دوستو،خبروں میں آج کل اسرائیل کے حامیوں کے بارے میں خوب باتیں ہورہی ہیں۔۔ بحث چھڑی ہوئی ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہیئے یا نہیں۔۔ ہمیں اسرائیل سے کوئی لینا دینا ہے نہ کسی قسم کا کوئی مطلب۔۔ اس ملک کی اکثریت ’’سسرائیل‘‘ کے پہلے سے حامی ہیں اور سسرائیل کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔۔اس لیے حکومت کو چاہیئے کہ جب بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے تو اسرائیل کی جگہ سسرائیل کہا جائے تاکہ مخالفین کی زبانیں بند ہوسکیں، کیوں کہ ہم نے بڑے سے بڑے طرم خان کو سسرائیل کے آگے بے بس اور لاچار پایا ہے۔۔ تو چلیں پھر آج اسرائیل کی جگہ سسرائیل پر کچھ اوٹ پٹانگ باتیں ہوجائیں۔۔
ایک شوہر سے کسی نے پوچھا۔۔اگر شیر تمہاری ساس اور بیوی پر حملہ کر دے تو تم کسے بچاؤ گے؟شوہرنے بڑی معصومیت سے جواب دیا۔۔ ظاہر ہے شیر کو۔۔بیوی نے شوہر سے کہا میں چھپتی ہوں تم مجھے ڈھونڈنا ، اگر ڈھونڈ لیا تو ہم شاپنگ پہ چلیں گے۔آج دوسرا دن ہے بیوی خود شوہر کو ڈھونڈ رہی ہے۔۔شادی کے بعد ایک سادہ آدمی اور اور اردو دان کی ملاقات ہوئی۔ دونوں بغل گیر ہوئے اور ایک دوسرے کی شادی شدہ زندگی کا حال پوچھنے لگے۔۔ سناؤ! کیسا گزر رہا ہے لائف؟ سادہ آدمی نے پوچھا۔۔اردو دان نے جواب دیا۔۔ الحمد للہ سب فٹ ہے۔ آپس میں بہت انڈر سٹینڈنگ ہے۔ صُبح ہم دونوں مل کر ناشتہ بناتے ہیں، پھر باتوں باتوں میں برتن دھو لیتے ہیں، پھر پیار پیار سے مل بانٹ کر کپڑے دھو لیتے ہیں۔کبھی وہ کسی خاص ڈِش کی فرمائش کر دیتی ہے اور کبھی میں اپنی مرضی سے کچھ پکا لیتا ہوں۔۔ماشا اللہ، میری بیوی بہت صفائی پسند ہے۔ بس اِسی وجہ سے گھر کی صفائی ستھرائی میری ذمہ داری ہے۔۔تم سناؤ، تمہاری زندگی کیسی گزر رہی ہے؟؟۔۔ سادہ انسان کہنے لگا۔۔ او یارا،،،،، ذلت تو ہمارا بھی اتنا ہی ہو رہا ہے جتنا تمہارا،لیکن ہمارا اردو اتنا مزے کا نہیں ہے۔
نوجوان نے اپنے والد سے کہا۔۔ ابومیں شادی کرنا چاہتاہوں۔۔ابابولے۔۔پہلے اپنی ماں سے جاکر معافی مانگو۔۔نوجوان کہنے لگا، پر ابو کیوں؟ کیا کِیا ہے میں نے؟ابا بولے۔۔ تم جا کر معافی مانگو۔ ۔ نوجوان کہنے لگا۔۔ پر ابو ہوا کیا ہے؟اباپھر بولے۔۔ پہلے جا کے معافی مانگو۔۔نوجوان بولا، لیکن ابو بتائیں تو کس بات کی معافی مانگوں؟۔۔ابااپنی بات پر ڈٹے رہے، پہلے تم جا کر معافی مانگو۔۔نوجوان نے پھر پوچھا۔۔ ابو، دیکھیں، بتائیں تو ہوا کیا ہے؟ابا اڑگئے، پھر وہی بات؟ پہلے جا کر معافی مانگو۔۔نوجوان زچ ہوکرکہنے لگا۔۔ او کے ابو مانگ لیتا ہوں امی سے معافی۔۔ابا مسکراکرکہنے لگے۔۔ شاباش بیٹا، اب تم تیار ہو شادی کے لیے۔ بلاوجہ معافی مانگنا سیکھ گئے ہو۔۔۔ایک اسپتال میں خاتون نے ایک بچے کو جنم دیا۔ ایک نرس باہر آئی اور بولی۔۔ماں بچہ دونوں ٹھیک ہیں یہ کہہ کر نرس نے بچہ، بچے کے والد کے حوالے کیا، بچے کے باپ نے اپنی بہن کے حوالے کیا۔ بہن نے اپنے شوہر کو دیا، شوہر نے نانی کو دیا، نانی نے نانا کو دیا، نانا حضرت نے بچے کو چچا کے حوالے کیا، چچا نے چاچی کو دیا چاچی نے بچے کو دادی کودیا اور دادی نے دادا کے حوالے کردیا۔۔نومولود یہ ساری ڈرامہ بازی دیکھ رہاتھا، گھبراکر پوچھ بیٹھا۔۔ دادا جان آپ لوگ یہ کیا کر رہے ہیں؟ دادااپنے پوپلے منہ سے مسکرائے اور زبان کو لبوں پر پھیرکر ہلکا سا کھانسے اور کہنے لگے۔۔ بیٹا یہ تمام واٹس ایپ کے مرض میں مبتلا ہیں تو نیا نیا آیا ہے نا، اس لیے تجھے فارورڈ کر رہے ہیں۔۔
آئینہ کے سامنے کھڑی بیوی نے اپنے شوہر سے پوچھا۔۔کیا میں بہت موٹی لگ رہی ہوں؟؟ شوہر نے اپنی زوجہ ماجدہ کی لمبائی چوڑائی کا آنکھوں ہی آنکھوں میں جائزہ لیا،کہیں جھگڑا نہ ہوجائے، یہ سوچ کر مسکرایا اور کہنے لگا۔۔ ارے نہیں پگلی، بالکل بھی نہیں۔۔بیوی خوش ہوگئی اور رومانٹک ہوکر بولی۔۔ٹھیک ہے تو پھر مجھے اپنی بانہوں میں اٹھا کر فریج تک لے چلو مجھے آئسکریم کھانی ہے۔۔حالات کنٹرول کے باہر جاتا دیکھ پریشان شوہر برجستہ کہہ اٹھا۔۔ جان من، تم یہی رکو میں فریج اٹھا کر لے آتا ہوں۔۔گندے برتنوں کے ڈھیر کو دیکھ کر گھبرائی ہوئی بیوی بڑبڑائی،الہ دین کے چراغ کا جن مردوں کو ہی کیوں ملتا ہے؟
خواتین کو کیوں نہیں؟ کاش آج میرے پاس بھی کوئی جن ہوتا تو میرا بھی ہاتھ بٹا دیتا ۔۔بیوی کی یہ معصوم خواہش سن ایک بہت بڑا جن ظاہر ہوا اور بولا۔۔قوانین کے مطابق ایک خاتون کو ایک وقت میں ایک ہی جن مل سکتا ہے، ہمارے ریکارڈ کے مطابق تمہاری شادی ہو چکی ہے اور تمہیں تمہارا جن مل چکا ہے۔۔ اسے ابھی ابھی تم نے سبزی منڈی بھیجا ہے، جاتے ہوئے منا کو اسکول چھوڑے گا، راستے میں وہ ٹیلر سے تمہارا سوٹ لیتے ہوئے، گروسری اسٹور سے گھر کا سامان بھی لے گا، اور پھر میڈیکل اسٹور سے تمہارے لیے سر درد کی ٹیبلٹس بھی لازمی لے کر گھر چھوڑے گا اور اس کے بعد وہ اپنے کام پر چلا جائے گا،کام پر فائلوں کے ڈھیر، شکایتوں کے انبار، افسروں کی جھاڑ سارا دن اس کا دماغ گھما کے رکھ دے گی۔۔نہ دوپہر کا کھانا کھانے کا وقت ہوگا نہ آرام کا کوئی لمحہ۔۔بھوکا پیاسا، تھکا ہارا یہ جن شام کو واپس آَتے ہوئے سبزی، پھل، اور تمہاری پسند کی کوئی میٹھی چیز اور پانی کی بوتلیں بھی لے آئے گا، منا کو ٹیوشن والی آنٹی سے اٹھائے گا، اور رات کے کھانے کے بعد تمہیں آئوٹنگ کرانے لے جائے گا۔۔.تمہارا جن اگرچہ ٹائم تھوڑا زیادہ لیتا ہے، مگر بہت محنتی، ہمت والا اور الہ دین کے چراغ کے جن سے زیادہ کام کرنے والا ہے۔ بی بی اپنے جن کی قدر کر و۔۔
باباجی نے اپنے سسرائیل کے حوالے سے ایک دلچسپ قصہ سنایا، فرمانے لگے، ہمارے سسر مرحوم کے ہمسائے احمد صاحب نے ایک دن ان سے ایک سوال کیا۔۔بھائی یہ بتاؤ۔ میرے ماں باپ کا ایک بچہ ہے۔ وہ نہ میرا بھائی ہے نہ بہن۔ بتاؤ وہ کون ہے؟ہمارے سسر مرحوم کافی دیرسوچتے رہے، آخر نفی میں جواب دیا، سوری احمد صاحب، میں نہیں جانتا۔۔احمد صاحب ہنس کرکہنے لگے۔۔ ارے اتنا آسان سوال نہیں بوجھ سکے۔ وہ میرا بھائی بھی نہیں اور بہن بھی نہیں تو لازم ہے کہ وہ میں ہی ہوں۔۔سسرمرحوم کوبہت شرمندگی ہوئی کہ واقعی یہ تو بہت آسان سوال تھا،انہیں سوال بہت دلچسپ بھی لگا۔۔۔۔۔گھر گئے اور اپنی زوجہ ( ساس) سے یہی سوال کرڈالا۔۔کہ میرے ماں باپ کا ایک بچہ ہے۔ وہ نہ تو میرا بھائی ہے نہ ہی بہن۔ بتاؤ وہ کون ہے؟ساس صاحبہ بھی کافی دیر سوچتی رہیں، آخر ہار مان لی۔۔ تو سسرمرحوم نے مونچھ کو تاؤ دیا،پھر طنزیہ(کافی عرصے بعد طنز کا موقع ملا تھا) ہنستے ہوئے کہا۔۔ ویسے تو تم مجھے باتوں میں پورا نہیں ہونے دیتی۔ اور اب ایک آسان سے سوال کا جواب نہیں دے سکیں۔ ارے وہ کوئی اور نہیں ہمارے ہمسائے احمد صاحب ہیں۔۔اس کے بعد آہستہ سے بیگم سے پوچھا!تھوڑی شرمندگی تو ہوئی ہو گی؟
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ سونے کی چین کب دوگے سے لے کر چین سے سونے کب دوگی کے سفرکو شادی کہتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔