tiktoker sarkari mulazimeen ka ahtesaab naguzer hai

ٹک ٹاکرسرکاری ملازمین کا احتساب ناگزیر۔۔

تحریر: ملک سلمان۔۔

 چاہئے تو یہ تھا کہ بیوروکریسی اور سرکاری ملازمین حکومت کا دست بازو بن کر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی مثبت ایمج سازی کے لیے کام کریں لیکن سرکاری ملازمین کی ایک بڑی تعداد خود ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر حکومتی پارٹی اور حکومتی شخصیات کے حوالے سے ذومعنی اور تنقیدی مواد شئیر کر رہے ہیں۔ سرکاری ملازم جو اپنا اصل کام چھوڑ کر صحافی، کالم نویس اور یوٹیوبر بنے ہوئے ہیں ان کی سرعام تنقید کے نتیجے میں عوامی رائے قائم ہو رہی ہے کہ یہ حکومت بے اختیار و بے بس ہے جو سرکاری ملازمین بلاخوف و خطر تنقید کر رہے ہیں۔

حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ سرکاری ملازم کی تنقید سے عوامی رائے عامہ خراب ہوتی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر سوشل میڈیا مانیٹرنگ سیل قائم کرے اور حکومت مخالف مواد شئیر کرنے والے سرکاری ملازمین کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت سخت کاروائی کی جائے۔

پیکا صرف صحافیوں کے لیے نہیں ہر اس فرد کے لیے ہے جو مایوسی اور گمراہی پھیلاتا ہے ۔ حکومت مخالف تنقید کرنے والے تمام سرکاری ملازمین کو بھی پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار کیا جائے۔

سول ملازمین کے مقابلے میں آرمی اور جوڈیشری کے افسران کبھی بھی سیاسی معاملات پر رائے نہیں دیتے خاص طور پر آرمی افسران کیلئے سوشل میڈیا استعمال پر سخت پابندی ہے، مس کنڈکٹ پر نہ صرف فوری نوکری سے فارغ کیا جاتا ہے بلکہ کورٹ مارشل سمیت دیگر سزاؤں سے مثال قائم کی جاتی ہے اس لیے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی سوشل میڈیا فورم پر آرمی افسران کسی بھی حکومت یا ادارے کے حوالے سے تنقید کریں۔

اس کے برعکس سول افسران میں احتساب کا ڈر ختم ہوچکا ہے۔ ایک سول سرکاری ملازم بہت فخر سے بتا رہا تھا کہ میری ویڈیوز پر ہزاروں ویوز آئے ہیں، میں نے کہا کہ سرکاری نوکری کرتے ہوئے یوٹیوب چینل چلانا اور سیلف پروجیکشن غیر قانونی نہیں۔؟ مذکورہ  سرکاری ملازم سوشل میڈیا سٹار نے کہا کہ سارے افسر ہی بنا رہے ہیں میں کونسا اکیلا ہوں۔

میں پہلے بھی بارہا توجہ دلا چکا ہوں کہ سرکاری ملازمین اصل کام چھوڑ کر شہرت کی ہوس میں پاگل ہوچکے ہیں۔ حکومتی مثبت ایمج سازی کی بجائے سیلف پروجیکشن کے غیر قانونی کاموں میں لگے ہوئے ہیں۔ گورنمنٹ ملازمین کی صحافتی سرگرمیاں کالم نویسی، وی لاگ، پوڈکاسٹ پر واضح اور مکمل پابندی ہونی چاہیے۔

سرکاری ملازمین سارا دن میڈیا والوں کی منتیں ترلے کرتے رہتے ہیں کہ ہمارے انٹرویو کرو۔

بیرون ملک پوسٹڈ افسران کی اکثریت اوورسیز کمیونٹی کی خدمت کی بجائے اپنی ذاتی پروجیکشن، صحافتی سرگرمیوں پوڈکاسٹ اور تحائف اکٹھے کرنے میں لگے ہوئے ہیں جس وجہ سے اوورسیز پاکستانی حکومت سے سخت ناراض ہیں۔

 وزیراعظم اور وزیراعلی کو چاہیے کہ بلا تاخیر سرکاری ملازمین کی صحافتی سرگرمیوں اور سیلف پروجیکشن پر پابندی عائد کریں۔ حکومتی امور کی تشہیر کے علاوہ افسران کے ہر طرح کے ذاتی انٹرویوز پر بھی مکمل پابندی ہونی چاہیے۔(ملک سلمان)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں