تحریر: میاں زاہد اسلام انجم۔۔
پاکستان میں ٹی وی چینلز کا بحران: فروخت کے لیے موجود، مگر خریدنے والا کوئی نہیں،پاکستانی میڈیا انڈسٹری شدید مالی بحران کا شکار ہے۔ وہی لوگ، جنہوں نے کبھی مختلف مجبوریوں اور کمزوریوں کی بنیاد پر طاقت کے زور پر یا بلیک میلنگ کے ذریعے یہ چینلز دلائے تھے، اب خود ان سے آنکھیں چرا رہے ہیں۔ نتیجتاً، یہ چینلز کھلے عام فروخت کے لیے موجود ہیں، لیکن انہیں خریدنے والا کوئی نہیں۔
- میڈیا انڈسٹری کا زوال: بنیادی اسباب
✅ ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کا بحران:
ماضی میں میڈیا ہاؤسز کو فنڈ کرنے والے بڑے گروپس ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے منسلک تھے، جو اب خود بحران میں مبتلا ہیں۔حکومتی پالیسیوں اور کرپشن کے خلاف کارروائیوں نے اس صنعت کو جھٹکا دیا، جس کا اثر براہ راست میڈیا ہاؤسز پر پڑا۔
✅ اشتہارات کی شدید کمی:
نجی اور سرکاری اداروں کی جانب سے اشتہاری اخراجات کم کر دیے گئے ہیں، جس سے میڈیا کی مالی حالت مزید بگڑ گئی ہے۔ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے روایتی میڈیا کی جگہ لے لی ہے، جس کی وجہ سے چینلز کے ناظرین اور آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
✅ صحافیوں کی بے دخلی اور میڈیا پر کنٹرول:
کئی معروف اینکرز اور صحافیوں کو نوکریوں سے نکال دیا گیا، جس سے میڈیا ہاؤسز مزید کمزور ہو گئے۔مخصوص بیانیے پر کام کرنے کی مجبوری نے چینلز کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں عوام کا اعتماد کم ہوا۔
- ٹی وی چینلز کا غیر یقینی مستقبل
وہی حلقے جو کبھی ان چینلز کی سرپرستی کر رہے تھے، اب پیچھے ہٹ رہے ہیں، کیونکہ ان کے لیے یہ ایک بوجھ بن چکے ہیں۔
میڈیا ہاؤسز کی فروخت کے باوجود انہیں خریدنے والا کوئی نہیں، جس کی وجہ سے یہ ادارے مالی بدحالی کی آخری حدوں کو چھو رہے ہیں۔
- کیا آپ بھی ٹی وی چینل کے مالک بن سکتے ہیں؟
مارکیٹ میں اس وقت 15 کروڑ سے لے کر ڈھائی ارب روپے تک میں ٹی وی چینل خریدے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس اتنا سرمایہ موجود ہے یا کسی بینک سے لون حاصل کر سکتے ہیں، تو آپ بھی ایک ٹی وی چینل کے مالک بن سکتے ہیں۔ یہ موقع میڈیا انڈسٹری میں داخل ہونے کے خواہشمند افراد کے لیے ایک منفرد موقع ہو سکتا ہے، مگر موجودہ معاشی بحران کو دیکھتے ہوئے اس میں سرمایہ کاری ایک بڑا رسک بھی ہو سکتی ہے۔
- مستقبل کی ممکنہ حکمت عملی
میڈیا کو اپنی آزادی اور غیر جانبداری بحال کرنی ہوگی، تاکہ عوام کا اعتماد دوبارہ حاصل کیا جا سکے۔
اشتہارات پر انحصار کم کر کے سبسکرپشن ماڈلز، ڈیجیٹل میڈیا، اور خود مختار مالی ذرائع کو اپنانا ہوگا۔
میڈیا ہاؤسز کو غیر ضروری بیانیے سے ہٹ کر حقیقی عوامی مسائل پر توجہ دینی ہوگی۔
اگر میڈیا ہاؤسز نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی نہ کی تو مستقبل میں پاکستانی ٹی وی چینلز کی بقا ایک مشکل چیلنج بن جائے گی۔(میاں زاہد اسلام انجم)۔۔