azadi sahaafat ka aalmi din

ٹی وی چینلز پر سی سی ٹی وی نہ چلانے کا حکم۔۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس نے پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو جاری نئی ہدایت پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں ٹی وی چینلز کو سی سی ٹی وی فوٹیجز ایئر کرنے سے روکا گیا ہے کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر فہیم صدیقی اور جنرل سیکریٹری لیاقت علی رانا سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سندھ پولیس کے رابطہ کرنے پر پیمرا کا ایسی ہدایات جاری کرنا آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت پر قدغن لگانے کے مترادف ہے  پیمرا کا نیا حکم نامہ آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی سنگین خلاف ورزی ہے جو آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کی ضمانت دیتا ہے بیان میں سپریم کورٹ کے سید منصور احسن برخلاف اردشیر کاؤس جی کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے اس فیصلے میں آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کے تحفظ کی اہمیت کو واضح کیا ہے اور اسے شخصی آزادی کا ایک ستون قرار دیا ہے 3 نومبر 2020 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی اپنے ایک فیصلے میں سپریم کورٹ کے اسی فیصلے کا حوالہ دیا اور قرار دیا کہ آزادی اظہار رائے یا آزادی صحافت کو روکنا یا اسے محدود کرنا ناقابل قبول ہے اور ملک میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے سے ہی آئین میں موجود دیگر بنیادی حقوق کی ضمانت ملتی ہے لیکن پیمرا کا نیا حکم سندھ پولیس کو ایک نئی مقدس گائے بنانے کی کوشش ہے جو صوبے خاص طور پر کراچی میں اسٹریٹ کرائم سمیت جرائم کی سنگین وارداتوں کو روکنے میں ناکام ہے اور پولیس کی یہ ناکامی ٹی وی چینلز پر کرائم کی سی سی ٹی وی فوٹیجز آن ایئر ہونے سے زیادہ واضح نظر آتی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کا کام ہی نشاندہی کرنا ہے لیکن پیمرا کا نیا حکم نامہ واضح طور پر ریاست کے چوتھے ستون کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے بیان میں سندھ پولیس اور  پیمرا کو یاد دلایا گیا کہ کچھ عرصے پہلے تک یہی پولیس مختلف جرائم کی سی سی ٹی وی فوٹیجز ٹی وی چینلز پر آن ایئر کراکر عوام سے مدد کی اپیل کرتی رہی ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں