تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،لیجنڈ مزاح نگار مشتاق یوسفی فرماتے ہیں۔۔سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے جو شخص غصے یا گالی کو کنٹرول کرلے ،وہ ولی ہے ،یا پھر خود ان حالات کا ذمہ دار۔۔ہمارا کالم چونکہ غیرسیاسی ہوتا ہے،اس لئے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم سیاست کے موضوع پر بات کرنے سے گریز کریں،لیکن جب اپنے اطراف بڑھتی ہوئی مہنگائی اور غریب عوام کی بے بسی، لاچاری دیکھتے ہیں تو خون کھول جاتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے صرف غریب عوام ہی پس رہے ہیں، ہمارے خیال میں سب سے زیادہ متاثر مڈل کلاس طبقہ ہوا ہے جو بے چارہ اتنا سفید پوش ہوتا ہے کہ اپنے آنسو بھی نہیں بہاسکتا۔۔چلیں آج اتوار ہے اور آپ لوگوں کی چھٹی ہے تو بجائے اس کے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے متعلق مزید باتیں کرکے آپ کو بور کریں، اپنی اوٹ پٹانگ باتیں شروع کرتے ہیں اور آپ کو یہی مشورہ دیتے ہیں کہ ۔۔ٹینشن نہ لو۔۔ کیوں کہ وقت تو بہرحال گزرہی جانا ہے۔
بابا جی کہتے ہیں کہ گھر والوں نے سامان کی لسٹ بنا کر دی کہ کوئی چیز بھول نہ جائے ،میں لسٹ گھر بھول گیا۔۔شدید گرمی نے کراچی کواپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ کمروں میں پنکھا بھی گرم ہوا پھینک رہاہوتا ہے، ایسا لگتا ہے تندوری ہوا چل رہی ہے۔ اوپر سے لوڈشیڈنگ نے سواستیاناس کررکھا ہے۔ پنکھے بند ہوجائیں تو ایک منٹ کمرے میں نہیںبیٹھا جاسکتا۔ فلیٹ والوں کی تو زندگی عذاب ہوگئی ہے۔ پیٹرول اتنا مہنگاہے کہ اب جنریٹر چلاتے ہوئے بھی دس بار سوچنا پڑتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی بجلی سارا چھٹی ہی کرتی ہے سوائے عید کے دنوں کے۔۔پیٹرول دوسودس روپے لیٹر ہونے پر ایک فیصل آبادی پیٹرول پمپ پر گیا اور کہنے لگا۔۔ یہ لو 100 روپے ٹینکی فل کر دو۔۔آگے سے پٹرول پمپ والا بھی خیر سے فیصل آبادی ہی تھا،برجستہ بولا۔۔ 50 روپے ھور دے دے میں پٹرول پمپ وچ ای تیرا شئیر پا لیندا۔۔باباجی فرماتے ہیں۔۔ٹنڈ کرانے سے گرمی کم نہیں ہوگی، درخت لگانے سے ہی ہوگی۔۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ چھوٹے قد کے لوگوں کو گرمی کم لگتی ہے کیوں کہ وہ سورج سے دور ہوتے ہیں۔۔ ویسے چھوٹے قد کی لڑکیوں کو یہ فائدہ رہتا ہے کہ30 سال کی ہونے کے باوجود مہمان پیسے دے جاتے ہیںلے بیٹی ”ت±رت±رے تھا لینا“۔۔گرمیوں کا بات نکلی تو یہ بھی سن لیجئے۔۔ کسی جعلساز نے ایک ہزار کا جعلی نوٹ بنایا اور قائداعظم کی ٹوپی والا تصویر لگانا بھول گیا۔دکاندار نے نوٹ کو بغور دیکھا اور کہا۔۔اس میں قائداعظم کی ٹوپی نہیں ہے۔۔ جعلساز شرمندہ نہیں ہوا،ترنت بولا۔۔یہ قائد اعظم کی گرمیوں کی تصویر ہے۔۔باباجی مذاق کرنے سے کبھی نہیں چوکتے۔۔ ایک بار فقیر نے ان کے دروازے پر صدا لگائی۔۔ مینوں کھان واسطے کچھ دیو۔۔باباجی سے فقیر سے پوچھا۔۔ کل والا سالن کھالے گاں ۔۔فقیر بولا۔۔ہاں۔۔باباجی بولے۔۔ چل فیر کل نوں آویں۔۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستانیوں کو مشورہ دیا ہے کہ جو چائے کی دو پیالیاں پیتا ہے وہ ایک پیا کرے، کیوں کہ معاشی حالات بہت خراب ہیں۔۔ اس طرح تو کراچی میں کوئٹہ والے چائے کے ہوٹل والوں کے حالات خراب ہوجائیں گے۔۔جب ہمارے پیارے دوست نے باباجی کو کہا کہ۔۔میری چائے میں ایک مکھی ہے۔۔باباجی سے مسکرا کر برجستہ بولے۔۔۔”یار! دل چھوٹا نہ کرو ایک مکھی زیادہ کتنی چائے پی لے گی؟“۔۔جب باباجی کی زوجہ ماجدہ نے ان سے کہا۔۔اجی سُنو، چائے بنا لا¶ں تمھارے لیے یا کافی، اور رات کو وہ تمھاری پسند کے مٹر قیمہ بنا لوں آج۔باباجی جلدی سے بولے۔۔یا اللہ خیر، کتنے چاہئیں؟۔۔(یعنی کتنے پیسے مانگنے کا ارادہ ہے)۔۔ ایک بار باباجی اپنے فضول دوستوکے ساتھ ڈرائنگ روم میں گپ شپ کررہے تھے، اور ساتھ ہی یہ سوچ رہے تھے کہ انہیں خالی پیٹ ہی ٹرخانا ہے، زوجہ ماجدہ سمجھیں کہ پرانے سنگتی ہیں انہوں نے اسی غلط فہمی میں بیٹھک جس کو اوطاق بھی کہتے ہیں کے دروازے پر دستک دی اور بولی جی چائے کے ساتھ اور بھی کچھ بنا لا¶ں اور آپ کے دوست اگر رات بھی یہی گزاریں گے تو آپ کی پسند کی بریانی اور قورمہ بنا دوں ؟؟اگر دوستو کی کوئی فرمائش ہوتو وہ بھی پوچھ لیں۔۔باباجی نے جب زوجہ ماجدہ کے ارادے سنے تو لپک کر ڈرائنگ روم کے دروازے تک پہنچے اور فوراً سے پہلے دروازے کو کھول کر بولے ۔۔۔ میرے کول ہن 5تاریخ تک کوئی پیسا نہیں۔۔(باباجی جب شدیدغصے میں ہوں تو پنجابی بولنا شروع کردیتے ہیں۔۔شوہر نے جب بیوی سے کہا۔۔چائے گرم ہی دینا تو بیوی جل کر بولی۔۔منہ میں ہی چھان دوں کیا؟؟ استاد نے شاگرد سے پوچھا۔۔بتاو¿ دودھ کے دانتوں کے بعد کون سے دانت نکلتے ہیں؟؟ شاگرد کہنے لگا۔۔ جناب چائے کے دانت۔۔لڑکی نے اپنی والدہ سے پوچھا، امی مہمانوں کے لئے چائے بناؤں یا شربت؟ماں بولی۔۔ پہلے تم بنا لو پھر جو بھی بنے گا اس کو بعد میں نام دے دیں گے۔۔ہم نے باباجی سے سوال کیا۔۔ چائے کی پتی اور پتی (شوہر) میں کیا چیز مشترکہ ہے؟ باباجی کہنے لگے۔۔ دونوں کی زندگی میں جلنا اور ابلنا لکھا ہے وہ بھی عورت کے ہاتھوں۔
ایک میراثی کے پیچھے کتا لگ گیا، وہ دھوتی پھینک کر بھاگ گیا۔۔دوست نے پوچھا، اوئے دھوتی کیوں پھینکی؟ میراثی بولا۔۔ یار ،اونے وی تاں لا ای لینی سی۔۔جب باباجی کو پتہ چلا کہ فائیواسٹار ہوٹلوں میں بوائل انڈا پانچ سوروپے کا ملتا ہے تو ویٹر سے پوچھنے بیٹھے۔۔کیا آپ کی مرغیاں انڈے دینے کے لئے آغا خان اسپتال جاتی ہیں؟؟مہنگائی کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہوا پڑا ہے، اسٹاک مارکیٹ روزانہ مسلسل گر رہی ہے اور مارکیٹوں میں اب رش بھی نہیں رہا۔۔ باباجی کا جاننے والا ایک دکاندار بتارہا تھا کہ۔۔میں چاہتا ہوں کہ میرا کاروبار بھی ایسے چلے جیسے سارا دن لڑکیوں کی زبان چلتی ہے۔۔ کہتے ہیں کہ خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے، کل یہ کمینہ کترینہ کیف کو گھر میں لایا ہوا تھا۔۔باباجی کہنے لگے ۔۔نوجوانی میں جب بھی مجھے لگتا کہ میں ”میچور“ ہو گیا ہوں، تب ہی گلی میں کرارے پاپڑ والا آجاتا ہے۔۔ مسلسل ہونے والی مہنگائی نے عوام کی نیندیں اڑا کررکھ دی ہیں۔۔ باباجی فرماتے ہیں۔۔نیند بہت قیمتی چیز ہے،اس لیے اس کو” سونا “کہتے ہیں ۔۔کرپشن کرنے والوںکی آخرت کی کوئی فکر نہیں۔ دھڑلے سے جائیدادیں بنارہے ہیں۔ انہیں تو کرپشن کرکے کل کو دنیا سے چلے جانا ہے پیچھے ان کی اولادوں اور رشتہ داروں نے ہی عیاشیاں کرنی ہے۔۔کہتے ہیں کہ ایک چور کسی پاگل کے ہاتھ سے بریف کیس چھین کر فرار ہوگیا۔۔تو وہ پاگل قبرستان کے دروازے پر جابیٹھا۔۔لوگوں نے پوچھا۔۔” چور تیرا بریف کیس لے گیا اور تو یہاں بیٹھا ہے؟“۔ پاگل نے جواب دیا: ” وہ یہاں کسی نہ کسی روز تو آئے گا“۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اپنی قابلیت اتنی بڑھاو¿ کہ تمہیں ہرانے کیلئے لوگ کوششیں نہیں، سازشیں کریں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔