Sukar k Senior Sahafi ka Khula Khat

سکھر کے سینئر صحافی کا کھلا خط۔۔

سکھر کے سینئر صحافی کا کھلا خط۔۔

محترم صدر سکھر یونین آف جرنلسٹ سکھر ،گذارش عرض یہ ہے کہ میں  جاوید میمن پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کا سکھر اور کراچی سے سب سینئر ممبر ہوں ۔آپ کے علم میں بڑی اچھی طرح یہ بات ہے کہ گذشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے میں جگر کے عارضہ میں مبتلا ہوں اور مشکلات کا شکارہوں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ ذیلی تنظیم سکھر یونین آف جرنلسٹ اب صرف عام کارکن صحافیوں کو اپنی ذاتی غلام یا نوکر سمجھنے لگی ہیں اور ان سے صرف کراچی ، اسلام آباد ، لاہور یا صرف کوئٹہ میں ہونے والے کسی واقعہ پر احتجاج کرانے اور دھرنے لگانے کا کام لے رہے ہیں ۔ PFUJ کے مرکزی قائدین کی نظر صرف اسلام آباد ،کراچی اور لاہور اور کوئٹہ کے صحافی ہی صف اول کے  صحافی ہیں جبکہ فیصل آباد ، ملتان ، گجرانوالا ، پشاور ، حیدرآباد کے صحافی درجہ دوئم جبکہ باقی پورے پاکستان کے صحافی اول تو ان کی نظر میں صحافی ہی نہیں اگر ہیں بھی تو درجہ چہارم یا پنجم کے صحافی ہیں جس کا سب سے بڑا ثبوت میں خود ہوں۔  گذشتہ چودہ ماہ تنظیمی اور ذاتی تعلقات ہونے کے باوجود مرکزی صدر افضل بٹ اور دیگر عہدے داروں نے کسی بھی قسم کا فون کرکے طبیعت تک نہیں پوچھی اور نہ علاج معالجے کے لئے معلوم کیا۔ صرف ایک مرتبہ مرکزی سیکریٹری جنرل نے احسان فرماکر فون ضرور کیا تھا ۔ میں نے گذشتہ اپنے دو سالہ دور صدارت اور اس کے بعد آپ کے ساتھ مل کر SUJ کی ترقی کے لئے اپنی بساط بھر کوششیں کی ہیں ۔ لیکن میری اس چودہ سالہ عرصہ بیماری میں سکھر ریجن کے صحافی دوست بال خصوص اور سندھ کے مختلف علاقوں سے صحافی دوست اپنا قیمتی وقت نکال کر نہ صرف میری مزاج پرسی کو آئے بلکہ پاکستان بھر سے دوستوں نے ٹیلیفون کرکے مجھ سے اپنی محبت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ سکھر کے صحافی دوست بھی آپ سمیت انفرادی طور پر مجھ سے ملنے آئے اور نہ صرف یہ بلکہ شکرگزار ہوں  جان محمد مہر اور علی محمد شر کا جنہوں نے عملی طور پر بھی اپنی محبت کا ثبوت دیا جبکہ خیرپور کے دوستوں بھاء خان محمد ، نوید، کشور، اور فرمان ساہتو سمیت تمام دوستوں کا بےدام غلام بن گیا ہوں لیکن انتہائی دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ نہ SUJ اور نہ سکھر پریس کلب کے جانب سے اجتمائی طور پر کوئی وفدبن کر میرے پاس ایسی حالت میں نہیں آیا۔ان تمام عوامل کے باوجود میں نے کسی دوست کے کہنے پر باوجود اس کے کہ وہ درخواست پریس کلب اور SUJ کے کرتا دھرتا اور سیاہ  و سفید کے مالک لالا اسد پٹھان رجیکٹ کر دیں گے۔ یونین کو مالی مدد کی درخواست بھیجی جو کہ میری سوچ کے مطابق رد کر دی گئی ۔اور اس سے زیادہ مجھے دکھ اور افسوس کل اس بات کا ہوا کہ محترم لالا اسد پٹھان نے نامعلوم وجوہات کے بنا پر نہ صرف مجھ سے بلکہ کلب اور یونین کے تمام ممبران اور سندھ بھر کے صحافیوں سے غلط بیانی کرتے ہوئے یہ بات سوشل میڈیا پر ڈالی کہ  ان کی سکھر ائیر پورٹ پر ملاقات کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے صوبائی وزراء ناصر شاہ اور اونیس شاہ کو میری بیماری کا مسئلہ حل کرنے کا حکم دیا ہے حالانکہ اس بات کا کوئی بھی سر پیر نہ تھا اور نہ ہی اُدھر اس قسم کی ہدایت دی گئی تھی۔

لہذا ان تمام باتوں کو نظر پر رکھتے ہوئے میں اس نتیجے پر پہچا ہوں کہ سکھر یونین آف جرنلسٹ (افضل بٹ گروپ) کا مزید ممبر رہنا نہ صرف اپنے ساتھ بلکہ اپنے ان تمام دوستوں کے ساتھ جو میرے ہاتھوں یا میری نوسط سے یونین کے ممبر بننے والے صحافیوں کے ساتھ دھوکہ اور فراڈ ہوگا ۔لہذا میں PFUJ(افضل بٹ گروپ) اور SUJ کے بنیادی ممبر شپ سے استعفا دے رہا ہوں ۔ آج کے بعد میرا ان دونوں تنظیموں سے کوئی بھی تنظیمی تعلق نہیں ہوگا ۔ اللّہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو  ۔ دعا گو ۔جاوید میمن۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں