target killing ya daketi muzahmat

ٹارگٹ کلنگ یا ڈکیتی مزاحمت؟

تفصیلی رپورٹ۔۔

کراچی کے علاقے  نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی کے قریب گاڑی پرفائرنگ سے  سما نیوزکے سینئر پرڈیوسر اور  صحافی اطہر متین جاں بحق ہوگئے تھے۔ ایس پی گلبرگ طاہر نورانی کا کہنا ہے کہ بائیک سوار دو لڑکوں نے انہیں روکنے کی کوشش کی، لیکن کار سوار نے گاڑی ان کی بائیک سے ٹکرادی۔ اطہر متین کی گاڑی سے ٹکر انے کے بعد بائیک سوار گرگئے، جس کے بعد بائیک سوار نے اٹھ کر پستول سے ایک فائر کیا جو مقتول کے سینے میں لگا۔   واقعے کے بعد بائیک سوار اپنی موٹر سائیکل چھوڑ کر دوسرے شہری سے بائیک چھین کرفرار ہوگئے۔دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے اطہر متین کے قتل کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی ویسٹ کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دیدی ہے۔عینی شاہدین کے مطابق ملزمان کی بائیک سٹارٹ نہیں ہوئی جس کے بعد وہ دوسرےشہری سے موٹرسائیکل چھین کر فرار ہوگئے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزمان کو بائیک لیکر بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ایس ایس پی سینٹرل کا کہنا تھا کہ واردات کے شواہد جمع کرلیے، مزید جانچ پرتال کررہے ہیں۔ جائے وقوعہ کا جائزہ لینے والی ٹیم کے مطابق ڈاکووں نے 3 فائر کئے ، اطہر متین کو ایک گولی لگی، واردات کے مقام سے 30 بور کے 3 خول ملے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے دوران پولیس نے ڈاکوؤں کی موٹر سائیکل کا سراغ لگا لیا، موٹر سائیکل بلوچستان کے علاقے خضدار سے 2020 میں خریدی گئی جو محمد جہانگیر کے نام پر ہے، موٹر سائیکل 125سی سی ہے لیکن دستاویزات میں 70سی سی سامنے آئی ہے۔ موٹر سائیکل کے چیسز میں بھی ردو بدل کیا گیا ہے۔کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کے مطابق تحقیقات کیلئے ڈی آئی جی ویسٹ کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، ٹیم میں ایس ایس پی ایس آئی یو اور ایس ایس پی سینٹرل بھی شامل ہیں۔مختلف ٹی وی چینلز کے بیورو چیف سے ملاقات کے دوران ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ اور ایس ایس پی سینٹرل تحقیقاتی ٹیم کا حصہ ہوں گے، فائرنگ کے واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائیگا۔

پولیس نے صحافی اطہر متین کے قتل میں ٹارگٹ کلنگ کا امکان مسترد کردیا ہے۔ ایس ایس پی سینٹرل نے بتایا کہ ڈاکو اطہرمتین سے نہیں کسی دوسرے شہری سے لوٹ مار کررہے تھے، اطہر متین نے کار سے ڈاکوؤں کی بائیک کو ٹکر ماری جس پر ڈاکوؤں نے اطہر  پر فائرنگ کردی۔ایس  ایس  پی کا  کہنا تھا کہ فائرنگ کے بعد ڈاکو قریب موجود شہری سے موٹرسائیکل چھین کر فرار ہوگئے جس شہری سے موٹرسائیکل چھینی گئی اس کا بیان لے لیا ہے۔ایس ایس پی نے بتایا کہ جس شہری سے ڈاکو لوٹ مار کررہے تھے وہ موقع سے نہیں ملا۔ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب کا کہنا ہےکہ اطہر  متین کے واقعے  میں ٹارگٹ کلنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے  اور ابتدائی طورپر واقعہ ڈکیتی مزاحمت ہی لگتا ہے۔انہوں  نے بتایا  کہ  اطہر متین کٹی پہاڑی سے کے ڈی اے چورنگی کی طرف آرہے تھے اور واقعہ صبح تقریباً 8 بجے پیش آیا، واقعے سے متعلق مختلف زاویوں سے تحقیقات جاری ہیں۔دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید نے اطہر متین کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور چیف سیکرٹری،  آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔

موقع پر موجود عینی شاہد نے سارے واقعہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ڈاکو سڑک پر ڈکیتی کر رہے تھے کہ اطہر متین نے اپنی گاڑی ڈاکووں کی موٹر سائیکل کے ساتھ دے ماری جس پر ڈاکو موٹر سائیکل سے گر گئے اور انہوں نے واپس اطہر متین کی گاڑی پر فائر کیئے ، گولی ان کی چھاتی میں جا لگی جس سے موت واقع ہوئی، جب اطہر متین نے گاڑی ٹکرائی تو موقع پر ان کی گاڑی پھنس گئی ، ڈاکووں نے وہاں سے فرار ہونے کیلئے اپنی موٹر سائیکل سٹارٹ کرنے کی متعدد کوششیں کیں اور سڑک پر لے کر بھاگتے بھی رہے لیکن آخر کار انہوں نے اپنی موٹر سائیکل وہیں چھوڑی اور سڑک کی دوسری جانب جاکر گن پوائنٹ پر شہری سے موٹر سائیکل چھین کر فرار ہو گئے ۔ڈاکو کافی دیر تک موٹر سائیکل کو ساتھ گھسیٹتے ہوئے سڑک پر بھاگتے رہے جس دوران شہریوں نے انہیں پتھر بھی مارے جو انہیں  نہیں لگے۔ اطہر متین کو قتل کر کے فرار ہونے والے ڈاکوؤں کی پیچھے چھوڑی گئی موٹر سائیکل کا سراغ لگا لیا گیاہے ۔ پولیس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہےکہ موٹر سائیکل بلوچستان کے علاقے خضدار سے خریدی گئی ہے ، موٹر سائیکل 2020 میں خریدی گئی جو کہ محمد جہانگیر کے نام پر ہے ، موٹر سائیکل 125 سی سی ہے جبکہ دستاویزات میں 70 سی سی سامنے آئی ،  اس کے چیسز نمبر میں رد و بدل کیا گیاہے ، جس شخص سے موٹر سائیکل چھینی گئی اس کی تلاش بھی جاری ہے ۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی نے الیکٹرونک میڈیا کے بیورو چیفس سے ملاقات کی جس کے دوران صحافی اطہر متین کے قتل میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔کراچی میں ہونے والی ملاقات میں سینئر صحافی مقتول اطہر متین کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ بتایا گیا کہ قتل کی تحقیقات کیلئے ڈی آئی جی ویسٹ کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے۔ غلام نبی میمن نے کہا کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائیگا۔ پولیس اور میڈیا کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ایڈیشنل آئی جی کراچی نے مزید کہا کہ پولیس میں تھانے کی سطح پر نفری میں اضافے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ کارکردگی نہ دکھانے والے تھانیداروں کو عہدے سے ہٹا دیا جائیگا۔ مقدمات کے اندراج کے معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔دوسری طرف  اطہر متین کے قتل کے واقعے پر وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے انوکھی منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ بڑے شہروں میں کہیں بھی زیرو کرائم نہیں ہوتا۔ اپنے بیان میں سعید غنی نے کہا کہ پولیس واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے،پولیس موٹرسائیکل سے ملزمان تک پہنچنے کی کوشش کرے گی،ایسے واقعات کو روکنا پولیس کی ذمہ داری ہے،  سٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ۔وزیر اطلاعات سندھ نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہوں، ایس ایس پی سینٹرل اور ڈی آئی جی سے بات ہوئی ہے،صحافی اطہر متین کے قاتلوں کو جلد گرفتار کریں گے۔دریں اثنا بلاول بھٹو زرداری نے نارتھ ناظم آباد میں صحافی اطہر متین کے قتل پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے واقعے میں ملوث ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں سینیئر صحافی اطہر متین کے قتل پر کہا کہ ڈکیتی کی واردات کے دوران اطہر متین کا بہیمانہ قتل باعثِ صدمہ ہے، حکومتِ سندھ کسی کو بھی کراچی کا امن امان خراب کرنے نہیں دے گی، حکومت صحافیوں سمیت ہر شہری کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے شہید صحافی کے اہلخانہ سے دلی تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے  بھی صحافی کے قتل کی شدید مذمت کی اور صحافی برادری کے ساتھ افسوس کا اظہار کا۔ مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے تعزیتی پیغام میں قتل کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا ۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی اطہر متین کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے  چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں