معروف اداکارہ بشریٰ انصاری نے حالیہ انٹرویو میں کہا کہ پرفارمنس پر تنقید کرنے کے لئے اداکاری کی سمجھ بوجھ بھی ہونی چاہیئے، سوشل میڈیا پر ہر کوئی منہ اُٹھا کر کسی کو بھی کچھ بھی بول دیتا ہے۔فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایک وائرل کلپ میں اداکارہ نے ایئرپورٹ پر پیش آنے والا واقعہ سنایا اور کہا کہ معروف شخصیت ہونے کے باعث پرائیویسی میں خلل پڑتا ہے۔انہوں نے نجی زندگی پر بھی بات کی اور ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام نے عورتوں کو بہت حقوق دیئے ہیں جو میں بتا بھی نہیں سکتی شوہروں کے اتنے فرائض ہیں، جو لوگوں بتانا چاہتے ہیں اور نہ ہی سننا۔انہوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی ترجمے سے قرآن پڑھ رہی ہے تو پڑھ کر حیران ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو بالکل شہزادیاں بنایا ہے، ہمارے تو اتنے حقوق ہیں، جس پر بشریٰ انصاری نے از راہ تفعن کہا کہ بیٹا آپ کو تو پتہ چل گیا، لیکن جسے حقوق دینے ہیں اسے بھی تو معلوم ہونے چاہیئے۔اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ عورتوں کے پاس حق طلاق بلا شرط ہے جسے پہلے ہی کاٹ دیا جاتا ہے، یہ حق شوہر اور اس کے گھر والوں کی رضامندی سے لڑکی کو تفویض کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حق دینے کا مطلب یہ نہیں کہ عورت شادی کے کچھ ہی عرصے بعد طلاق لے کر بیٹھ جائے بلکہ ایک بار جب آپ کو طلاق کا حق مل جاتا ہے، تو آپ بچوں اور پیسے سے متعلق کسی شرط کے بغیر طلاق لے سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ میرے پاس یہ حق تھا لیکن میں نے اسے استعمال نہیں کیا، مجھے اسے استعمال کرنے میں 36 سال لگے، ظاہر ہے کہ یہ کوئی خوش آئند بات نہیں ہے، یہ خواتین کے لیے انتہائی افسوسناک صورتحال ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلام نے خواتین کو فراخدلی سے بااختیار بنایا ہے، انہیں صرف شہزادی کی طرح گھر بیٹھنا ہے۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہی عورتوں کو مفید مشورے بھی دیئے اور کہا کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ پہلے دوسروں کو اپنی توہین نہ کرنے دیں پھر چاہیئے سامنے آپ کے استاد ہی کیوں نہ ہوں، ہمیشہ تخلیقی اور پیداواری بننے کی کوشش کریں اور اپنے گھر کو سلیقے سے رکھیں۔
طلاق لینے میں چھتیس سال لگ گئے، بشری انصاری۔۔
Facebook Comments