سینئر صحافی محسن جمیل بیگ کی اہلیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میرے شوہر اور ہمارے خاندان کو کوئی جانی ومالی نقصان ہوا تو اس کی ایف آئی آر وزیر اعظم پاکستان عمراان خان سمیت ملوث دیگر سرکاری افسران و عملے کیخلاف کاٹی جائے ۔میری چیف جسٹس پاکستان اور غیر جانبدار حلقوں سے اپیل ہے کہ حقائق کو منظر عام پر لانے اور انصاف کی فراہمی کے تقاضے پورے کرنے کےلئے اعلیٰ سطح عدالتی کمیشن قائم کیا جائے ۔ محسن جمیل بیگ کی اہلیہ نے مزید کہا ہے کہ نامعلوم افراد گھر میں گھسے تو میرے شوہر نے دفاع کا حق استعمال کیا ، ایس ایچ او مارگلہ کے کمرے میں آٹھ افراد نے میرے خاوندکو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے ان کوایک آنکھ کی بینائی متاثر ہوئی ،ناک کی ہڈی سمیت جسم پر شدیدضربیں لگائی گئیں ۔عدالتی حکم کے باوجود پولیس رات گئے تک میڈیکل کی آڑمیں انہیں سڑکوں پر گھماتی رہی اور طبی امداد نہ دلوائی گئی ۔ پولیس اورایف آئی اے کی ٹیمیں متعدد بار ہمارے گھر پر آئیں تلاشی کی آڑ میں ہماری تذلیل کی جارہی ہے ہمیں مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے ۔بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پولیس نے اس قدرسختی کررکھی ہے کہ ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی تھی حتیٰ کہ حق دفاع کےلئے عدالتی کارروائی کی خاطر ہمیںوکالت نامہ بھی دستخط کرانے سے روکے رکھا گیا۔ اسلام آبادہائیکورٹ کے معزز چیف جسٹس کو ہماری طرف سے کی جانیوالی استدعا پر وکیل کو ملنے کی اجازت ملی ۔ ہمارے گھر میں نامعلوم افراد کے داخلے سے لے کر اب تک پیش آنے والی سنگین صورتحال سے لگ رہا ہے کہ میرے شوہر کوجانی نقصان پہنچایا جاسکتا ہے ۔ ایف آئی اے کی طرف سے لاہور میں ایف آئی آر درج کرنا بھی بدنیتی پر مبنی ہے یہ لوگ لاہور ایف آئی آر درج کرکے میرے خاوند کو لاہور لے جانے کی آڑ میں جانی نقصان بھی پہنچا سکتے تھے ۔
