اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق جج کا دباؤ ڈالنے سے متعلق حلف نامہ شائع کرنے پر دی نیوز سے تعلق رکھنے والے صحافیوں اور اخبار کے مالک و ایڈیٹر انچیف کیخلاف توہین عدالت کیس میں جوڈیشل انکوائری شروع کر دی ہے۔صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ یہ اقدام پاکستان میں قانون کی بالادستی کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے لہٰذا اس عبوری فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ جاری کردہ بیان میں رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز کے ایشیا پیسفک آفس کے سربراہ ڈینیل بسٹارڈ نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے پر دی نیوز کے صحافیوں کیخلاف کارروائی روکی جائے۔ رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز نے صحافی انصار عباسی کا انٹرویو کیا جس میں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے ذرائع کی تصدیق کی ہے۔ تاہم، منگل کو سنائے گئے فیصلے میں اُن کی اخلاقی ضروریات کو نظر انداز کر دیا گیا۔فیصلے میں عدالت نے انصار عباسی کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی اخبار کے ایڈیٹر عامر غوری اور جنگ میڈیا گروپ کے مالک اور ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کیخلاف بھی یہی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انصار عباسی نے 15؍ نومبر کے اخبار میں صرف رانا شمیم کے حلف نامے کے متعلق خبر شائع کی تھی ۔ڈینیل بسٹارڈ کا کہنا تھا کہ انصار عباسی کی جانب سے سامنے لائی جانے والی معلومات عوامی دلچسپی اور ملک میں قانون کی بالادستی کے حوالے سے بنیادی معاملہ ہے۔انصار عباسی کا منگل کی سماعت کے دوران کہنا ہے کہ رانا شمیم نے خود پیغام بھیج کر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جو کچھ میں پڑھ رہا تھا وہ درست تھا۔توہین عدالت کی کارروائی کے معاملے میں ایڈیٹر عامر غوری کو بھی کارروائی کا سامنا ہے جبکہ اخبار کے مالک و ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان، جو پہلے ہی 8؍ ماہ جیل میں گزار چکے ہیں، کو بھی کارروائی کا سامنا ہے۔
