تھپڑ پر کیسی معافی؟؟

بلاگ: شمعون عرشمان۔۔

وزیرا عظم عمران خان نے اینکر پرسن سمیع ابراہیم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں ان کے ساتھ فواد چوہدری کی جانب سے اپنائے جانے والے رویے پر افسوس کا اظہار کیا ۔وزیر اعظم عمران خان نے سمیع ابراہیم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور میڈیا جمہوری عمل کے دو لازم و ملزوم جزو ہیں، نقطہ نظر کے اختلاف کو ذاتی اختلاف کی حد تک لے جانا کسی صورت مناسب نہیں ہے ، تحریک انصاف عزت نفس مجروح کرنے والے کسی انفرادی فعل کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی ، کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔اس سے پہلے وزیراعظم  نے اینکر پرسن سمیع ابراہیم کو وفاقی وزیر فواد چوہدری کی جانب سے تھپڑ مارے جانے پر نوٹس  لیا اور کہا ہے کہ تحریک انصاف کسی بھی قسم کے تشدد اور عدم برداشت رویئے کی مذمت کرتی ہے اور کسی وفاقی وزیر سے ایسے رویے کی توقع ہی نہیں کی جاسکتی۔ میڈیا امور سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے اس واقعہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو برداشت کرنا چاہیے تھا اور کسی بھی میڈیا پرسن کے خلاف ایسی حرکت کسی صورت برداشت نہیں کیاجاسکتا۔ اس موقع پر انہوں نے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس سارے معاملے سے متعلق ایک رپورٹ مرتب کریں اور موجودہ صورتحال سے آگاہ کیاجاسکے۔

دریں اثنا میڈیا کے نمائندوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہناتھاکہ  رات کو ادھر سے چھوٹی موٹی کوئی حرکت ہوگئی جس کے بعد آپ کو بھی پتہ ہے ،ہمارے بھی کچھ ایسے جینز ہیں۔ آپ کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست دیدی گئی ، آپ قانونی کارروائی کا سامنا کریں گے اور جوابی مقدمہ کرائیں گے ؟ اس سوال پر فوادچوہدری کا کہنا تھاکہ’’ تھپڑ مارنے پر کونسا مقدمہ ؟ مقدمہ کا سامنا کرلیں گے جو بھی قانونی معاملہ ہوگا، اس میں کیا ہے ،  اس میں کونسی درخواستیں ہوتی ہیں، اس میں یہی ہوتا ہے کہ تھپڑ مار لیا، پھر سوری یار‘‘۔

دوسری طرف روزنامہ جنگ کے مطابق فوادچوہدری نے اپنی حکومت کی کارکردگی کا پول کھول دیا اور کہاکہ بہت سے اداروں میں گیا لیکن کسی ادارے سے انصاف نہیں مل رہا،  اینکر پرسن سمیع ابراہیم کو تھپڑ اس لیے مارا۔ ایک انٹر ویو میں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ میں شکایت لے کر پیمرا گیا پھر ایف آئی اے گیا لیکن میری بات نہیں سنی گئی۔ ان سے سوال کیا گیا کہ آپ کو تھپڑ مارنے اور قانون ہاتھ میں لینے کے بجائے اپنی شکایت متعلقہ ادارے تک پہچانا چاہیے تھی  جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ کسی ادارے کےکانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور میری شکایت کا کوئی ازالہ نہیں ہوا اور بدقسمتی سے ادارے کام نہیں کر رہے ۔ہر روز لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں۔کوئی ادارہ فنکشنل ہے اور نہ ہی کام کر رہا ہے،آپ کے پاس دو ہی آپشن ہیں یاتو آپ خود سبق سکھا دیں یا پھر بے عزتی برداشت کرتے رہیں۔(شمعون عرشمان)

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں