پبلک نیوز کے رپورٹر مستنصر عباس حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے۔ انتقال کی ظاہری وجہ یہی بتائی جارہی ہے لیکن واقفان حال کے مطاق اس ادارے کے ملازمین کی قریب پندرہ تنخواہیں نہ ملنا بھی اس سانحے کا ایک سبب ہے۔ ملازمین پر ایک کے بعد ایک مصیبت آرہی ہے۔ تمام ضروریات زندگی پوری کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے لیکن مالکان کے ساتھ ساتھ انکے قریبی افراد ملازمین کو مسلسل دبانے کا کام کررہے ہیں۔۔اب بھی گزشہ اڑھائی ماہ سے کوئی تنخواہ ادا نہیں کی گئی لیکن مالکان کی ڈھٹائی اپنی جگہ برقرار ہے۔ ملازمین کو سیلری مانگنے پر مختلف طریقوں سے ہراساں کیاجارہا ہے۔ منظور نظر افراد کو تنخواہ دے کر ان سے باقی ورکرز سے کام لینے کی کوشس کی جارہی ہے۔۔ایک تنظیم کے لیڈر احتجاج کرنے کا اعلان کرتے رہے لیکن اب 5ماہ سے اسی چینل میں پروگرام لے کر بیٹھ گئے ۔۔مستنصر عباس عارضہ قلب میں طویل عرصے سے مبتلا تھے لیکن رقم نہ ہونے کے سبب انکا مکمل علاج نہیں ہوسکا۔ بہت سے ملازمین کرونا کے بہانے بچوں کو گھر بٹھائے ہوئے ہیں لیکن اصل وجہ فیسیں ادا نہ ہونا ہے۔۔جاں بحق ہونے والے رپورٹر کا تعلق نارووال سے بتایاجاتا ہے، مرحوم نے لواحقین میں دو بچے بھی چھوڑے ہیں۔۔دریں اثنا نیشنل پریس کلب کے صدرنے پبلک ٹی وی کے ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے ۔۔
