تحریر: سید بدرسعید۔۔
اس میں دو رائے نہیں کہ فراڈ کرنے والوں کا سب سے بڑا ہتھیار ہمارا لالچ ہوتا ہے ۔ ہم فراڈیوں کے ہاتھوں نہیں بلکہ اپنے لالچ کے ہاتھوں لٹتے ہیں ۔ میں کچھ عرصہ سے یوٹیوب اور سوشل میڈیا پروموٹر کے طور پر بھی کام کر رہا ہوں اور اسی سلسلہ میں یوٹیوبرز کی مختلف کمیونٹیز کا حصہ ہوں ۔
گزشتہ ہفتے سے مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہو رہی تھی کہ بعض لوگ مارکیٹ میں آرگینک سبسکرائبرز اور واچ ٹائم کا اتنا کم ریٹ دے رہے تھے جو کم از کم میرے حساب سے ممکن نہیں ہے۔ میں نے 8 سو روپے میں ہزار سبسکرائبرز والی ناقابل یقین ڈیل بھی دیکھی ۔ کچھ دوستوں کو سمجھایا کہ یہ سافٹ ویئر سے جنریٹ کیے جا رہے ہوں گے جو کہ بعد میں ختم ہو جاتے ہیں ۔ پھر میں نے کسٹمر بن کر ایسے کچھ لوگوں سے رابطہ کیا اور الحمداللہ کسی کے پاس ٹھوس جواب نہیں تھا ۔
ایک بھائی چار ہزار گھنٹے کا واچ ٹائم 4 ہزار روپے میں دے رہے تھے ۔ میرے سوالات پر ان کی کوشش تھی کہ میں بس فوری طور پر انہیں پیسے بھیج دوں ، جب میں نے جواب نہیں دیا تو ان کے بار بار میسجز آنے لگے ۔ جس پر میں نے دو تین سوالات کیے ، انہیں کہامجھے سافٹ ویئر والے سبسکرائبرز نہیں چاہیے ، وہ کہنے لگے ان کی ٹیم کام کرتی ہے ، میں نے کہا بھائی ٹیم تو میری بھی کام کرتی ہے لیکن کوئی ٹیم ممبر دو روپے لے کر تو کام نہیں کرتا ، آپ کے پاس کتنے ممبران ہیں اور فی ممبر کتنے روپے دے رہے ہوں کیونکہ جو ریٹ آپ دے رہے ہو اس کے مطابق تو ٹیم فی سبیل اللہ ہی کام کر رہی ہو گی ، اس پر ان کا جواب تھا کہ کام کروانا ہے تو بتا دینا ، زیادہ سوال نہ کریں ۔۔
آج ایک گروپ میں دیکھا کہ ایک بھائی رو رہے تھے اور بتا رہے تھے کہ دو لوگ انہیں چونا لگا گئے ہیں ، واچ ٹائم کے پیسے لینے کے بعد کوئی جواب ہی نہیں دے رہے ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ آن لائن کام کی پیمنٹ ایڈوانس ہوتی ہے ۔ اس لیے فراڈ بھی ہو جاتا ہے لیکن پروفیشنل لوگ اپنا معیار بناتے ہیں ، فراڈیے آپ کے پیچھے پڑ جائیں گے کہ ابھی پیسے بھیج دیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ ان کا ریٹ مارکیٹ میں سب سے کم ہو گا کیونکہ انہوں نے کونسا کام کر کے دینا ہوتا ہے ۔ سیدھی سی بات ہے کہ اگر بازار میں خالص دودھ 120 روپے کلو ملتا ہے تو آپ کو 40 روپے کلو بیچنے والے نے پانی میں بال صفا پاوڈر ہی ملایا ہو گا نا؟ معمولی لالچ میں اپنا چینل تباہ نہ کروائیں (سید بدر سعید )