اسٹیج ڈرامہ تباہی کی طرف کیوں ؟

تحریر،آصف شرمیلا

کبھی ایک دور تھا جب اسٹیج ڈرامہ کراچی کی عوام بڑے شوق سے دیکھنے آیا کرتے تھے ہر ہفتہ نیا ڈرامہ علی بھائی آڈیٹوریم،ریو،امبر،کیٹرک ھال ،ھاشوآڈیٹوریم،آرٹس کونسل کراچی اور دیگر مضافاتی ھالوں اور گراونڈوں میں زور شور سے ھوا کرتے تھے،عید آنے سے دو ماہ پہلے ھی فنکاروں کی کاسٹ مکمل کرنے تیاریاں ھوتی تھیں،اس دور میں معین اختر،بہروز سبزواری،رزاق راجو،جمشید انصاری،قاضی واجد،ابرھیم کاکا،اختر شیرانی،اختر منیر،جاوید شیخ، اسماعیل تارا،سلمہ ظفر،زیبا شہناز،نعیمہ گرج،تمنا بیگم،شہزاد رضا،سلومی،لیاقت سولجر،اور عمرشریف کے علاوہ کئی دیگر نام ایسے ھیں جن کو دیکھنے ڈرامہ شائیقن کثیر تعداد میں آتے اور ھال فل ھوتا تھا،عمر شریف کے آنے کے بعد اسٹیج ڈرامہ مکمل کمرشل ھوا اور ڈرامہ دیکھنے والوں نے مہنگے بھی ٹکٹ خرید کے ڈرامہ دیکھنے آتے اور ہزاروں شائقین ڈرامے کی پہلے سے ایڈوانس بکنگ کرالیتے تھے۔

عمر شریف کراچی سے لاھور چلے گئے فلموں میں مصروف ھوگئے،معین اختر نے اسٹیج ڈرامے کم کر دئیے،اسکے بعداسٹیج ڈرامے کو کراچی میں لیاقت سولجر شہزادرضا،نے زندہ رکھا یہ بات سچ ھے کہ ہر عید الفطر اوربقرعید پر عمر شریف ڈرامہ کرنے ضرور کراچی آتے تھے،مگرعمر شریف،معین اختر،لیاقت سولجر کے بعد اسٹیج ڈرامہ تباھی کی طرف جانے لگا ڈدامہ شائقین روٹھ گئے اور ھال خالی ھونے لگے اسکی وجہ مضبوط کہانی کا نہ ھونا ،کہانی ڈرامہ لکھنے والوں کو نظر انداز اسٹیج ڈرامہ ڈائیریکٹر کرنے لگے پرانے ڈراموں کے نام بدل بدل کے کیا جانے لگا،اس یر ستم ظریفی یہ کہ ولگریٹی جملے بازی ھونے لگی اور ون لائن پر ڈرامہ گانوں اور بے ھنگم ڈانس نے اسٹیج ڈرامہ شائقین کو دور کردیا۔

جب نئی کہانی نہیں ھوگی ، جملے بغیر سوچے سمجھے بولے جائیں گے تو لوگوں کو خاص طور پر فیملی ناراض ھوگی،اب تو وہ دور آگیا کہ ڈائریکٹر ھی رائیٹر ھے وہی پروڈیوسر اور خود ھی ایکٹر بھی تجربہ یا سیکھ کر نہیں آئے آپ خود ھی بتائیں اس میں پختگی کہاں ھوگی اسٹیج ڈرامے کے کئی شعبے ھوتے ھیں اور ہر شعبہ کا ہر آدمی کو تجربہ ھوتا ھے وہ اپنا کام سمجھداری اور زمینداری سے خوش اسلوبی سے کرتاھے،آجکل تمام شعبے میں ایک ھی آدمی کا نام نظر آتا ھے

وہ کہاں کہاں توجہ دیگا یھر تجربہ بھی نہیں کہیں سے سیکھا بھی نہیں بے استاد کے کھبی کوئی کام آیا ھے اسٹیج ڈراموں کی تباھی کا سبب یہ بھی رہا۔۔

اب 2019کی عید الفطر پر عرصہ 8سال بعد خوشی کی خبر ملی ھے ،عمر شریف دوبارہ کراچی آرٹس کونسل میں اسٹیج ڈرامہ کریں گے۔۔ھدایتکار سید فرقان حیدر،ھیں معلومات کرنے پر پتہ چلا زیادہ تر پرانے فنکار شامل ھیں،واہ واہ عمر شریف کے نام سے ڈرامہ ھوگا،اس سے محسوس ھوتا ھے، طویل عرصے بعد اسٹیج ڈرامہ شائیقین کو اور کراچی کی عوام کو اچھی تفریح اور بہتر کہانی ملے گی وہاں کراچی تھیٹر کی روشنیاں جگمگا جائیں گی،اور کئی سالوں بعد بہترین اسٹیج ڈرامہ دیکھنے کو ملے گا،جبکہ روف لالا حیدرآباد میں تھیٹر کو ھمشہ کی طرح فروغ دینے میں مصروف ھیں،روف لالا ،شکیل صدیقی نے عمر شریف سے بہت کچھ سیکھا اور کافی سال تک اسٹیج ڈرامہ کو زندہ رکھا ھوا ھے ،امید ھے حیدرآباد میں روف لالا اپنی ٹیم کیساتھ اور کینگ آف کامیڈی عمر شریف،کراچی میں دوبارہ معیاری فیملی اسٹیج ڈرامے کی آبیاری کریں گے جس سے روٹھی ھوئی فیملیز دوبارہ ڈرامہ دیکھنے آئیں گے ۔۔ فرقان حیدر نئی کہانی کے ساتھ فل کامیڈی ڈرامہ دیں گے جیسا وہ ماضی میں بیشمار اسٹیج ڈرامے کرتے آئیے ھیں،اور روفی ،حنیف ساگر اپنے تجربے سے یہ ثابت کردیں گے کہ وہ بہتریں ماضی کی طرح پروڈیوسر ھیں،عمر شریف کے دوبارہ ڈرامہ کرنے سے شائید کچھ لوگوں کو ہوش اور اسٹیج ڈرامہ بہتری کی طرف عوامی تھیٹر آجائے۔۔اور تھیٹر تباہ ھونے کوئی بچالے نئی سوچ نئی جدت کے ساتھ کراچی اسٹیج ڈرامہ ھونے لگے اور روٹھے شائیقین دوبارہ لوٹ آئیں یہ خواھش عمر شریف کی بھی ھوگی اور روف لالا،شکیل صدیقی،اور تمام سینئرز فنکاروں،رائیٹروں،ڈائیریکٹروں کی بھی جس کی روزی صرف اور صرف تھیٹر سے وابسطہ ھے۔۔

ناممکن بھی ممکن ھو سکتا ھے اور ھم سب تھیٹر کو بحال کرسکتے ھیں جس کے لئے سب ڈرامے سے وابستہ لوگوں کو ایک پلیٹ فام پر آنا ھوگا اور جسکا جو کام ھے اس سے کرانا ھوگا ناتجربے کار بے استادوں کو اپنی صفعوں سے نکالنا ھوگا،مگر یہ کام اتنا آسان نہیں مگر سمجھدار لوگوں کی کمی بھی نہیں تھیٹر کو بچاو اپنی روزی روز کماؤ۔۔میری اس تحریر سے شائید کچھہ لوگ ناراض بھی ھوں مگر جو سچ ھے وہ سچ ھے۔۔(آصف شرمیلا)

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں