تحریر: سید بدرسعید
یہ تو طے ہے کہ صحافیوں کا احترام یقینی بنانا لازم ہے لیکن اب ہمیں اس صورت حال کا دوسرا رخ بھی دیکھنا ہو گا۔ فواد چودھری نے سمیع ابراہیم کو تھپڑ مارا جو غلط تھا ، کراچی پریس کلب کے صدر کو پروگرام کے دوران مارا گیا یہ بھی درست نہیں لیکن دوسری جانب ایجنڈا صحافت ختم کر کے باوقار صحافت کی جانب آنا بھی لازم ہے ۔ سمیع ابراہیم مالکان کی خاطر ورکرز کو خاطر میں نہلاتے تھے ، انہوں نے بول ملازمین کو گرفتار کروانے کی بھی کوشش کی ، وہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کے لاؤڈ سپیکر بھی بنے رہے ۔ اسی طرح کراچی پریس کلب کے صدر کے حوالے سے بھی کچھ دوستوں کو تحفظات رہے ہیں ۔ پروگرام کے دوران انہوں نے بھی ابتدا میں دلیل کی جگہ لفظ ذلیل استعمال کیا جو قلم اور زبان پر کنٹرول میں ان کی بے بسی کو ظاہر کرتا ہے ۔ یہ باتیں ظاہر کرتی ہیں کہ ہمیں صحافیوں کی تربیت کی جانب بھی توجہ دینی ہو گی ۔ صحافی کی کریڈیبلٹی اس کی خبر کا درست ہونا ہے اور بدقسمتی سے ہمارے بہت سے اینکرز ہی نہیں رپورٹرز بھی اصل حقائق سے یا تو لاعلم ہوتے ہیں یا ایجنڈا سیٹنگ کی وجہ سے حقائق مسخ کر بیٹھتے ہیں ۔ زیادہ تر بااثر صحافی کسی ایجنڈے کے لیے کام کر رہے ہیں ۔ یہ سلسلہ زیادہ دیر چلتا نظر نہیں آتا ۔ اب ہمیں نئے لوگوں کی خبر کے حوالے سے تربیت کرنا ہو گی ورنہ صحافت کی توقیر ختم ہو جائے گی (سید بدر سعید )
(بدرسعید لاہور کے باخبر صحافیوں میں شمارہوتے ہیں، ان کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔علی عمران جونیئر)