قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی بر ائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس ہو ا، جس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے نئے سوشل میڈیا قوانین کے نفاذ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔سیکریٹری آئی ٹی شعیب صدیقی نے کہا کہ بین الاوزارتی کمیٹی نے نئے قوانین پارلیمنٹ کے منظور کردہ سائبر کرائم ایکٹ کے تحت بنائے، کچھ عناصر اپنی مقبولیت بڑھانےکے لیے بے بنیاد پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔اس کے جواب میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے سیکریٹری آئی ٹی کے موقف کو سیاسی بیان بازی قراردیتے ہوئے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔قائمہ کمیٹی نے نئے سوشل میڈیا رولز پر وزارت قانون سے بریفنگ طلب کرلی۔پیپلز پارٹی کی رکن ناز بلوچ سیکریٹری آئی ٹی کے موقف پر بھڑک اٹھیں، انہوں نے کہا کہ یہ پارلیمان کی کمیٹی ہے، بیورو کریسی یہاں سیاسی باتیں نہ کرے، موجودہ حکمران جب اپوزیشن میں تھے تب سوشل میڈیا درست تھا، اب تنقید برداشت نہیں ہوئی تو نیشنل کوآرڈینیٹر لے آئے۔ناز بلوچ نے کہا کہ وزارت آئی ٹی بتائے کہ سوشل میڈیا کمپنی پرجرمانہ کیسے عائد کیا جائے گا؟اپوزیشن ارکان نےکہا کہ سوشل میڈیا پر پابندی لگانا مسئلے کا حل نہیں بلکہ خرابی ہو گی، ایسی قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے۔حکومتی رکن زین قریشی بولے ٹوئٹر نے تو صاف انکار کردیا کہ کسی قسم کی مانیٹرنگ منظور نہیں، تو کیا اب سوشل میڈیا بند کردیں گے، دنیا کو کیا وضاحت دیں گے؟چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی اے ) میجر جنرل ریٹائیرڈ عامر عظیم باجوہ نے کہا کہ جعلی خبریں اور ریاست مخالف پروپیگنڈا روکنے کا فی الحال کوئی طریقہ نہیں، ٹوئٹر، گوگل اور فیس بک تعاون کریں تو پتہ چلے کس آئی پی سے جعلی اکاؤنٹس بنتے ہیں۔قائمہ کمیٹی نے نئے سوشل میڈیا قوانین کے نفاذ پر وزارت قانون سے رائے طلب کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں بریفنگ طلب کر لی۔
سوشل میڈیا قوانین، وزارت قانون سے رائےطلب۔۔
Facebook Comments