ملک کے سب سے بڑے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے دعویدار جنگ گروپ کے پانچوں اسٹیشنز راولپنڈی‘لاہور‘ملتان‘کراچی ‘کوئٹہ میں ملازمین کی تنخواہیں دوسے تین ماہ کی تاخیر کا شکار ہونے لگیں۔وفاقی و صوبائی محکموں سے اشہارات کی مد میں ماہانہ کروڑوں روپےکمائے جا رہے ہیں جبکہ کروڑوں روپے کے ہی نجی اشتہارات اس کے علاوہ ہیں ۔ پپو نے بتایا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے ملازمین کیلئے کم سے کم تنخواہ کی حد25000مقرر کی گئی ہے۔ لیکن اس پر بھی ’’جنگ گروپ‘‘ میں عملدرآمد نہیں ہو رہا ۔جنگ ملازمین کی اکثریت کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے پانچوں اسٹیشنز پر ’’پاکٹ ملازمین یونینز‘‘ بنا دی گئی ہیں جن کا کام ملازمین کی بجائے جنگ مالکان کا تحفظ ہے ۔ دوسری جانب جنگ کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں شامل ارکان جن کی عمریں70سے80سال کے درمیان ہیں ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہوں کی مد میں وصول کر رہے ہیں لیکن ملازمین کی داد رسی اور شنوائی نہیں ہونے دی جارہی۔۔ مالکان کی جنگ گروپ کے معاملات سے عدم دلچسپی اور صرف پیسہ بٹورنے کی پالیسی نے نہ صرف پاکستان میں کئی برس تک پرنٹ میڈیا پر راج کرنے والے جنگ کا معیار گرا کر رکھ دیا ہے بلکہ ملازمین میں بے چینی ‘پریشانی پائی جاتی ہے ۔ جنگ گروپ کے مالکان نے اگر اپنی روش برقرار رکھی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ آنے والے دو تین سال میں روز نامہ ’’جنگ ‘‘ صارفین کیساتھ ساتھ ملازمین میں بھی اپنی ساکھ کھو بیٹھے گا۔