tankhuahon mein izafa na karne ke zimmadar media malikaan qaraar

تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے کےذمہ دار میڈیا مالکان قرار۔۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور گروپ نے سندھ جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروٹیکشن کمیشن کے قیام اور اس کے پہلے باضابط اجلاس کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے صحافیوں کی بھرپور نمائندگی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اجلاس میں صحافیوں کی جانب سے صرف ایک تنظیم کی موجودگی جبکہ بیوروکریٹس اور حکومتی نمائندوں کی بھر مار کمیشن کے جرنلسٹس کے حوالے سے بے مقصد ہونے کی نشاندہی کر رہا ہے کمیشن کو با مقصد با اختیار اور جرنلسٹس کے حوالے سے سود مند بنانے کے لئیے صحافیوں کی بھر پور نمائندگی نا گزیر ہے۔۔دستور گروپ کے چیئرمین ناصر محمود سینئر ڈپٹی چیئرمین زبیر ابراہیم ڈپٹی چیئرمین طارق اسلم محمد عارف خان اور ممبرز سینٹرل ایگزیکٹو کونسل نے اپنے بیان میں  کہا ہے کہ میڈیا مالکان کی تنظیم سی پی این ای کے اجلاس کے بعد حکومتی نمائندوں اور بیوروکریٹس کے ساتھ اجلاس میں صحافی تنظیم کا یوں شرکت کرنا صحافیوں کی نسبت میڈیا مالکان حکومت اور بیوروکریٹس کو مزید مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔۔حالانکہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے معاشی قتل عام جبری بر طرفیوں تنخواہوں میں کٹوتیوں تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں کئی کئی سال سے مہنگائی کی شرح کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے اور ویج ایوارڈ کے عدم نفاذ کے اصل ذمہ دار یہی تینوں عناصر میڈیا مالکان حکومت اور بیوروکریٹس ہیں۔۔دستور گروپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نئے قوانین کی لولی پاپ کی بجائے صحافیوں و میڈیا ورکرز کے حوالے سے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے پہلے سے موجود قوانین پر مکمل عملدرآمد اور اداروں کی فعالیت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے حکومت میڈیا مالکان کے کھلم کھلا ظلم وستم کے خلاف کسی قسم کی درخواست یا شکایت کا انتظار کئے بغیر محکمہ لیبر ، آئی ٹی این ای کورٹس اور ای او بی آئی وغیرہ جیسے سرکاری اداروں کے انسپکٹرز میڈیا ہاؤسز میں بھیجے جو ایمانداری کے ساتھ میڈیا ہاؤسز میں قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں دھجیاں بکھیرنے اور صحافیوں و میڈیا ورکرز کے مسلسل استحصال کا جائزہ لے کر حکومت کو تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔۔دستور گروپ نے وفاقی و صوبائی حکومت اور وزارت اطلاعات و نشریات سے مطالبہ کیا ہے کہ  آئی ٹی این ای کورٹ میں سالہا سال سے ہزاروں صحافیوں و میڈیا ورکرز کے واجبات حصولی کے زیر التواء مقدمات کی روزآنہ بنیادوں پر سماعت کرنے کے اقدامات کروائے اور  ملک بھر کے چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں جلد از جلد  آئی ٹی این ای کورٹس قائم کرے۔

ابصارعالم حملہ کیس، ملزمان پر فردجرم عائد نہ ہوسکی۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں