وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال ایک ہفتے میں بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا، پورے ملک میں دستیاب آکسیجن کا 90 فیصد استعمال ہو رہا ہے، آکسیجن منگوا بھی لیں تب بھی سسٹم میں زیادہ سپلائی نہیں ہوسکتی۔گورنر ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا ایس او پیز پر صرف 21 فیصد آبادی عمل کر رہی تھی جس کے بعد وزیر اعظم نے فوج کو ایس او پیز پر عمل درآمد کی ہدایت دی، ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے، مکمل لاک ڈاؤن کی وزیر اعظم نے مخالفت کی ہے لیکن ایک ہفتے میں صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مکمل لاک ڈاؤن نہ لگایا جائے کیونکہ اس سے مزدور اور تاجر متاثر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی صحت کارڈ لانا چاہتے ہیں، تمام صحافیوں کو وزیراعظم ہاوسنگ اسکیم میں شامل کریں گے، بدقسمتی سے سندھ حکومت نے صحت کارڈ میں اپنا حصہ نہیں ڈالا، صحافیوں کو خصوصی پیکیج کے تحت صحت کارڈ میں لارہے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر دباو آیا ہے جسے کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست نے کالعدم تنظیم والے معاملے پر اپنی رٹ پر سمجھوتا نہیں کیا، اپوزیشن اس معاملے پر سیاست نہ کرے، زیادہ تلخی پاکستان کے لیے اچھی نہیں، جو رویہ مسلم لیگ ن کے لوگوں کا ہے اس سے لگتا ہے یہ تلخی چاہتے ہیں، سندھ حکومت کی طرف سے تعاون نہیں ہوتا، پیپلزپارٹی نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔
