تحریر:طحہٰ عبیدی
شکارپور چک میں ڈیڑھ ایکڑ زمین کا تنازعہ شروع ہوا ، شیرل مہر اور جان محمد مہر کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا ، دو سال قبل زمین کے معاملے پر زبیر نامی شخص قتل ہوگیا اور یہ زمین کا تنازعہ شدت اختیار کرگیا ، مدعی نے مقدمے میں مخالفین کو شامل کرنے کی کوشش کی تو یہ کوشش ممکن نہ ہوسکی تو شیرل مہر اپنی فیملی کے ہمراہ پچھلے رمضان کو کچے کے علاقے میں بدنام زمانہ ڈاکو ملا منیر مصرانی کے ٹھکانے پر رہائش پذیر ہوگیا اور کچے کے علاقے سے سکھر کے صحافی جان محمد مہر اور ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں دیتا رہا ، 11 اگست کو شیر محمد عرف شیرل مہر ،جمن اور قربانی کشتی کے راستے شاہ بیلو سے روہڑی پہنچے ایک ہوٹل پر کھانا کھایا اور سہولت کار منور مہر کے گھر قریشی گوٹھ پہنچ گئے جہاں صحافی جان محمد مہر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ، دو روز تک ملزمان صحافی جان محمد مہر کی ریکی کرتے رہے اور 13 اگست کی رات ملزمان نے دفتر سے نکل کر گھر روانہ ہونے والے صحافی جان محمد مہر کو کوئنز روڈ پر نشانہ بنایا اور باآسانی فرار ہوگئے ،سکھر پولیس کو ملنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں شیرل مہر ، جمن اور قربان کی شناخت تو ہوچکی ہے جبکہ قتل کے سہولت کاروں بچل ، بابر اور منور کو گرفتار کیا گیا ہے ۔
ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک کہتے ہیں کہ صحافی جان محمد مہر کے قتل کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو قتل کی وجوہات اور دیگر معاملات کا بخوبی جائزہ لے رہی ہے ، جان محمد مہر کے قتل میں ملوث ملزمان شیرل ، جمن اور قربان کچے کے علاقے شاہ بیلو فرار ہوچکے ہیں اور بدنام زمانہ ڈاکو منیر مصرانی کی پناہ گاہ میں موجود ہیں ، قتل کے اہم کرداروں کی گرفتاری میں ناکامی کے حوالے سے ایس ایس پی سکھر کا کہنا تھا کہ پولیس قتل کیس کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے اور کوشش ہے قاتلوں کو جلد قانون کی گرفت میں لائیں لیکن شاہ بیلو کا علاقہ انتہائی حساس ہے جہاں ڈاکو جنگل کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافے کے باعث پولیس کو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے ، جس مقام پر قاتل موجود ہیں وہاں بکتر بند گاڑیوں کو پہنچنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے مگر پولیس کی کوشش ہے جلد ملزمان کو گرفتار کیا جائے لیکن زمینی حقائق کو بھی دیکھنا ضروری ہے ۔جان محمد مہر کے ٹی این نیوز سے وابستہ تھے اور انتہائی باخبر صحافی تھے ،سندھ کے ڈاکوئوں پر گہری نظر رکھتے تھے ،ڈاکوئوں کا کونسا گروپ کیسے بنا اور کب ٹوٹا، ان تمام معاملات پر جان محمد مہر کی دسترس تھی جسے شاید سکھر کا کوئی اور صحافی پورا کرسکے ، جان محمد مہر کی کمی صحافی برادری تو ہمیشہ محسوس کرے گی لیکن کچھ پولیس افسران بھی جان محمد مہر کو کبھی نہیں بھولیں گے ۔
سکھر کا صحافی کیسے قتل ہوا؟
Facebook Comments