teen roz journalism workshop ka ineqad

تین روزہ  پیس جرنلزم ورکشاپ کا انعقاد۔۔

 فارمن کرسچئین کالج یونیورسٹی لاہور کی فیکلٹی آف ہیومینیٹیز اور اوسلو میٹروپولیٹئین یونیورسٹی کے اشتراک سے پیس جرنلزم (صحافت برائے امن) کے موضوع پر تین روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔تقریب کا افتتاح ڈین ڈاکٹر الطاف اللہ خان نے کیا. اور چیئرپرسن شعبہ ماس کمیونیکیشن ڈاکٹر فراست جبین نے موسمیاتی مواصلات پرآئی سی اے کی  علاقائی کانفرنس کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔ورکشاپ کے پہلے دن سوشل میڈیا کے دور میں رپورٹنگ اور اس سے جڑے مختلف موضوعات پر گفتگو کی گئی. جس میں سینئر صحافی و اینکر پرسن اجمل جامی نے سوشل میڈیا پر “ہیش ٹیگز سے لیکر ہیڈلائنز تک” سنسنی خیزی پر تنقیدی جائزہ دیا. ڈاکٹر سویرا شامی نے ڈیجیٹل میڈیا کی صحافت میں امکاناتِ امن پر اپنا تنقیدی نقطہ نظر پیش کیا. اوسلو میٹ یونیورسٹی ناروے کی پروفیسر ایلزبتھ آئیڈ نے تنازعات کی میڈیا کوریج کا تاریخی پس منظر بیان کیا. انہوں نے کہا کہ جنگی علاقوں میں صحافت کے عمل میں ہم آہنگی سے زیادہ تفریق پر ترجیح دی جاتی ہے، اور مکالمے و مباحثے کی بجائے  شدت پسندی کو ترجیح دی جاتی ہے. ڈیٹا سٹوریز کے بانی خالد خٹک نے کلک بیٹ کلچر میں صحافیوں کی بقا اور اس مقابلے کے دور میں درست طرز صحافت کو درپیش مسائل سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ورکشاپ کے دوسرے دن صحافت کے میدان میں سرگرم شخصیات نے اپنے تجربے کی روشنی میں موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا. جس میں بی بی سی سے ترہب اصغر، نیو نیوز سے سینئر پروڈیوسر زین عامر، بیورو چیف ہم نیوز شیراز حسنات نے شرکت کی رائل میلبرن انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے ڈاکٹر الیگزینڈرا ویک نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی. انہوں نے سوشل میڈیا کے زیر اثر دور میں صحافیوں کی بقاء کے مغربی پس منظر پر گفتگو کی۔ورکشاپ کے تیسرے روز ڈاکٹر عائشہ اشفاق نے ڈولپمنٹ جرنلزم کے ذریعے قیام امن کے عمل پر گفتگو کی. ڈاکٹر انم مزمل اور عاصمہ بشارت نے صحافت پر ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے اثرات پر اظہار خیال کیا. چئیرپرسن شعبہ جرنلزم و ماس کمیونیکیشن کوہاٹ یونیورسٹی ڈاکٹر رحمان اللہ نے صحافت برائے امن کے عمل میں شدید حادثات کی رپورٹنگ کے اخلاقیات پر اظہارِ خیال کیا۔تین روزہ ورکشاپ کے اختتام پر شرکا کے لیے تقریب تقسیم اسناد بھی منعقد کی گئی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں