geo munfarid game show agle maah se

تابش ہاشمی کی جیونیوزچھوڑنے کی افواہ،پبلسٹی اسٹنٹ

تحریر: عامر خاکوانی۔۔
جمعرات کے روز مختلف واٹس ایپ گروپوں اور سوشل میڈیا ویب سائٹس پر یہ خبر گردش کرنے لگی کہ معروف سٹینڈ اپ کامیڈین اور پروگرام ہوسٹ تابش ہاشمی سے جیو نیوز کا مشہور کامیڈی پروگرام ”ہنسنا منع ہے “لے لیا ہے۔تابش ہاشمی پچھلے دو برسوں سے جیو نیوز کا یہ پروگرام کر رہے تھے اور اس پروگرام کی اچھی خاصی آڈینس بھی موجود تھی۔ تاہم اس خبر کے مطابق تابش ہاشمی کو ہٹا دیا گیا ہے ۔ کہا جانے لگا کہ یہ پروگرام آئندہ سے معروف کامیڈین، ایکٹر، ہوسٹ احمد علی بٹ کریں گے۔
باخبر ذرائع کے مطابق یہ خبر درست نہیں اور دراصل ایک سوشل میڈیا پرینک (Prank) یا مذاق ہے ۔
خبر کی تفصیل بتانے سے پہلے ان قارئین کے لئے جو تابش ہاشمی کو زیادہ نہیں جانتے،ان کے لئے مختصر معلومات بیان کر دیتے ہیں۔
تابش ہاشمی کا تعلق کراچی سے ہے، کراچی کی معروف یونیورسٹی سے وہ فارغ التحصیل ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ ان کے پاس کینیڈا کی شہریت بھی ہے۔ تابش ہاشمی نے یوٹیوب پر اپنے کامیڈی پروگراموں سے نوجوانوں میں شہرت حاصل کی۔ وہ اپنا سٹینڈ اپ کامیڈی پروگرام دی لافنگ سٹاک چلاتے رہے، بعد میں ناشپاتی پرائم ٹاک شو ”ٹوبی آنسٹ “بھی کرتے رہے جہاں تابش نے بہت سی شو بز سیلیبریٹیز کے انٹرویوز کئے۔ اندازہ ہے کہ اسی پروگرام کی وجہ سے وہ جیو نیوز کا یہ پروگرام ہنسنا منع ہے حاصل کر پائے ۔
تابش ہاشمی جیو نیوز کا مین پروگرام کر رہے ہیں ، تاہم ان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بہت لوگ سخت تنقید بھی کرتے ہیں۔ سب سے بڑا اعتراض تابش ہاشمی کا زومعنی جملوں کا بے تہاشا استعمال اور کئی بار ہلکے ، گھٹیا لطائف بیان کرنا ہے۔بے شمار لوگوں نے فیس بک ، ٹوئٹر اور واٹس ایپ گروپوں میں اس ایشو کو اٹھایا اور تابش ہاشمی کے خلاف سخت تنقیدی پوسٹیں لکھیں۔ لوگ یہ اعتراض کرتے تھے کہ ڈبل میننگ (Meaning )والے ایسے عامیانہ جملے کسی فیملی چینل پر آخر کس طرح بولے جا سکتے ہیں؟
تابش ہاشمی کے خلاف پیمرا میں بھی بہت سی شکایات گئی تھیں، سٹیزن پورٹل پر اعتراضات کئے گئے۔بتایا جاتا ہے کہ پیمرا نے پہلے بھی جیو نیوز کو اس پروگرام کے قابل اعتراض اور غیر شائستہ کانٹینٹ پرنوٹس جاری کئے تھے ۔
تابش ہاشمی کے پروگرام کا ایک سیگمنٹ مہمان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اس سے کسی چیز کے بارے میں اندازہ لگانے کا کہنا تھا۔ تابش ہاشمی تب دانستہ طور پر ایسے ذومعنی الفاظ اور جملے بولتا جس پر مہمان بھی کھیسیانا ہوجاتا اور پھر جا کر بتایا جاتا کہ آپ نے غلط سوچا، اصل چیز تو یہ تھی۔ وہ سب ایسے عامیانہ اور ہلکے جملے ہوتے جو عام طور سے تھرڈ کلاس تھیٹروں میں ملتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق چند دن پہلے بھی لاہور کے ایک وکیل نے پیمرا میں ثبوت کے ساتھ شکایت کی تھی۔تاہم اس تنقید اور پیمرا کی جانب سے وارننگ کا جیو نیوز کی انتظامیہ پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ غالباً وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جس قدر پروگرام متنازع ہوگا، اتنا ہی زیادہ دیکھا جائے گا۔
باخبر ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ جو لوگ تابش ہاشمی کے ہٹنے کی خبر سن کر خوش ہوئے تھے ، وہ اپنی غلط فہمی دور کر لیں۔ تابش ہاشمی یہیں پر موجود ہیں اور کہیں جانے والے نہیں۔ ابھی چند روز قبل جیو پر سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے ان کے ساتھ اپنا مشہور پروگرام ایک دن جیو کے ساتھ بھی کیا۔ اگر تابش ہاشمی کو انتظامیہ ہٹانے پر غور کر رہی ہوتی تو یہ پروگرام کیوں کرایا جاتا؟
سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہ کے مطابق تابش علی ہاشمی کی جگہ احمد علی بٹ آئندہ پروگرام کریں گے۔ذرائع کے مطابق یہ خبر بھی غلط ہے۔ احمد علی بٹ آج تابش ہاشمی کے پروگرام میں بطور مہمان ضرور شریک ہو رہے ہیں۔ بس اتنا قصہ ہے۔احمد بٹ ایک اور نجی چینل پر اپنا الگ پروگرام چلاتے ہیں اور ان کا وہ پروگرام چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
تابش ہاشمی کا پروگرام چھوڑنے اور احمد بٹ کے نئے میزبان ہونے کی خبر دراصل ایک سوشل میڈیا مذاق یا پرینک سے زیادہ کچھ نہیں۔ اس کا مقصد پروگرا م کی ریٹنگ اٹھانا ہے۔ پروگرام کی ٹیم توقع کر رہی ہے کہ ان کے آج کی ریٹنگ ریکارڈ سطح تک جا سکتی ہے ۔اس حوالے سے دلچسپ تبصرہ ایک دوست نے کیا۔ جب ان سے اس افواہ نما خبر کاذکر کیا تو انہوں نے اس کی پرزور تردید کرتے ہوئے کہا کہ جیو ٹی وی کبھی ایسا نہیں کر سکتا۔ بقول اس دوست کے اس چینل کا بنیادی ہدف ہی ہماری اخلاقی اقدار کو نقصان پہنچانا ہے اور وہ دانستہ ایسے زومعنی جملے اور عامیانہ مذاق کو فیملی ٹائم میں نشر کرتے ہیں تاکہ سوسائٹی کے اخلاقی بیرئر توڑے جا سکیں۔
ہم نے اپنے دوست کواپنی اس انتہائی جیو مخالف سوچ میں توازن لانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ہر وقت کی بدگمانی ٹھیک نہیں ہوتی۔ یہ اور بات کہ کچھ ہی دیر میں ایک ذریعے سے تصدیق ہوگئی کہ تابش ہاشمی کونہیں ہٹایا جا رہا اور یہ صرف ریٹنگ بڑھانے کا ایک حربہ ہے۔ کچھ دیر سے ہمارے اس دوست کا بار بار فون آ رہا ہے، دانستہ نہیں اٹھا رہا کہ اس کی فاتحانہ آواز سننے کا جی نہیں چاہ رہا۔ یہی سوچ رہا ہوں کہ کیا ہم پاکستانیوں کے مقدر میں اتنی سی خوشی بھی نہیں لکھی تھی؟(بشکریہ ایم ایم نیوز)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں