عمران خان کی سیاست کا اصل ہدف اب بھی اسٹیبلشمنٹ ہی ہے، تحریک انصاف نےاپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے۔ اب براہ راست لڑائی کی بجائے سرد جنگ کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کا اختتام نجانے کیا ہو گا ۔ محمود خان اچکزئی کی قومی اسمبلی میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف دھواں دھار تقریر کے بعد اُنہیں اپنا صدارتی امیدوار نامزد کر کے طاقتور حلقوں کو دوسراپیغام دے دیا گیا ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے اہم سوالات اٹھا دیئے۔ روزنامہ جنگ میں تحریر کردہ تازہ کالم میں انصار عباسی لکھتے ہیں کہ ۔۔ عمران خان کی سیاست کا اصل ہدف اب بھی اسٹیبلشمنٹ ہی ہے۔ پہلے لڑائی اگر کھل کر لڑی جا رہی تھی اوراسٹیبلشمنٹ اور فوج کی اعلیٰ قیادت پر براہ راست حملے کیے جا رہے تھے جس کا نکتہ عروج 9مئی تھا تو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے باوجود اپنی بڑی کامیابی کے بعد اب تحریک انصاف اور عمران خان نے اس لڑائی کیلئے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے۔ اب براہ راست لڑائی کی بجائے ایک سرد جنگ کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کا اختتام نجانے کیا ہو گا۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کی تقریریں اور میڈیا ٹاک سنیں تو اُن کا اشاروں کنایوں میں اصل نشانہ اسٹیبلشمنٹ ہی ہے۔