکمل آگاہی فراہم کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیمرا کو ہم ٹی وی ڈرامے ’کن فیاکون‘ سے متعلق مختلف حلقوں سے متعدد شکایات موصول ہوئیں جس کی بنا پر پیمرا نے یکم اگست 2019ء کو چینل کو فوری طور پر اس ڈرامے کا نام اور سائونڈ ٹریک تبدیل کرنے کی ہدایات جاری کیں اور یہ بھی کہا کہ چینل اس طرح کی قرآنی آیات پر مبنی ڈراموں کا نام یا ’پروموسانگ‘ نشر کرنے سے اجتناب کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال میں 9؍ ہزار شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 8؍ ہزار نمٹائی گئیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ غلط ہے کہ پیمرا ٹی وی چینلوں کی ریٹنگ کنٹرول کرے گا، حقیقت یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے ٹی وی ریٹنگ کے عمل کو ریگولیٹری فریم ورک میں لایا گیا اور ضروری قوانین مرتب کئے گئے۔ ٹی وی ریٹنگز گزشتہ ایک دہائی سے بغیر کسی ضابطہ و قانون کے جاری تھیں اور ایک ہی کمپنی    کی اجارہ داری تھی،  تمام اسٹیک  ہولڈرز کے مشورے کے بعد ٹیم ریگولیشن  دوہزار اٹھارہ بنائی گئی جو سپریم کورٹ کی منظور ی کے بعد نافذ کی گئی۔۔اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے پانچ کمپنیوں نے  رجسٹریشن کے لئے درخواستیں جمع کروائیں۔ جن میں سے دو کمپنیوں کو رجسٹریشن کا اجرا کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا نے مئی 2019ء میں لائسنسوں کے اجرا کے لئے بولی کا انعقادکیا۔ 70؍ ٹی وی چینلوں کے لئے لائسنس کا اعلان کیا گیا تھا۔ 58؍ ٹی وی چینلز کے لئے کامیاب بولی دہندگان کو لائسنس جاری کئے گئے سب سے زیادہ بولی نیوز کرنٹ افیئرز کے چینل کے لئے 283.5 ملین روپے کی دی گئی۔ انٹرٹینمنٹ چینل کے لئے 5.45 ملین روپے کی دی گئی۔ لائسنس کے اجراء میں سب سے اہم سیکورٹی کلیئرنس ہے۔ اس کے بغیر کوئی لائسنس جاری نہیں ہوسکتا۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں