ملک کی معروف دینی درسگاہ جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی نے ٹک ٹاک کے استعمال کو حرام قرار دے دیا۔اس حوالے سے ابتدائی طور پر فتویٰ دو ہزار اکیس میں جاری کیا گیا تھا۔ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک فحاشی و عریانی پھیلانے کا ذریعہ ہے ،پیسے کمانے کیلئے غلط ویڈیوز بنائی جاتی ہے۔ کسی شخص کا یاکسی قوم کا مذاق اڑانا، ایک مومن پر جس طرح دوسرے مسلمان کی جان اور اس کے مال کو نقصان پہنچانا حرام ہے اسی طرح اس کی عزت اور آبرو پر حملہ کرنا بھی قطعاً ناجائز ہے۔عزت و آبرو کو نقصان پہنچانے کے کئی طریقے ہیں۔ ان میں ایک اہم طریقہ کسی کا مذاق اڑانا ہے،مذاق اڑانے کا عمل دراصل اپنے بھائی کی عزت و آبرو پر براہ راست حملہ اور اسے نفسیاتی طور پر مضطرب کرنے کا ایک اقدام ہے۔اس تضحیک آمیزرویئے کے دنیا اور آخرت دونوں میں بہت منفی نتائج نکل سکتے ہیں،چنانچہ باہمی کدورتیں، رنجشیں، لڑائی جھگڑا، انتقامی سوچ،بدگمانی، حسد اور سازشیں دنیا کی زندگی کو جہنم بنادیتے ہیں ۔ٹک ٹاک دورِ حاضر میں بڑھتا ہوا سوشل میڈیا کا ایک انتہائی خطرناک فتنہ ہے، اس ایپ کا شرعی نقطہ نظر سے استعمال قطعاً حرام اور ناجائز ہے۔
ٹک ٹاک حرام، فتویٰ آگیا۔۔
Facebook Comments