کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور گروپ نے اندرون سندھ سکھر ڈویژن میں تین صحافیوں کے قتل اقدام قتل جبکہ کراچی میں ایک صحافی کے اغواء کی کوشش کے یکے بعد دیگرے ہونے والے واقعات کی شدید مذمت کی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ وزیر اطلاعات و نشریات سندھ آئی جی پولیس سندھ اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کے قتل اقدام قتل کے واقعات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کروائی جائے ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں جلد گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق عبرتناک سزا دی جائے۔۔کے یو جے دستور گروپ کے صدر محمد عارف خان جنرل سیکرٹری محسن شبیر سومرو نائب صدر ملکہ افروز روہیلہ جوائنٹ سیکریٹری طارق اسلم خازن منصور خان اور ممبرز ایگزیکٹو کونسل نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ اگر پولیس اور تحقیقاتی ادارے جلد اور شفاف تحقیقات کر کے ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو پھر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے عدالتی تحقیقاتی کمیشن بنانے کی درخواست کی جائے تاکہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہچایا جا سکے۔۔دستور گروپ نے سکھر ڈویژن میں تین صحافیوں کے قتل اقدام قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ببر لو اسٹیشن کے قریب صحافی حیدر مستوئی پر ملزمان نے فائرنگ کر کے انہیں شدید زخمی کر دیا ہے انہیں پانچ گولیاں لگی ہیں اور وہ موت حیات کی کشمکش میں ہیں اس سے قبل سکھر ڈویژن میر پور ماتھیلو میں نصر اللہ گڈانی اور جان محمد مہر صدر سکھر پریس کلب کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا جبکہ کراچی میں سرسید ٹاؤن تھانے کی حدود میں فرض اخبار کے رپورٹر احسن جتوئی کو مسلح ملزمان نے اغواء کرنے کی کوشش کی ان یکے بعد دیگرے واقعات سے صحافی برادری میں شدید بے چینی اور غصّہ پایا جاتا ہے۔۔دستور گروپ نے صحافیوں کے قتل اقدام قتل اور اغواء وغیرہ کے واقعات میں پولیس کے کردا پر شدید تنقید و مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس واقعات کی ایف آئی آر درج کرنے ملزمان کو پکڑنے تحقیقات کا فوراً آغاز کرنے میں جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کرتی ہے حتیٰ کہ جن واقعات میں مدعی ملزمان نامزد کر دیتے ہیں انہیں بھی پولیس فورآ گرفتار نہیں کرتی جیسا کہ مدعی احسن جتوئی نے سرسید تھانے میں دی گئی درخواست میں دو ملزمان نامزد کئے جو سگے بھائی ہیں تاہم پولیس نے انہیں گرفتار نہیں کیا پولیس کی اس سہولت کاری اور تاخیری حربوں سے ملزمان کو روپوش ہونے فرار ہونے اور مدعی اور اس کے اہل خانہ کو ہراساں کر کے ان پر دباؤ ڈالنے کا موقع ملتا ہے۔۔کے یو جے دستور گروپ اندرون سندھ اور کراچی میں صحافیوں کے قتل اقدام قتل اور اغواء جیسے ہونے والے یکے بعد دیگرے واقعات کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتا ہے جبکہ مقدمات کے اندراج ملزمان کی گرفتاری انصاف کی فوری فراہمی میں تاخیری حربوں کو ریاست حکومت اور اس کے ذمہ دار اداروں کی ناکامی سمجھتا ہے جو قابل مذمت اور بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔۔
سکھر ڈویژن میں تین صحافیوں کے قتل اقدام قتل کی تحقیقات کا مطالبہ۔۔
Facebook Comments