دوستو،انسداد کورونا کیلئے بنائے گئے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسدعمرنے کہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے جبکہ صوبوں کو کسی نے ویکسین خریدنے سے نہیں روکا، چاہیں تو کل ہی خرید لیں۔ایک نجی چینل کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ لگ ایسا رہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے، پاکستان میں برطانوی کورونا کے اثرات ہیں اور یہ زیادہ مہلک ہے، اس میں شرح اموات زیادہ ہے، پاکستان میں 60 سال سے زیادہ عمر کے صرف 10 فیصد لوگوں نے خود کو کورونا ویکسینیشن کیلئے رجسٹرڈ کرایا۔ان کا کہنا تھاکہ ملک میں ویکسین کی کمی نہیں، اگر مزید لوگوں نے خود کو رجسٹرڈ نہ کرایا تو ہفتے دس دن بعد 50 سال سے زائد عمر کے شہریوں کی رجسٹریشن شروع کر دیں گے، کو ویکس پروگرام کے تحت کورونا ویکسین کی ایک کروڑ 60 لاکھ خوراکیں جون کے آخر تک آجائیں گی۔ ویکسین خریدنا صوبوں کی ذمہ داری ہے لیکن وفاق اپنی ذمے داریوں سے بڑھ کو حصہ ڈال رہا ہے۔
عالمی وبا کورونا وائرس کے حوالے سے جاری این سی او سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے باعث مردوں کی شرح اموات زیادہ رہیں، پاکستان میں کورونا سے ہونے والی اموات میں 68 فی صد مرد شامل ہیں۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر (این سی او سی) کی کورونا صورتحال سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 6لاکھ 2ہزار افراد کورونا وائرس کا شکارہوئے، کورونا سے13 ہزار 537 اموات ہوچکی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ61 سے 70 سال کے درمیان افراد کی اموات کی شرح زیادہ رہی، 61 سے 70 سال کے 3ہزار836، 51سے 61سال کے 3ہزار400 جبکہ 71سے 80 سال کے 2 ہزار 400 افراد کورونا سے انتقال کرگئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کورونا کے باعث سب سے کم اموات ایک سے دس سال کے متاثرہ افراد کی ہوئی، 1سے10 سال کے 38بچے کورونا سے انتقال کرگئے، کورونا کے باعث مردوں کی شرح اموات زیادہ رہیں۔ پاکستان میں کورونا سے ہونے والی اموات میں خواتین کی شرح اموات 32 فی صد رہی، پاکستان میں بڑے شہروں میں کورونا کے باعث سب سے زیادہ اموات کراچی میں ہوئیں،
اموات میں دوسرے نمبر پر لاہور، تیسرے پر راولپنڈی چوتھے پر پشاور رہا۔ پاکستان میں سب سے زیادہ شرح اموات صوبہ پنجاب میں ہوئی، پنجاب میں مجموعی طور پر 5ہزار 700 سے زائد افراد کورونا سے انتقال کر گئے، پنجاب میں کورونا سے انتقال کرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد لاہور میں رہی۔
لندن کے رہائشی 35سالہ نکولس اوجلا نامی شخص کا دعویٰ ہے کہ اس نے کورونا وائرس کی وبااور صدر ٹرمپ کے الیکشن ہارنے کی کامیاب پیش گوئیاں کی تھیں اور یہ پیش گوئیاں اس نے اپنی ’چھٹی حِس‘ کی بدولت کیں۔ اب نکولس نے اس حوالے سے ایک اور حیران کن دعویٰ کر دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ چھٹی حس ہر کسی میں موجود ہوتی ہے اور ہر کوئی اس حس کو بیدار کرسکتا ہے اور مستقبل کی پیش گوئی کر سکتا ہے۔ نکولس نے چھٹی حس کو بیدار کرنے کے کچھ طریقے بھی دنیا کو بتا دیئے ہیں۔ نکولس کا کہنا ہے کہ۔۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ اپنی اس چھٹی حس کی ’فائن ٹیوننگ‘ کی جائے اور اسے مضبوط کیا جائے۔آپ سمجھیں کہ چھٹی حس بھی آپ کے جسم کا ایک پٹھہ ہے جس کی ورزش کرکے آپ نے اسے نرم اور لچک دار بنانا ہے، تاکہ وہ بہتر طریقے سے کام کر سکے۔ دماغ میں ایک حصہ ایسا ہوتا ہے جو ’دلیل‘ پر کام کرتا ہے لیکن ایک حصہ ایسا ہوتا ہے جو ’الہام‘ پر کام کرتا ہے، اسی حصے کو چھٹی حس کہتے ہیں جسے متحرک کرنے کی ضروت ہوتی ہے۔دماغ کے اس حصے کو متحرک کرنے کے لیے دلیل والے حصے کو خاموش کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے لیے روزانہ 10سے 15منٹ غوروخوض اور سوچ بچار کریں۔ اس عادت سے آپ کے دماغ کا دلیل والا حصہ بتدریج خاموش ہونے کی طرف مائل ہو گا جبکہ الہام والی سائیڈ متحرک ہو گی۔اس کے ساتھ ہی آپ چھوٹی چھوٹی چیزوں کے بارے میں پیش گوئی کرنے کی کوشش کریں۔ مثال کے طور پر آپ کسی جگہ پر کافی وقت کے بعد جا رہے ہیں تو پیش گوئی کریں کہ اب وہ جگہ کیسی دکھائی دیتی ہو گی اور وہاں کیا کیا ہو گا۔ نکولس کا کہنا تھا کہ ’’ہم سب فقط توانائی ہیں۔ جب ہم دوسروں سے ملتے ہیں تو اچھی یا بری ’وائبس‘ محسوس کرتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر آدمی کے گرد اس کی توانائی کا ایک ہالہ (Aura)ہوتا ہے۔ اس ہالے کو سمجھنے اور لوگوں کی انرجی کو محسوس کرنے کی پریکٹس کریں۔ اس کے علاوہ سائیکومیٹری کی پریکٹس کریں۔ کوئی چیزگھڑی، انگوٹھی یا کوئی بھی چیز ہاتھ میں پکڑیں اور اپنی آنکھیں بند کرکے دیکھیں کہ اس چیز کے مالک کے بارے میں آپ کی چھٹی حس کیا کہتی ہے۔ روحانی معلومات علامتی نشانات اور ویژنز کے ذریعے ملتی ہیں جو ہم اپنے دماغ میں دیکھتے ہیں۔ چھٹی حس کو بیدار کرنے کا اگلا طریقہ یہ ہے کہ گھر میں موجود فیملی فوٹوز کو پڑھنے کی کوشش کریں۔ ان تصاویر میں موجود لوگوں کو دیکھیں اور پھر اپنی آنکھیں بند کرکے ان کی شخصیت کو محسوس کرنے کی کوشش کریں۔ خود سے پوچھیں کہ وہ کس طرح کے لوگ تھے۔ اس دوران کسی بھی طرح کے جذبات وغیرہ کا مشاہدہ کرتے جائیں۔ اپنے پاس خوابوں کی تعبیر والی کوئی کتاب لازمی رکھیں اور اس کا مطالعہ کرتے رہیں۔ کیونکہ بسااوقات ہمیں ایسے خواب بھی آتے ہیں جن میں پیش گوئیاں ہوتی ہیں تاہم انہیں وہی سمجھ سکتا ہے جو خوابوں کی تعبیر کے بارے میں جانتا ہو۔
ایک اور خبر کے مطابق میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے ذیلی شعبہ ڈی ایم اے (گریو یارڈ ڈائر یکٹوریٹ) نے سیکٹر ایچ الیون میں قائم قبرستان میں میاں بیوی میں سے ایک فرد کے لئے پیشگی قبر کی بکنگ کی سہو لت ختم کر دی۔پالیسی کے مطابق ایچ الیون قبرستان میں میاں کی وفات کی صورت میں اس کی بیوی اور بیوی کے مرنے کی صورت میں اس کے میاں کے لئے پیشگی قبر کی بکنگ کرائی جا سکتی تھی۔ وفاقی دارالحکومت میں سی ڈی اے کی جانب سے دو قبرستان آباد کئے گئے ہیں تاہم لوکل گورنمنٹ کے قیام کے بعد اب دونوں قبرستان ایم سی آئی کے ماتحت ہیں۔50 ایکڑ اراضی پر محیط پہلا قبرستان 1965میں سیکٹر H-8میں آباد کیا گیا جسے 2007 میں 40000سے زائد افراد کی تدفین کے بعد بند کر دیا گیا۔ دوسرا شہر ِ خاموشاں80 ایکڑ اراضی پر سیکٹر H-11میں مئی 2007میں بسایا گیا جس میں ابتک تدفین کا عمل جاری ہے۔ ایچ الیون قبرستان میں تعینات عملے کے مطابق قبرستان میں تدفین کے لئے مرحوم کا اسلام آباد کے کسی سیکٹر کا رہائشی ہونا لازمی شرط ہے جبکہ شہر سے باہر نئی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں سکونت اختیار کرنے والے افراد کی تدفین یہاں ممکن نہیں ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ بڑی بڑی باتیں تو بچہ بھی کرتا ہے… انسان تب سمجھدار ہوتا ہے جب وہ چھوٹی چھوٹی باتوں کو سمجھ سکے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔