اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری کیخلاف متنازع ٹرینڈ میں ٹوئٹس کرنے پر درج مقدمہ خارج کردیا اور کہا ہے کہ کسی بھی ٹرینڈ میں محض ٹویٹ کرنا جرم نہیں،مقدمے کا مقصد اظہار رائے پر غیر قانونی سنسر شپ ، ٹویٹ کرنیوالےکے اپنے الفاظ میں جب تک کچھ غلط نہ ہو مقدمہ نہیں بن سکتا،تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس بابر ستار نے شہری پر متنازع ٹرینڈ میں ٹوئٹس کرنے پر مقدمے کے اندراج کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔دلائل سننے کے بعد جسٹس بابر ستار نے ایف آئی اے کی جانب سے مقدمے کے خلاف درخواست منظور کرلی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ محض متنازع ٹرینڈ والے ہیش ٹیگ میں ٹویٹ کرنا جرم نہیں، ٹویٹ کرنے والےکے اپنے الفاظ میں جب تک کچھ غلط نہ ہو مقدمہ نہیں بن سکتا۔عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ ایف آئی آر کی جانب سے مقدمے کے اندراج کا مقصد اظہار رائے پر غیر قانونی سنسر شپ لگاناتھا، ایف آئی اے نے یہ کیس درج کرکے ریاست کا مذاق ہی بنایا، ایف آئی اے کا اس حرکت سے عوام کے ذہن میں شبہات کو تقویت دینا المیہ ہے۔ شہری کے خلاف درج مقدمہ اور جمع کوئی بھی چالان کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
ٹرینڈ میں ٹوئیٹ کرنا جرم نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ۔۔
Facebook Comments