media malikaan or bikao media persons

تمہیں جینے نہیں دیں گے۔۔

تحریر: جاوید صدیقی۔۔

تمہیں جینے نہیں دیں گے تمہیں مرنے نہیں دیں گے ھم مالکانِ میڈیا ھیں تمہیں سچ و حق پے رہنے نہیں دیں گے۔۔۔۔۔ معزز قارئین!! پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ھے جہاں دولتمند میڈیا انڈسٹری کا حصہ بن کر فرعونیت یذیدیت نمرودیت شدادیت کے ظلم و بربریت سے بھی دو ہاتھ بڑھ جاتے ھیں۔ یہ ریاست ھو یا حکومت یا حکومتی اداروں کو اپنے دباؤ میں رکھنے کیلئے ہر راستہ اختیار کرلیتے ھیں۔ انکی ان خودسری غرور و تکبر اور ضدی پن کو کنٹرول کرنے کیلئے کوئی نظر نہیں آتا گویا ملک پاکستان ان کی ذاتی جاگیر ھو یا پھر انکی بادشاہی حالیہ دنوں میں عمران جونیئر جوکہ کسی بھی تعریف اور پہچان کا محتاج نہیں صحافتی دنیا میں حق و سچ کی نشانی سمجھنے والے پر جھوٹ باندھنا بے شرمی اور بے حیائی ھے۔ عمران جونیئر کو دھونس دھمکیوں اور جعلی مقدمات کے ذریعے سچ سے روکا نہیں جاسکتا وہ بہت مضبوط عزم اور استحکامت کامالک ھے۔ عمران جونیئر کیساتھ ملک بھر کے صحافی ساتھ کھڑے ھیں۔ مالکان صحافیوں کو جعلی مقدمات کے ذریعے نہ کمزور کرسکتے ھیں اور نہ ہی ان کے اتحاد کو ضرب پہنچاسکتے ہیں ان مالکان کو عقل کے ناخن لینے چاہیں کہ ظلم اتنا مت کرو کہ یہ صحافی برداشت نہ کرسکیں اگر صحافی اور صحافی تمہارے سامنے کھڑے ھوگئے تو چینل چلانا ناممکن بن جائیگا۔۔۔۔۔ معزز قارئین!! کے یو جے کا عمران جونیئر اور اسد طور کے وارنٹ گرفتاری کے اجرا پر تشویش کا اظہار کیا گیا ھے۔ کے یو جے برنا کے صدر شاہد اقبال نے کہا کہ اس معاملے کو جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن میں لے کر جائے گی، جبکہ جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی نے کہا کہ جعلی ڈگری اسکینڈل میں سزا یافتہ کمپنی صحافیوں کو ہراساں کرنے کیلئے نجی استغاثے دائر کررہی ہے، عمران جونیئر اور اسد طور کو مکمل قانونی معاونت فراہم کی جائے گی، کمیشن عدالتی کارروائی کو مانیٹر کرے، کراچی یونین آف جرنلسٹس نے کے یو جے کے سینئر رکن، سینئر صحافی محمد شفیق عرف عمران جونیئر اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اسد طور کے کراچی کی مقامی عدالت سے وارنٹ گرفتاری کے اجرا پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے کو جرنلسٹ پروٹیکشن کمیشن میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کے یو جے کے صدر شاہد اقبال اور جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین اور سینئر جرنلسٹ جاوید صدیقی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جعلی ڈگری اسکینڈل سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی کا سبب بننے والے ادارے ایگزیکٹ کی جانب سے دائر نجی استغاثے پر عمران جونیئر اور اسد طور کے وارنٹ گرفتاری کا اجرا ملک میں آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کے خلاف ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پیکا کے تحت صحافیوں کے خلاف ایف آئی اے کے اقدامات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے غیرقانونی قرار دیے جانے کے بعد اب صحافیوں کیخلاف ماتحت عدالتوں میں نجی استغاثے دائر کرکے انہیں ہراساں کیا جارہا ہے۔ ایگزیکٹ کے مالکان اور ملازمین کو جعلی ڈگری اسکینڈل پر عدالتوں سے سزائیں سنائی گئیں اور آج بھی ملک کی اعلی عدالتوں میں ان کے کیسز زیر سماعت ہیں اور وہ کمپنی آج صحافیوں کیخلاف نجی استغاثے دائر کررہی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے وہ قوتیں جو کچھ عرصے پہلے تک پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ پیکا کے ذریعے صحافیوں کے خلاف ایف آئی اے کو استعمال کررہی تھیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد اب انہوں نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کا یہ طریقہ ڈھونڈا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کراچی یونین آف جرنلسٹس سمیت ملک بھر کی صحافی برادری عمران جونیئر اور اسد طور کے ساتھ کھڑی ہے ایگزیکٹ کے نجی استغاثے پر دونوں افراد کو مکمل قانونی معاونت فراہم کی جائے گی اور انشااللہ صحافی برادری کو ماضی کی طرح اس بار بھی ملک کی عدالتوں سے انصاف ملے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر کے یو جے کی مجلس عاملہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں کراچی یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی جو سندھ میں ایک روز قبل ہی قائم ہونے والے جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن کے رکن بھی ہیں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کو کمیشن میں لے کر جائیں اور کمیشن ماتحت عدالت میں دائر نجی استغاثے پر ہونے والی عدالتی کارروائی کو مانیٹر کرے جس کا اسے سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والے سندھ جرنلسٹس اینڈ ادر میڈیا پریکٹیشنرز پروٹیکشن ایکٹ کے تحت اختیار حاصل ہے۔ یاد رہے کہ اسد طور اور عمران جونیئر کے خلاف ایگزیکٹ کمپنی کے ملازم احسن رضا کی جانب سے دائر نجی استغاثے میں کہا گیا ہے کہ اسد طور نے اپنے یو ٹیوب چینل پر اپ لوڈ کی گئی ویڈیو میں الزام عائد کیا کہ ڈارک ویب پر وزیراعظم کی آڈیو اور ویڈیو لیکس میں ایگزیکٹ کا ملازم ملوث ہے جبکہ عمران جونیئر نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر ایگزیکٹ کے متعلق تضحیک آمیر مواد اپ لوڈ کیا۔(جاوید صدیقی)

ارشدشریف تصاویر لیک، پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں