aik rog ka sog

تسلی بخش افطار کے نئے و مزید شرطیہ آزمودہ طریقے

تحریر: سید عارف مصطفیٰ۔۔

یہ تحریر ان اداس لوگوں کے لیئے ہے کہ جو زندگانی میں کبھی کچھ فتح نہ کرپائے ۔۔۔ کامیابیوں کے کسی سلسلے کا کوئی بڑا آغاز تو اب کیا ہونا ہے ، بس افطار کو سنجیدہ عمل جاننے سے کچھ نہ کچھ تلافی ہوسکتی ہے کیونکہ افطار کو اگر سنجیدگی سے نہ لیا جائے تو رنجیدگی ہی ہاتھ لگتی ہے-  یہاں ہم محرومین کے لئے کوہ افطار سر کرنے کے مشورے دے کے انکے آنسو پونچھنے کا ‘لذیز’ انتظام کررہے ہیں کیونکہ یہی وہ بچا کھچا معرکہ ہے کہ جو وہ اب بھی سر کرسکتے ہیں اور ہر برس اس فتح کو دہرا بھی سکتے ہیں- آگے بڑھنے سے پہلے عین مناسب ہے کے یہاں پہلے ان پرانے آزمودہ مشوروں پہ ایک سرسری نظر ڈال لیں کے جن  کی مدد سے ماہر افطار زدگان اس کارزار میں خاصی حد تک کامیاب ہوتے رہے ہیں-

الف۔ شربت کا جگ اپنے سامنے رکھیں۔۔۔۔ مگر تھوڑا دور رکھیں، ورنہ سب آپ سے شربت مانگتے رہیں گے۔

ب۔ یہ دیکھیں کہ کون سی چیز جلدی ختم ہورہی ہے۔۔۔۔ وہی پہلے کھائیں۔

ج – ایک لقمہ منہ میں ڈال کر دوسرا ھاتھ میں رکھ لیں ؛اس سے کوئی چیز دسترخوان سے ختم ھونے کے باوجود آپ اس سے محروم نہیں رہ جائیں گے۔

د۔ ہر پانچ منٹ بعد تھوڑا سا شربت بھی پی لیا کریں، تاکہ ٹھونسی ہوئی چیزیں نیچے اتر جائیں۔

ذ – کھجور کی گٹھلیاں اپنے پاس والے کی گٹھلیوں میں ملاتے رہیں تاکہ آپ کا دامن صاف رہے وغیرہ وغیرہ

لیکن چونکہ یہ پرانے مشورے اب تک سبھی میزبانوں کے مطالعے میں بھی آچکے ہیں چنانچہ ذیل میں وہ مزید مجربات افطار ‘ درج ہیں کہ جن پہ عمل کے بعد آپ اس فن میں  مہارت تامہ پانے حاصل کرکےقطعی ناقابل مقابلہ ثابت ہوسکتے ہیں-

1- افطار کی نیت آذان کےشروع ہونے سے پہلے پہلے کے آخری 4 سیکنڈز میں ہی کرلیں اس سے کچھ وقت ضرور بچے گا ، اور بلاشبہ اس مرحلے پہ ساری اہمیت وقت ہی کی ہوتی ہے ۔۔۔ یہ نیت یاد کرنے کی کوشش فضول ہے کیونکہ مسلمان بندہ ایک بار یاد کرنے کے بعد بھلے کچھ بھی بھول جائے مگر افطاری کی نیت ساری عمر نہیں بھولتا ۔

2- روکھا سوکھا سا منہ بناکر بیٹھیں تاکہ اس نازک وقت کوئی منہ نہ لگ سکے نیز کسی جاننے والے سے نظریں ہرگز چار نہ کریں کیونکہ بوقت افطار اصل اہمیت رفتار کی ہے نہ کہ تعلقات کی ۔

3- افطار کے وقت کسی سماجی و سیاسی مسئلے پہ گفتگو ہورہی ہو تو گونگے سے بن جائیں کوئی اس پہ رائے بھی مانگے توان سنی کردیں یا منہ سے مختصر  بے معنی آوازیں نکالنے تک محدود رہیں ۔۔۔ اس محتاط روی ہی سے افطار کے محاز پہ خاطر خواہ اہداف حاصل کیئے جاسکتے ہیں۔

4- دسترخوان کے پہلے یا آخری سرے پہ نہ بیٹھیں ،کیونکہ کام کی زیادہ تر اشیاء درمیان میں زیادہ رکھی جاتی ہیں اس لیئے پوری کاوش سے ہمیشہ درمیان میں بیٹھیں تاکہ دائیں بائیں جھپٹنے اور پلٹنے کے مواقع برابر سے دستیاب رہیں۔

5- افطار شروع ہونے سے چند منٹ پہلے ہی دسترخوان یا ٹیبل پہ اپنی جگہ سنبھال لیں اور زیر نیت کھجوروں سے گٹھلی پہلے ہی نکال لیں اور ڈش سے نکالنے والا ایک بڑا چمچہ اپنے قریب کرلیں۔

6- ایک پیالی میں چمچہ ڈال کرچاٹ پہلے سے بھر رکھیں اور دوسری پیالی ہاتھ میں لے کر چھولے کی ڈش بھی پہلے سے اپنے قریب ہی کھسکا لیں ۔۔۔  ان ‘چنٹ’ تدابیر سے بعد میں ضائع ہونے والا ٹائم بچاکر آپ گھمسان کی افطاری سے بخوبی مستفید ہوسکتے ہیں  ۔

7- افطار میں سب سے بیش قیمت شے کی طرف پہلے رخ کریں کیونکہ اسی نے جلدی ختم ہونا ہوتا ہے۔

8- دائیں طرف سے شربت ملے تو جلدی سے پی کر بائیں سمت سے طلب کرلیں اسکے بعد پھر دائیں سمت تؤجہ رکھیں ۔۔۔ البتہ اس مقصد کے لیئے ایک ایکسٹرا گلاس پہلے سے بھر لینا اور بھی کارگر رہتا ہے۔

9- کسی ایسے شخص کے قریب بالکل نہ بیٹھیں جو کہ نماز کے لیئے جلدی سے اٹھ جاتا ہو ، کیونکہ قوی خدشہ رہتا ہے کہ اٹھتے وقت اچانک وہ آپکا ہاتھ بھی نہ پکڑ لے اور یوں آپکے غذائی ارمانوں پہ جھٹ پٹ تقدس مآب اوس نہ پڑ جائے۔

10- آخر میں اگر ایک ہاضمولہ کھانے کی گنجائش محسوس ہو تو جھٹ ایک پکوڑا اور کھالیں کہ اس وقت یہی اس گنجائش کا بہتر استعمال ہے۔(سید عارف مصطفیٰ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں