kia sahafion ko fake news ki ijazat milni chahiye?

ٹک ٹاک اور لاکھوں کا  لوکل بزنس

تحریر: سید بدرسعید۔۔

اگر آپ ٹک ٹاکر  ہیں یا ٹک ٹاک پر کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو تحریر آپ کے لئے ہے۔۔

اس میں دو رائے نہیں کہ نیو میڈیا کی اہمیت ہر دور میں رہتی ہے ۔ دنیا نے اخبار  سے ریڈیو اور ریڈیو سے ٹی وی  تک کا سفر بہت تیزی سے طے کیا ہے ۔ ہر دور میں لوگ نیو میڈیا کو جلدی قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوتے لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ جو لوگ بروقت نیو میڈیا کا حصہ بنے انہوں نے ہی پیسہ کمایا ۔  ہمارے ملک میں بھی جن صحافیوں نے ٹی وی چینلز کی بجائے اخبار کو ہی اپنائے رکھا  وہ کم معاوضہ لیتے رہے جبکہ جنہوں نے ابتدا میں ہی ٹی وی چینلز کی جانب جمپ کی وہ لاکھوں روپے کمانے لگے ۔ آج ہم  بھاری معاوضوں اور لاکھوں روپے ماہانہ کمانے کے حوالے سے جن حامد میر ، سہیل وڑرائچ ، کامران خان اور دیگر کا ذکر کرتے ہیں یہ سبھی اخبارات کے صحافی تھے لیکن اپنے ادارے کا چینل شروع ہوتے ہی اس کا حصہ بن گئے ۔  اخباری صحافت میں ان کی تنخواہ چند ہزار تھی لیکن چینل پر انہوں نے لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ لی ۔ اسی طرح جو صحافی بروقت یوٹیوب کی طرف آئے وہ بھی لاکھوں روپے کمانے لگے ۔

 ہم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ نیو میڈیا کی اہمیت ہوتی ہے اور یہ ابتدا میں ہی جگہ دیتا ہے ۔ بھیڑ چال شروع ہونے سے پہلے جو لوگ یہاں آتے ہیں وہ چارمنگ دور میں اچھے پیسے کما لیتے ہیں اس کے بعد جو ہوتا ہے وہ معمول کی بات ہوتی ہے ۔ دنیا بھر میں نیو میڈیا پر ریسرچ ہو رہی  ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر شخص اس میں دلچسپی لے رہا ہوتا ہے ۔ بڑی کمپنیز اور ایڈورٹائزنگ میں اس چیز کو بہت اہمیت حامل ہے ۔

اب پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا  کے بعد سوشل میڈیا اب نیو میڈیا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ اس میں بھی یوٹیوب سمیت کئی پلیٹ فارم ہیں جن میں ٹک ٹاک  نے تیزی سے اپنی جگہ بنائی ہے ۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ پاکستان میں ٹک ٹاکرز کے ایک ایونٹ یعنی میٹنگ کو بڑی ملٹی نیشنل کمپنیز نے سپانسر کیا تھا ۔ یہ بات میرے لئے بھی الارمنگ تھی کیونکہ جس وقت ملٹی نیشنل کمپنیز کا بجٹ ٹک ٹاکرز کی جانب شفٹ ہونا شروع ہوا اس وقت تک ہمارے یہاں ٹک ٹاکرز کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تھا ۔ عام لوگ تو انہیں “کنجر” جیسے الفاظ سے یاد کرتے تھے اور عام سوچ یہی تھی کہ یہ” ویہلے” لوگوں کا کام ہے ۔ اس کے بعد ٹک ٹاکرز نےمحنت سے  پاکستان میں باقاعدہ  اپنے آپ کو منوایا ۔ ان کی کمیونٹیز  بنیں ، ایک چینل پر باقاعدہ ان کا گیم شو تک شروع ہوا ، مختلف چینلز کے شوز میں انہیں بلایا گیا ۔

یہ سب واضح کر رہا تھا کہ انویسٹرز کی نظر ٹک ٹاکرز پر پڑ چکی ہے ورنہ چینلز بجٹ اور سپانسر شپ کے بنا اتنی توجہ نہیں دیتے ۔ اسی دور میں پرانے میڈیا یعنی اخبارات اور چینل کا برا وقت بھی شروع ہو گیا کیونکہ انویسٹرز کی نظریں اب  ان کی بجائے نیو میڈیا پر تھیں ۔

 اب ٹک ٹاک ایک بڑے میڈیا کے طور پر سامنے آ چکا ہے اور پاکستان میں ایسے ٹک ٹاکرز موجود ہیں جو ماہانہ دو تین لاکھ تک کما رہے ہیں ۔ یہ ساری گیم ویوز اور فالورز کی ہے ۔ ایڈ کمپنیز کو اس میں یہ سہولت ہے کہ  اخبارات اور چینلز انہیں اپنی اشاعت اور ویورز کی تعداد اصل سے کئی گنا زیادہ بتاتے تھے لیکن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پروہ یہ سب براہ راست خود مانیٹر کر سکتے ہیں  اور اس حساب سےسپانسر کر سکتے ہیں ۔ ٹک ٹاکر بہت سمارٹ انداز میں ان کی بوتیک کے لباس ، لیز ، بسکٹ ، بوتل ، جوتے ، گلاسز اور دیگر اشیا اپنی ویڈیو میں استعمال کرتے ہیں اور غیر محسوس انداز میں ان کی مارکیٹنگ کرتے ہیں ۔ اسے سمارٹ مارکیٹنگ بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ وہ لوکل مارکیٹ ہے جس کا میں ذکر کرتا ہوں ۔

  پاکستان میں ہزاروں ٹک ٹاکرز ایسے ہیں جو یہ سب نہیں جانتے یا جانتے ہیں تو اس کو اپنے لئے استعمال نہیں کر پاتے ۔ ہم  میں سے بہت سے لوگ ٹک ٹاک پر محض مشہور ہونے کے لئے  ویڈیوز بناتے ہیں  اوریہ غلط بھی نہیں کہ ٹک ٹاک شہرت کا ایک بڑا میڈیم بن چکا ہے لیکن ہم اس سے کمانے یا ایڈ کمپنیز کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لئے کام نہیں کرتے ۔ ہم اپنے دوستوں کو کہتے ہیں کہ ہمیں فالو کریں ، لائیک کریں اور یوں ہم دو تین یا چار سو تک فالورز بنا لیتے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ ایڈ کمپنیز ان دو چار سو لائیک اور فالورز سے متاثر نہیں ہوتیں ۔

اگر آپ ٹک ٹاک پر سنجیدگی سے کام کرنا چاہتے ہیں تو جہاں اپنا کانٹنٹ ، ایکٹنگ  اور پروڈکشن کو بہتر کرنا ہو گا وہیں لائیک اور فالورز کی گیم میں بھی شامل ہونا ہو گا ۔ اس کے لئے ٹک ٹاکرز کی مختلف کمیونٹیز کا حصہ بنیں جو ایک دوسرے کو پلانٹڈ فالونگ شپ اور لائیکس دیتی ہیں یا پھر اپنے سارے دوستوں کو اکٹھا کر کے ایسی کمیونٹی بنائیں جو ایک دوسرے کو سپورٹ کرے ۔ یقینا یہ ایک مشکل کام ہے اور آپ کو ایک ایک بندے پر محنت کرنی پڑے گی لیکن اگر آپ کمیونٹی اور گروپنگ کی خدمات لیں تو یہ کام دنوں میں ہو جائے گا ۔

 اس وقت میری ٹیم بھی یہ سہولت فراہم کر رہی ہے ۔ آپ اپنے ٹک ٹاک اکاونٹ پر  ایک ہزار فالورز صرف  8 ہزار رو پے میں حاصل کر سکتے ہیں جبکہ اپنی ایک ویڈیو پر  ایک ہزار لائیکس بھی 8000 روپے میں حاصل کر سکتے ہیں، اس کے لئے ان باکس کیجئے یا واٹس ایپ (03344269177 )  پر میسج کیجئے  ۔

 بہرحال آپ جو بھی طریقہ اپنانا چاہیں اس پر جلد عمل کیجئے کیونکہ یاد رکھیئے نیو میڈیا ایک وقت تک آپ کو بہت زیادہ پیسے کمانے کی سہولت فراہم کرتا ہے اور پھر چند سالوں میں ہی اس کی جگہ ایک اور میڈیم لے لیتا ہے جہاں دوبارہ شروع سے محنت کرنی پڑتی ہے یا نئے لوگ آپ کی جگہ زیادہ کمانے لگتے ہیں ۔ کامیاب لوگ بروقت نیو میڈیا سے پیسے کما کر اس کے بعد آنے والے نیو میڈیا پر چلے جاتے ہیں اور بہترین زندگی بسر کرتے ہیں (سید بدر سعید )

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں