تحریر: علی انس گھانگھرو۔۔
پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں پر سب سے زیادہ روڈ حادثے ہوتے ہیں. ملک کسی نہ کسی کونے میں ایک گھنٹہ میں حادثے کی وجہ سے ایک شخص جاں بحق یا زخمی ہوتا ہے. ہم اس بدنصیب معاشرے میں کی رہے ہیں جہاں پر حادثے کے کچھ منٹوں میں ایک زخمی بروقت علاج کی سہولیات اور ریسکیو نہ ہونے کی وجہ سے پانچ منٹ کے اندر جان کی بازی ہار جاتا ہے. جبکہ مہذب معاشرے اور قانون پر عملدرآمد والے ممالک میں ایک زخمی کم از کم 30 گھنٹوں کے دوران دم توڑتا ہے. پاکستان میں پہلے سب سے زیادہ حادثات خیبرپختون خواہ میں ہوتے تھے اب سب سے زیادہ روڈ حادثوں میں انسانی جانوں کے ضیاع سندھ میں ہوتا ہے اور سب سے زیادہ حادثے بھی سندھ میں ہوتے ہیں. وجہ روڈ راستوں کی ناقص تعمیرات مرمت اور تباہ شدہ نیشنل ہائی وے اور روڈ راستے ہیں. حالیہ بارشوں کے دوران سندھ میں ایک سو سے زائد افراد گاڑیاں کلٹی ہونے کی وجہ سے جاں بحق ہو چکے ہیں. پشاور سے کراچی موٹروے منصوبہ کا اہم حصہ سکھر حیدرآباد ایم سکس موٹروے پر گزشتہ 4 سالوں میں کام شروع نہ کرنے کی وجہ سے اس وقت پورے ملک کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب سندھ میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے نیشنل ہائی وے پانی میں ڈوب گیا تھا اور تمام روڈ راستے پانی کی وجہ سے تباہ ہوچکے تھے. ایک ہفتہ تک پورے پاکستان کا زمینی راستہ کراچی سے منقطع تھا. اس کے بعد بھی آپ سکھر سے حیدر آباد تک 4 گھنٹے کا سفر 15 گھنٹوں میں کرنے پر مجبور تھے. سابق وزیراعظم میان محمد نواز شریف نے ملک میں موٹروے کا جال بچھایا اور سکھر حیدرآباد ایم سکس موٹروے کو بھی اس میں شامل کیا گیا. پشاور سے لیکر سکھر تک ٹکڑوں میں موٹروے مکمل ہوچکا تھا مگر سکھر حیدرآباد پر توجہ نہ دی گئی. سابقہ عمران خان کی 4 سالہ حکومت میں اس اہم منصوبے پر ایک پتھر بھی نہیں رکھا گیا. موٹروے منصوبہ پر کام نہ ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پنجاب اور کے پی کو ہوا. کیونکہ کراچی آنے جانے میں ان کے پاس جہازوں کے سوا کوئی متبادل نہی تھا. مواصلات کی وزارت جے یو آئی کے پاس ہونے کی وجہ سے جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود صاحب، مولانا فضل الرحمان اور وزیراعظم شہباز شریف سے بار بار ملاقاتیں کرکے فوری طور پر سکھر حیدرآباد ایم سکس موٹروے پر فوری کام شروع کروانے کی کوشش کی اور ساتھ میں نیشنل ہائی وے کو دوبارہ بحال کرنے کے ساتھ ساتھ سندھ تباہ روڈ راستوں پر توجہ دینے پر بھی زور دیا. شکر ہے کہ مواصلات کے وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود صاحب نے اس اہم منصوبے پر توجہ دی اور وزیر اعظم کو ساتھ لیکر افتتاح بھی کروایا. اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سڑکوں کا جال بچھائے بغیر ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، ایم 6 سات اضلاع سے گزرے گی اور اس پر 15 انٹرچینجز تعمیر کئے جائیں گے ۔یہ سکس لین موٹروے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 307 ارب روپے کی لاگت سے اٹلی کی نجی کمپنی مکمل کرے گی. جس میں9.5 ارب روپے حکومت فراہم کرے گی۔ یہ منصوبہ اڑھائی سال میں مکمل کیا جائے گا، ایم سکس پر 10 سروس ایریاز اور 6 فلائی اوورز بنائے جائیں گے۔ اس منصوبے سے 25 ہزار روزگار کے مواقع پیدا ہونگے اور سکھر حیدرآباد سفر کے دورانیے کا وقت آدھا ہوجائے گا۔ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ملک میں موٹرویز کی بنیاد رکھی تھی، اگر 2018 میں اسے نااہل نہ کیا جاتا تو اس وقت 2022 تک منصوبہ مکمل ہوچکا ہوتا. اس منصوبے سے سکھر، کراچی اور حیدرآباد سمیت پورے ملک کے عوام کو فائدہ ہوگا اور اس کی تکمیل سے شمال سے جنوب موٹروے مکمل بھی ہوجائے گی۔
مجموعی طور پر جائزہ لیا جائے تو ملک بھر میں نو موٹرویز تعمیر کی جا رہی ہیں یا مکمل ہو چکی ہیں۔M1 سے لے کر M9 تک. ایم ون پشاور سے اسلام آباد تک ہے۔ اسکی لمبائی 154 کلومیٹر ہے۔ M2 لاھور سے اسلام آباد تک ہے۔ جو کہ مکمل ھو چکی ھے اسکی لمبائی 367 کلو میٹر ہے، M3 پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد تک ہے، اسکی لمبائی 53 کلومیٹر ہے۔ M4 فیصل آباد سے ملتان تک ہے۔ اسکی لمبائی 243 کلو میٹر ہے۔ M5 ملتان سے ڈیرہ غازی خان تک پلان ہے۔ اسکی لمبائی 54 کلو میٹر ہے۔ M6 سکھر سے حیدرآباد تک پلان ہے۔ جس کا سنگ بنیاد رکھا گیا. M7 سکھر سے کراچی تک پلان ہے، تعمیر ابھی ہونی ہے۔ اسکی لمبائی 280 کلومیٹر ہے۔ M8 گوادر سے رتوڈیرو تک 99 کلومیٹر تعمیر مکمل جب کہ 760 کلومیٹر ابھی تعمیر ہونی ہے۔ لمبائی 859 کلومیٹر ہے. M9 کراچی سے حیدرآباد تک، چار سے چھ لائنز سڑک پلان ہو چکی ہے۔ موٹروے کی لمبائی 134 کلومیٹر ہے۔ ان 9 بڑی موٹرویز کے علاوہ سینکڑوں کلومیٹر چھوٹی لنک سڑکیں جو ہر موٹروے کے نزدیکی شہروں اور آبادیوں کو ان کے ساتھ منسلک کرنے کیلیے بنائی جائیں گی۔ اس کے علاوہ سینکڑوں چھوٹے بڑے پل، اوور ہیڈ برج اور ٹنلز جو ان موٹرویز میں بنائے جا رہے ہیں.
سکھر-حیدرآباد ایم سکس موٹروے کے سنگ بنیاد تقریب آئی بی اے یونیورسٹی سکھر میں رکھی گئی. تقریب میں وزیراعظم میاں شہباز شریف، وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ وفاقی وزیر سید خورشید شاہ، جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو، صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ، کھیل داس کوہستانی، وفاقی وزراء مریم اورنگزیب، احسن اقبال، امین الحق، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اورعمائدین نے شرکت کی. وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ موٹروے کا وہی معیا ر ہونا چاہئے جو موٹروے کے باقی سیکشنز کا ہے ، اس سے کم معیار قبول نہیں کیا جائے گا، اس کےلئے تمام متعلقہ وزراء اورادارے اپنی تمام تر کاوشیں بروئے کار لائیں اور مشترکہ کاوشوں سے اس منصوبے کا معیار اور مقرر مدت میں تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔وزیراعظم نے ملک کے باقی حصوں میں بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مزید منصوبے شروع کرنے کی ہدایت کی. وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا کہ جب پی ڈی ایم کو حکومت ملی تو ملکی معیشت تباہ حال تھی جبکہ سیلاب کے باعث ملک بھر بالخصوص بلوچستان میں انفراسٹرکچر تباہ ہوکر رہ گیا تاہم اس کے باوجود حکومت نے ملکی معیشت کو بحال کیا اور ترقیاتی کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا بیڑا اٹھایا ، نواز شریف نے ملک کے طول و عرض میں موٹرویز کا جال بچھانے کا جو وژن دیاتھا اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے پی ڈی ایم کی حکومت نے محمد شہباز شریف کی قیادت میں موٹرویز کے کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے اقدامات کیے. انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت نے کمیونیکیشن ڈویژن میں ڈائون سائزنگ کی اور ترقیاتی منصوبوں کو روکا ۔انہوں نے کہاکہ ہم وزیراعظم میاں شہباز شریف کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان کے مفاد عامہ کے منصوبوں کو جاری رکھنے کے لیے شانہ بشانہ ہوں گے اور ملکی ترقی کے لیے کام جاری رکھیں گے ۔نیشنل ہائی ویز اور انڈس ہائی ویز کی مکمل بحالی پر بھی کا م جاری رکھیں گے ،اس حوالے سے درپیش مشکلات وزیر اعظم شہباز شریف کے سامنے رکھی جائیں گی. جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے اپنے خطاب میں کہاکہ وزیر اعظم صاحب سندھ میں کوئی نیا صوبہ بننے نہی دیا جائے گا. ہوسکتا ہے کہ پنجاب یا کے پی میں نئے صوبے کی ضرورت ہو لیکن سندھ کی عوام اور جے یو آئی سندھ کسی صورت سندھ کی تقسیم قبول نہی کرے گی. انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں آج بھی مکمل طور پر ڈاکو راج قائم ہے. امن امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے. پولیس بھی ڈاکوؤں کے رحم پر ہے اور غیر محفوظ ہے. پولیس کو مضبوط بنانے کے ساتھ جدید اسلحہ بھی فراہم کیا جائے. انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے طویل جدوجہد کے بعد ملک لوٹنے والے حکمران کو گھر بھیجا اور ایک مرتبہ پھر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مشغول ہوگئے. حیدرآباد سکھر موٹروے سندھ کے عوام کے لیے خوشخبری ہے. وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے بھرپور کوششیں کیں، اس وقت سندھ میں ہزاروں افراد سردی میں چھت کے بغیر خیموں اور روڈ راستوں پر بیٹھے ہوئے ہیں ان کیلئے گھروں کی تعمیر کیلئے اقدامات کئے جائیں. سکھر میں تقریب کے دوسرا پروگرام حیدرآباد میں رکھا گیا تھا جہاں بھی مقررین نے وہ ہی خطاب کیا. ضرورت اس بات کی ہے کہ مقرر وقت ڈھائی سال تک یا زیادہ سے زیادہ 3 سال تک موٹر وے کا کام مکمل ہونا چاہیے. کیونکہ اس وقت سندھ میں بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے نیشنل ہائی وے، انڈس ہائی وے، مہران ہائی اور تمام روڈ راستے تباہ و برباد ہیں. آئے روز حادثات ہو رہے ہیں. منٹوں کا سفر گھنٹوں میں ہو رہا ہے اور گھنٹوں کا سفر پورے دن یا رات میں ہو رہا ہے. عوام سفری سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ذہنی طور پر شدید پریشانی کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں.
سندھ میں موٹروے پر کام شروع نہ ہونے کی وجہ سے پٹیشن سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں پٹیشن زیر سماعت ہے. جس کے بعد پتا چلا کہ حیدر آباد کے مٹیاری اور نوشہرو فیروز اضلاع میں زمین کیلئے دی گئی رقم کرپشن کے نذر ہوگئی ہے ل. نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے ڈی سی نوشہرو فیروز تاشفین عالم کو 1500 ایکڑ زمین کی خریداری کے لیے 3 ارب 61 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے تھے، جاری کردہ فنڈز کے استعمال میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور مبینہ خردبرد کا الزام ہے. وہ اس وقت ملک سے فرار ہیں. دوسرا اسکینڈل ڈی سی مٹیاری عدنان رشید نے 4 ارب سے زائد رقم غبن کردی ہے. جو اس وقت گرفتار ہیں اور مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں. سندھ کی اینٹی کرپشن پولیس نے مدمات دائر کردیئے ہیں. انکشافات ہوئے کہ سندھ سرکار کے اہم وزیروں نے افسران کے ساتھ ملی بھت کرکے اربوں روپے کھائے ہیں. فوری طور پر کرپشن کی گئی رقم واپس کی جائے تاکہ پئسے کا استعمال وقت پر ہو سکے. سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو اس معاملے کا از خود نوٹس لینا چاہئے. امید ہے کہ وقت پر سکھر موٹروے کا کام مکمل ہو جائے گا. وزیر اعظم شہباز شریف اور مولانا اسعد محمود وزیر مواصلات کو چاہیے کہ وہ کام کا جائزہ لیتے ہوئے خود نگرانی کریں، امید ہے کہ پاکستان کا عوام اس سفر سے مستفیض ہو سکے گا اور ترقی کی راہیں کھلیں گی۔۔(علی انس گھانگرو)۔۔